بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

نقدونظر محرم الحرام ۱۴۴۰ھ


نعم الوجیز فی إعجاز القرآن العزیز(عربی)

العلامۃ الموسوعیعبد العزیز بن احمد بن حامد الفرہاروی الملتانی۔ تحقیق، تصحیح و تعلیق: محمد عبد اللہ شارق۔ صفحات: ۱۷۴۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: کتب خانہ مجیدیہ، اردو بازار، بوہڑ گیٹ، ملتان۔
علامہ عبد العزیز پرہاڑویv کی ایک نایاب کتاب ’’نعم الوجیز فی إعجاز القرآن العزیز‘‘ قرآنی بلاغت کے موضوع سے متعلق ہے۔ تحقیق وتصحیح اور تعلیق وتقدیم کے جدید ومروجہ علمی کام کے ساتھ حال میں چھپ کر منظر عام پہ آئی ہے۔
کتاب کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ اس میںحتی المقدور تمام قواعد کی مثالیں قرآن سے دی گئی ہیں۔ بلاغت کی معروف اور مروجہ نصابی کتابیں ’’تلخیص المفتاح، مختصر المعانی، دروس البلاغۃ، البلاغۃ الواضحۃ وغیرہ‘‘ جو متاخرین کی تحریر کردہ ہیں، ان میں قرآنی مثالیں بہت نادر اور زیادہ تر مثالیں غیر قرآنی ہی ہیں، اس وجہ سے بلاغت کی ان کتابوں کے پڑھنے سے جو اصل مقصود تھا کہ طالب علم کے سامنے قرآنی بلاغت ہی کی مثالیں آئیں ، وہ کما حقہ پورا نہیں ہوتا۔ متقدمین کے ہاں اگر قواعد کے ضبط وتنقیح میں کچھ کمی رہ گئی تھی تو اُسے دور کرکے مزید بہتری کی کوشش کی ہے۔ تاہم ضرورت تھی کہ متاخرین کی طرز (جو صدیوں سے خصوصاً مشرق اور برصغیر کے دینی مدارس میں مقبول رہی ہے) پر قواعد کو مکمل ضبط وتنقیح کے ساتھ درج کرتے ہوئے قرآنی تمثیلات اور تمرینات پیش کی جائیں۔ علامہ پرہاڑویؒ کی کتاب کی خصوصیت یہی ہے کہ اس نے اس ضرورت کوپورا کرتے ہوئے علم بلاغت کو اس کی اصل غایت کی طرف لوٹا دیا ہے، کیونکہ عربوں میں علوم بلاغت کی تصنیف وتدوین کا مقصد قرآنی بلاغت ہی کو آشکارا کرنا تھا اور یہی متقدمین کا منہج تھا کہ وہ زیادہ قواعد کی مثالیں قرآن ہی سے دیتے۔ یہ خصوصیت کتاب کی اہمیت کو دو چند کردیتی ہے۔ترجمۃ المصنف، تخریج آیات، تخریج احادیث اور ترجمۃ الاعلام کے ساتھ ساتھ نہایت عرق ریزی سے عبارات کی تفہیم، قواعد کی توضیح اور قرآن اعجاز وبلاغت کی تشریح سے متعلق تقدیم وتعلیق میں کافی مواد شامل کرتے ہوئے اس کتاب کو جدید علمی منہج کے اعتبار سے ایک مکمل کتاب بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس کتاب کا حق تو یہ ہے کہ اسے مدارس کے نصاب میں شامل کیا جائے، لیکن ابتدائی سطح پر اہل علم کے سامنے اس کا تعارف آجانا ہی ا س کی حق شناسی ہے۔البتہ کتاب کا کاغذ معیاری نہیں ہے،امید ہے آئندہ ایڈیشن میں کتاب کے شایانِ شان کاغذ کا انتخاب کیا جائے گا۔

إنعام اللّٰہ المنان فی مناقب الإمام النعمانؒ یعنی امام اعظم ابوحنیفہؒ، (دو جلدیں)

مولانا حافظ محمد اقبال رنگونی صاحب۔ مدیر: ماہنامہ ’’الہلال‘‘ مانچسٹر۔ صفحات جلد اول: ۶۰۰، جلد دوم: ۵۶۰۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: ادارہ اشاعت الاسلام مانچسٹر (برطانیہ)۔ پاکستان میں ملنے کا پتا: صدیقی ٹرسٹ، المنظر اپارٹمنٹ: ۴۵۸، گارڈن ایسٹ، نزد لسبیلہ چوک کراچی۔
اما م الائمہ امام اعظم ابوحنیفہ v کو اللہ تعالیٰ نے اپنے ہم عصروں میں جو مقام ومرتبہ عطا فرمایا ہے اور جو اُن سے اپنے دینِ متین کی حفاظت وصیانت کا کام لیا ہے، یہ صرف انہی کا ہی خاصہ ہے اور جتنا ان کی ذات اور شخصیت پر لکھا گیا ہے، شاید ہی کسی اورپر لکھاگیا ہو۔ مثال مشہور ہے کہ ’’درخت جتنا پھل دار ہوتا ہے، اتنا ہی اس پر پتھر برستے ہیں۔‘‘ کچھ کوڑھ مغز لوگ اب بھی موجود ہیں جو امام اعظم ابوحنیفہ v کو اپنے طعن اور تیروں کا ہدف بنائے ہوئے ہیں، حالانکہ امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ تعالیٰ کے مسلک کے پیروکاروں اور ان کے معتقدین نے بھی آپ کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا اور آپ کے مناقب پر کئی کتابیں اور رسائل لکھے ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب میں جہاں امام اعظم ابوحنیفہ v کی جلالتِ علمی، آپ کے حالات اور مناقب کا تذکرہ ہے، وہاں مخالفین کے اعتراضات اور اُن کے جوابات کو بھی بڑی تفصیل اور مدلل طریقے پر بیان کیا گیا ہے۔ مؤلف اس کتاب کی وجہ تالیف کے بارہ میں لکھتے ہیں:
’’گزشتہ دنوں (یہ آج سے سولہ سال پہلے کی بات ہے) ترکی کے ایک سفر کے دوران علامہ شہاب الدین حافظ ابن حجر ہیثمی مکیؒ کی تالیف ’’الخیرات الحسان فی مناقب الإمام الأعظم أبی حنیفۃ النعمان‘‘ مترجم ہماری نظر سے گزری تو جی چاہا کہ اس کتاب کے قیمتی مضامین کا خلاصہ (کہیں مختصر اور کہیں تفصیل سے) ضروری نوٹس کے ساتھ اگر ایک جگہ کردیا جائے تو اس سے نہ صرف یہ کہ ایک جلیل القدر اور عظیم المرتبت شافعی عالم حضرت علامہ حافظ ابن حجرؒ کی زبانی امام الائمہ حضرت امام ابوحنیفہؒ کا تعارف ’’الفضل ما شہدت بہ أعلامہم‘‘ کی قبیل سے سامنے ہوگا، بلکہ موجودہ دور میں حضرت الامام اور آپ کی فقہ کے خلاف اُٹھنے والی آواز کو سمجھنے میں مدد ملے گی اور معلوم ہو جائے گا کہ ائمہ اربعہؒ خصوصاً حضرت امام ابوحنیفہؒ اور فقہ حنفی کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والے کتنے پانی میں ہیں؟ اور یہ بھی کھل جائے گا کہ حضرت امام ابوحنیفہؒ    کو یتیم اور مسکین فی الحدیث کہہ کہہ کر اپنے دل کی بھڑاس نکالنے والے یہ لامذہب لوگ اکابرینِ امت کی نظر میں کہاں کھڑے ہیں؟!۔‘‘        (ص:۱۵)
ماشاء اللہ! یہ کتاب ہراعتبار سے اعلیٰ معیار پر ہے۔ امید ہے باذوق حضرات ا س کی قدر افزائی فرمائیں گے۔

احکام قرآن کا ثبوت بائبل سے

مفتی فواد اللہ کتوزوی صاحب۔ صفحات: ۲۰۸۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: مکتبۃ العرب:۹، بلال مسجد مارکیٹ، ۵ جے، سعید آباد، بلدیہ ٹاؤن کراچی۔ ملنے کا پتا: دار الاشاعت، اردو بازار کراچی
زیر تبصرہ کتاب درج ذیل مضامین اور پانچ ابواب پر مشتمل ہے:
۱: ’’تعارفِ بائبل‘‘ کے عنوان سے بائبل کا مختصر تعارف پیش کیاگیا ہے۔
بابِ اول: ’’کتاب العقائد‘‘ کے عنوان سے ہے، اس میں قرآن کریم کے تین اہم عقیدوں: توحید، رسالت اور آخرت پر قرآن اور بائبل کے حوالے سے روشنی ڈالی گئی ہے۔ ضمناً اس باب میں نزول مسیح m کی بحث کو بھی ذکر کردیا گیا ہے۔
بابِ دوم: ’’کتاب العبادات‘‘ اس باب میں اسلام کی چار بنیادی عبادات، نماز، زکوٰۃ، روزہ اور حج کو بائبل کے حوالے سے ثابت کیاگیا ہے کہ یہی عبادات سابقہ امتوں میں بھی فرض رہی ہیں۔
بابِ سوم: ’’معاملات‘‘ اس عنوان کے تحت سب سے پہلے مسئلہ سود اور پھر حدود وتعزیرات کو تفصیل کے ساتھ ذکر کیاگیاہے۔
بابِ چہارم: ’’معاشرت‘‘ اس باب کے پہلے حصے میں اخلاقیات، مثلاً عفو ودرگزر وغیرہ ، اوردوسرے حصے میں حقوق العباد کی بحث کی گئی ہے۔
بابِ پنجم: ’’حلال وحرام‘‘ اس عنوان کے تحت ان چیزوں کو زیرِ بحث لایاگیاہے جو قرآن اور بائبل دونوں میں حرام ہیں، مثلاً خون، خنزیر اور شراب وغیرہ۔کتاب کے آخر میں مآخذ ومصادر کی فہرست درج ہے۔ مؤلف موصوف جامعہ دار العلوم کراچی کے فاضل ہیں اور جامعہ اسلامیہ مخزن العلوم کراچی کے مفتی اور استاذ ہیں۔ 
قرآن اور بائبل کے مشترک احکام کے موضوع پر غالباً اردو زبان میں یہ پہلی مفصل اور مدلل کتاب ہے جو مولانا کی محنت شاقہ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو قارئین کے لیے ہدایت کا ذریعہ بنائے اور مولانا موصوف کو اپنے شایانِ شان جزائے خیر سے نوازے۔ کتاب کافی دلچسپ اور معلومات کا خزانہ ہے۔ امید ہے کہ مطالعہ کا ذوق رکھنے والے حضرات اس کتاب کا ایک بار ضرور مطالعہ فرمائیںگے۔

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین