اگر مؤذن اذان سے پہلے آداب وغیرہ بیان کرے، مثلاً: اذان کے دوران باتیں نہ کریں، اذان خاموشی سے سنیں، پھر اذان شروع کرے، تو کیا درست ہے؟
شریعت میں اذان اور دیگر تمام عبادات کے لیے فرائض وواجبات اور سنتوں کے ساتھ آداب وغیرہ بیان کیے گئے ہیں، جن کی تعلیم دی جانی چاہیے، لیکن اس کے اپنے مواقع ہیں، عین اذان کے موقع پر یوں آداب بیان کرنا درست نہیں ؛ کیوں کہ دورِ نبوت اور دورِ صحابہ سے ایسا کوئی معمول نہیں رہا، نیز ایسا کرنے سے یہ اندیشہ ہے کہ مستقبل میں ان چیزوں کو بھی اذان کا حصہ سمجھا جانے لگے گا، اس لیے اذان سے پہلے اس کا التزام کرناشرعاً درست نہیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143905200062
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن