بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

احادیث مبارکہ میں وارد ''تلبینہ'' نامی غذا سے متعلق سوال


سوال

کیا "تلبینہ" غذا آپ ﷺ کو پسند تھی؟ اس کے اجزا کیا ہیں؟

جواب

"تلبینہ"  کا ذکر صحیح احادیث میں آیا ہے ،  یہ ایک غذا ہے جو سوپ کی طرح ہوتی ہے، جو آٹے اور چھان سے بنائی جاتی ہے، بسا اوقات اس میں شہد ملایا جاتا ہے، اسے "تلبینہ" اس لیے کہتے ہیں کہ اس کا رنگ دودھ جیسا سفید ہوتاہے، اور یہ دودھ ہی کی طرح پتلی ہوتی ہے۔
''التلبينة: هي حساء كالحريرة، يتخذ من دقيق أو من نخالة، سميت بذلك لشبهها باللبن في البياض'' ۔(فتح الباري - ابن حجر (1/ 182)
احادیث مبارکہ میں اس کو دل کی بیماریوں اور غموں کے دور کرنے کے لیے مفید بتایا گیا ہے، لیکن صراحت کے ساتھ یہ نہیں ملتا کہ آں حضرت ﷺ کو پسند تھا۔
"تلبینہ" سے متعلق چند احادیث ملاحظہ فرمائیں:
(1)'' عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا كَانَتْ إِذَا مَاتَ الْمَيِّتُ مِنْ أَهْلِهَا فَاجْتَمَعَ لِذَلِكَ النِّسَاءُ ، ثُمَّ تَفَرَّقْنَ إِلا أَهْلَهَا وَخَاصَّتَهَا ،أَمَرَتْ بِبُرْمَةٍ مِنْ تَلْبِينَةٍ فَطُبِخَتْ ، ثُمَّ صُنِعَ ثَرِيدٌ فَصُبَّتْ التَّلْبِينَةُ عَلَيْهَا ، ثُمَّ قَالَتْ : كُلْنَ مِنْهَا ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول :التَّلْبِينَةُ مُجِمَّةٌ لِفُؤَادِ الْمَرِيضِ ، تَذْهَبُ بِبَعْضِ الْحُزْنِ'' ۔ (رواه البخاري:5101 و مسلم:2216)
ترجمہ: ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ اگر ان کے خاندان میں فوتگی ہو جاتی تو اس گھر میں خواتین جمع ہو کر [تعزیت کرتیں اور ]پھر اپنے اپنے گھروں کو چلی جاتیں، صرف میت کے گھر والے اور انتہائی قریبی لوگ رہ جاتے، تو وہ تلبینہ [دلیہ] بنانے کا حکم کرتیں، تو دلیہ بنایا جاتا، اور پھر ثرید [چوری] بنا کر اس پر تلبینہ ڈال دیا جاتا، عائشہ رضی اللہ عنہا اہل میت کی خواتین کو اس میں سے کھانے کا کہتیں، اور انہیں بتلاتیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ: تلبینہ مریض کے دل کی ڈھارس باندھنے کے لیے اچھا ہے، اس سے غم میں کچھ کمی آتی ہے۔
(2)''وعن عائشة رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا كَانَتْ تَأْمُرُ بِالتَّلْبِينِ لِلْمَرِيضِ وَلِلْمَحْزُونِ عَلَى الْهَالِكِ ، وَكَانَتْ تَقُولُ : إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:إِنَّ التَّلْبِينَةَ تُجِمُّ فُؤَادَ الْمَرِيضِ ، وَتَذْهَبُ بِبَعْضِ الْحُزْنِ'' ۔ (رواه البخاري :5365 و مسلم :2216)
ترجمہ :حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیماروں اور ایسے افراد جو کسی میت کے غم سے دوچار ہوں، کو تلبینہ کھانے کی تلقین فرمایا کرتی تھیں اور فرمایا کرتیں کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ تلبینہ مریض کے دل کو آرام دیتا ہے، اسے چست بناتا ہے اور اس کے غم اور دکھ کو دور کرتا ہے-
(3)''كان إذا أخذ أهلَه الوَعَكُ، أمر بالحساءِ فصُنِعَ ، ثمَّ أمرهم فحَسَوْا ، و كان يقول : إنَّهُ ليرتو فؤادَ الحزينِ ، و يَسْرُو عن فؤادِ السقيمِ ، كما تَسْرُو إحداكُنَّ الوسخَ بالماءِ عن وجهِها''۔(مشکاۃ)
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے اہل خانہ میں سے جب کوئی بیمار ہوتا تھا تو حکم ہوتا کہ اس کے لیے ""تلبینہ""  تیار کیا جائے۔ پھر فرماتے تھے کہ "تلبینہ" بیمار کے دل سے غم کو اُتار دیتا ہے اور اس کی کمزوری کو یوں اتار دیتا ہے جیسے کہ تم میں سے کوئی اپنے چہرے کو پانی سے دھو کراس سے گندگی اُتار دیتی ہے۔
(4) ''أنها كانت تأمُرُ بالتَّلبينَةِ وتقولُ : هو البَغيضُ النافعُ''۔( بخاری: 5690)
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیمار کے لیے" تلبینہ" تیار کرنے کا حکم دیا کرتی تھیں اور کہتی تھیں کہ اگرچہ بیمار اس کو ناپسند کرتا ہے، لیکن وہ اس کے لیے ازحد مفید ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201665

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں