میرے والد صاحب نے وصیت کی تھی کہ میری تدفین میرے آبائی گاؤں (آزاد کشمیر)ہو، اور ہم سب اس وقت کراچی میں رہائش پذیر ہیں۔انتقال کے وقت والد صاحب بڑے بھائی کے پاس تھے، اور باقی بھائیوں کو وصیت کا علم نہیں تھا۔اور انتقال کے وقت وصیت پر عمل نہیں ہو ا، اس صورت میں کون فرد ان تمام باتوں کا جواب دہ ہے ؟
مذکورہ وصیت پر عمل کرنا شرعاً ضروری نہیں تھا، بلکہ آپ کے والد مرحوم کا انتقال اگر آزاد کشمیر سے باہر مثلاً کراچی میں ہوا تو ان کی میت منتقل کرنا اور مذکورہ وصیت پر عمل کرنا شرعاً درست نہیں تھا، لہٰذا اس وصیت پرعمل نہ ہونے کی وجہ سے کوئی بھی گناہ گار اور جواب دہ نہیں ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 666)
'' أوصى بأن يصلي عليه فلان أو يحمل بعد موته إلى بلد آخر أو يكفن في ثوب كذا أو يطين قبره أو يضرب على قبره قبة أو لمن يقرأ عند قبره شيئاً معيناً فهي باطلة، سراجية، وسنحققه''.فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201400
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن