اسکول میں بچوں سے سے چھٹی پر فائن جرمانہ لینا کیسا ہے؟ اور کہاں استعمال کریں؟
غیر حاضر طلبہ سے جرمانہ وصول کرنا جائز نہیں ہے، جن سے جرمانے کی رقم وصول کی گئی ہے ان ہی کو مذکورہ رقم واپس کرنا لازم ہے۔ اگر کسی ادارے میں مالی جرمانہ وصول کرنے کا معمول ہو تو اسے فوراً ختم کردینا چاہیے. جو چیز شرعاً جائز نہ ہو، اس سے حاصل شدہ آمدن میں کبھی برکت نہیں ہوسکتی۔ اس کے بجائے کوئی ایسی جائز صورت اختیار کی جائے جس سے بچے پابندی سے حاضری دیں۔
اگر لاعلمی یا دینی ماحول نہ ہونے کی وجہ سے کسی ادارے میں جرمانے کی رقم جمع ہوگئی ہو تو اس کا حکم یہ ہے کہ اگر اس کے مالکان معلوم ومتعین ہوں تو انہیں واپس کردی جائے، پھر وہ جہاں چاہیں صرف کردیں، ان پر کسی قسم کا اخلاقی دباؤ یا جبر نہ ہو، پھر اگر رقم کا مالک بالغ طالبِ علم ہو یا نابالغ طالبِ علم کا سرپرست ہو اور وہ طیبِ نفس کے ساتھ یہ رقم ادارے کے اخراجات میں دے دے تو اس کے استعمال کی اجازت ہوگی۔
اور اگر کسی طریقے سے بھی اصل حق دار معلوم نہ ہو تو یہ رقم اسکول میں لگانےکے بجائے ثواب کی نیت کے بغیر صدقہ کرنا ضروری ہوگا۔
فتوی نمبر : 144010200688
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن