بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

افطار پارٹی یا رمضان کے معمولات


سوال

اگر کوئی افطار پارٹی کی دعوت دے تو اس میں شرکت کرنی چاہیے یا اپنے رمضان کے معمولات کو ترجیح دینی چاہیے؟

جواب

دعوت اگر منکرات سے خالی ہو تو قبول کرنا چاہیے، اس میں حقوق العباد کی ادائیگی ہے، اور نفلی معمولات کو بھی پورا کرنا چاہیے۔ اس عذر کی وجہ سے ان  کو چھوڑا نہیں جاسکتا ، معمولات کسی اور وقت میں مکمل کرلیں،  لیکن چھوڑ دینا درست نہیں۔ البتہ اگر افطار پارٹی اور معمولات میں ٹکراؤ آجائے، (مثلاً تراویح پڑھانے کے لیے قرآنِ پاک دُھرانا ہو اور دعوت میں شرکت کی وجہ سے دُھرائی رہ جانے اور تراویح میں حرج واقع ہونے کا اندیشہ ہو)  تو افطار پارٹی میں شرکت سے معذرت کی جاسکتی ہے۔

’’لاینبغي التخلف عن إجابة الدعوة العامة کدعوة العرس والختان و نحوهما، وإن لم یأکل فلا بأس‘‘. ( الفتاویٰ الهندیة، الباب الثاني عشر في الهدایا والضیافات ۵/۳۴۳، ط ماجدیه) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201419

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں