بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

الکحل ملے پرفیوم و باڈی اسپرے کا استعمال


سوال

ایک عالم صاحب فرما رہے تھے کہ ’’الکحل‘‘  کا استعمال جائز ہے لگانے کے لیے  جو کہ پرفیوم میں ہوتا ہے،  آپ حضرات اس متعلق کیا رائے رکھتے ہیں؟ البتہ انہوں نے اس ’’الکحل‘‘  کو خارج کر دیا تھا جو کھجور اور انگور سے تیار کیا گیا ہو!

جواب

واضح رہے کہ جو ’’الکوحل‘‘  انگور، منقی اورکھجور سے کشید کرکے تیار کیا گیا ہو وہ مطلقاً نجس و ناپاک ہے، اس کی ادنیٰ سے ادنیٰ مقدار دوسری چیز کو ناپاک کردینے کے لیے کافی ہوتی ہے، البتہ مذکورہ بالا اشیاء کے علاوہ دیگر سبزیوں اور پھلوں سے کشیدہ الکوحل مطلقاً ناپاک نہیں ہوتا؛ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں ایسا پرفیوم جس میں موجود ’’الکوحل‘‘  انگور ، منقی یا کھجور  سے کشیدہ ہو تو اس پرفیوم و عطر کا استعمال جائزنہیں ہے، چاہے وہ الکوحل اڑے یا نہ اڑے۔ البتہ جن پر فیومزمیں موجود الکوحل ان تین اشیاء میں سے کسی کا نہ، بلکہ ان کے علاوہ کسی اورچیز سے حاصل کردہ ہو تو ایسا پرفیوم و عطر استعمال کرسکتے ہیں، نماز بھی ادا کرسکتے ہیں، عام طور پر پرفیومز میں دوسری قسم کا ہی الکوحل استعمال کیا جاتا ہے ۔

تکملہ فتح الملہم میں ہے:

"و أما غير الأشربة الأربعة، فليست نجسةً عند الإمام أبي حنيفة رحمه الله تعالي. و بهذا يتبين حكم الكحول المسكرة (Alcohals) التي عمت بها البلوي اليوم، فإنها تستعمل في كثير من الأدوية و العطور و المركبات الأخرى، فإنها إن اتخذت من العنب أو التمر فلا سبيل إلى حلتها أو طهارتها، و إن اتخذت من غيرهما فالأمر فيها سهل على مذهب أبي حنيفة رحمه الله تعالى، و لايحرم استعمالها للتداوي أو لأغراض مباحة أخرى ما لم تبلغ حد الإسكار، لأنها إنما تستعمل مركبة مع المواد الأخرى، ولايحكم بنجاستها أخذاً بقول أبي حنيفة رحمه الله. و إن معظم الحكول التي تستعمل اليوم في الأودية و العطور و غيرهما لاتتخذ من العنب أو التمر، إنما تتخذ من الحبوب أو القشور أو البترول و غيره، كما ذكرنا في باب بيوع الخمر من كتاب البيوع". (كتاب الأشربة، حكم الكحول المسكرة، ٣/ ٦٠٨، ط: مكتبة دار العلوم)

مذکورہ عالم صاحب کی بات درست ہے. فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201939

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں