بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اجارہ فاسدہ، اجارہ باطلہ کی تعریفات


سوال

ان کی  تعریفات ارشاد فرما دیں۔ اجارہ فاسدہ، اجارہ باطلہ، اجارہ فسخ

جواب

’’اجارہ‘‘  کا وہ معاملہ جو اپنی اصل کے اعتبار سے جائز ہو لیکن کسی غیر مناسب وصف یا شرط کی وجہ سے اس میں فساد آ جائے،  ’’اجارہ فاسد‘‘  کہلاتا ہے۔ جیسا کہ کوئی  اپنی گاڑی اجرت پر دے اور یہ شرط لگائے  کہ کہ اس گاڑی میں جو بھی مرمت ہو  وہ کرایہ دار کے ذمہ ہوگی تو یہ ’’اجارہ فاسدہ ہے‘‘؛ اس لیے کہ اس میں جو چیز اجارہ پر دی جارہی ہے وہ اجارہ کے لیے موزوں ہے، لیکن اس میں ایسی شرط لگائی ہے جو کہ  اجارہ کے تقاضے کے خلاف ہے، تو یہ شرطِ فاسد ہے؛ اس لیے اجارہ بھی فاسد ہے، ایسا اجارہ فوراً ختم کردینا چاہیے۔

جو ’’اجارہ‘‘  اصل سے ہی جائز نہ ہو وہ ’’اجارہ باطلہ ‘‘ کہلاتا ہے، جیسا کہ کوئی کسی گانے والے کو گانے  کے لیے اجرت  پر رکھے، تو یہ عمل ہی اس قابل نہیں کہ اس پر اجرت لی جائے، اس لیے یہ اجارہ ہی باطل ہےکہ وہ اجرت کا مقابل بن  ہی نہیں سکتا۔

 اور اگر  دو بندوں کے درمیان اجارہ کا معاملہ طے ہوجانے کے بعد  کسی وجہ سے معاملہ ختم کرنا پڑے  تو  اس معاملہ کے ختم کرنے کو ’’فسخ‘‘ کہتے ہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201661

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں