ایک صاحب کا سنوکرکلب ہے اور اس سنوکر میں مالک کی طرف سے کسی بھی قسم کا جوا (قمار) یاکوئی بھی غیرشرعی فعل پر سخت پابندی ہے۔ (1) جبکہ ہوتا یہ ہے کہ جو گیمر کھیلنے والے ہوتے ہیں ان کا آپس میں یہ طریقہ کار ہوتا ہے کہ جو گیم ہارے گا وہ فیس ادا کرے گا (2) اگرچہ مالک کی طرف سے سخت پابندی ہے لیکن کوئی بھی کھیلنے والے افراد آپس میں جوا لگاتے ہیں اور مالک لاعلم ہے اور جوا لگاکر کھیلنے والے اسکو ٹیبل کی فیس ادا کرتے ہیں فقط۔ تو پوچھنا یہ ہے کہ جس طرز پر ان صاحب نے یہ سنوکر کلب کھول رکھا ہے انکو جو ٹیبل استعمال کرنے والے معاوضہ/فیس ادا کرتے ہیں شرعی حوالے سے یہ کمائی کیسی ہے جائز یاناجائز؟ فتاوی کے حوالے سے براہ کرم تفصیلی جواب عنایت فرماکرشرعی حوالے سے آگاہ فرمائیں ۔جزاک اللہ
عام مروجہ طریق کار وہی ہے جو سوال میں سائل نے ذکر کیا کہ ہارنے والا فرد یا جماعت اسنوکر کھیلنے کی قیمت کی ادائیگی کرتی ہے، اب چاہے اس کو ٹیبل فیس ہی کیوں نہ کہا جائے، شرعی اعتبار سے یہ وہی جوے کی رقم ہے جو ہارنے والی جماعت ادا کرتی ہے۔ مزید یہ کہ ایسے مقامات عام طور پر کئی قسم اخلاقی خرابیوں مثلا لڑائی جھگڑا، گالم گلوچ وغیرہ کا مرکز ہوتے ہیں، نیز ایسے کھیلوں میں حصہ لینے والے عموما نمازوں سے غفلت کا شکار ہوتےہیں۔ ایسی صورت حال میں اسنوکر کلب کا کھولنا جوا اور غیر شرعی کاموں میں معاونت کرنا ہے، اس لیے اسنوکر کلب کھولنا درست نہیں۔
فتوی نمبر : 143704200030
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن