بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اسکول کی مسجد میں نماز کے لیے اذان کا حکم


سوال

‎ ایک اسکول کی مسجد ہے، وہاں باجماعت نماز پڑھاتا ہوں تو  کیا اس مسجد میں ہرنماز کے لیے اذان دینا ضروری ہے جب کہ اس کے سامنے ہی بڑی جامع مسجد ہےجہاں پانچ وقت اذان سپیکر پر دی جاتی ہے؟  نیز مذکورہ مسجد میں باہرسے کوئی  نہیں آتا صرف اسکول کے طلباہی نماز پڑھتے ہیں اور یہ سکول کی لائبریری تھی جس کو نماز کے لیےبھی استعمال کرتے تھے اور وہاں پر فنکشن اور میوزک پروگرام بھی ہوتے تھے، اب ایک ادارے نے اس لائبریری  کو مسجد میں تبدیل کیا ہے اور نام بھی رکھا ہے ۔اب یہ شرعی مسجد ہے یا نہیں ؟اور اس میں جماعت کے لیے اذان ضروری ہےیا نہیں جب کہ بالکل سامنے اذان ہوتی ہے ؟ اور سکول کی چھٹیوں میں یہ مسجد بند بھی رہتی ہے، کوئی نماز نہیں ہوتی۔شریعت کی روشنی میں مطلع فرمائیں!

جواب

اگر اس جگہ کو اسکول انتظامیہ نے مسجد کے لیے مختص کرکے وقف کردیا ہے تو یہ جگہ شرعی مسجد ہے، اس جگہ پر نماز باجماعت کی ادائیگی کے لیے اذان واقامت مسنون ہے گو کہ قریب میں دوسری مسجد موجود ہے ، لیکن اگر اس جگہ کو باقاعدہ مسجد کے لیے وقف نہیں کیا گیا تو پھر یہاں نماز کے لیے اذان دینا ضروری نہیں، محلہ کی اذان پر اکتفا کیا جاسکتا ہے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200228

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں