بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

نقدونظر محرم الحرام 1441ھ 

نقدونظر محرم الحرام 1441ھ 

 

آسان بیان القرآن مع تفسیر عثمانی (تین جلدیں)

تسہیل وترتیب: مولانا عمر انور بدخشانی۔ صفحات جلد اول: ۱۱۲۸، صفحات جلد دوم:۹۷۷، صفحات جلد سوم: ۱۰۶۲۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: بنوری پبلشرز کراچی 
حکیم الامت حضرت تھانویؒ کی ’’بیان القرآن‘‘ اور شیخ الاسلام علامہ شبیر احمد عثمانیؒ کی ’’فوائدِ عثمانیہ‘‘ کسی تعارف کی محتاج نہیں ہیں۔
اردو زبان میں اختصار اور جامعیت میں بے مثال یہ دو تفسیریں مرورِ زمانہ کے ساتھ گرتی استعدادوں اور زبان وبیان کی تبدیلیوں کی بنا پر متقاضی تھیں کہ انہیں عام فہم اسلوب میں پیش کیا جائے۔ بیشتر اہلِ علم کی دیرینہ خواہش تھی کہ انہیں یکجا آسان انداز میں شائع کیا جائے، اس اہم کام کا قرعۂ فال جامعہ علومِ اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کے جواں سال اور مستعد استاذ مولانا عمر انور بدخشانی کے نام نکلا، جو اس سے قبل بھی اکابر دیوبند کی بعض کتب کی تدوینِ جدید کے پہلو سے کئی مفید کام کرچکے ہیں۔ مولانا موصوف نے کئی سالہ جدو جہد کے بعد دونوں تفسیروں کو یکجا، خوبصورت اسلوب میں پیش کردیا ہے، جس میں ان کے علمی ذوق کے ساتھ جدیدطباعت کی فنی مہارت بھی جھلکتی ہے۔ موصوف کی تسہیل وترتیب کی خصوصیات درج ذیل ہیں:
۱- عمدہ کتابت پر مشتمل متنِ قرآن کے تحت ترجمۂ شیخ الہند  رحمہ اللہ
۲- ترجمے کے بعد’’خلاصۂ تفسیر‘‘کے عنوان سے تفسیر بیان القرآن
۳- بعد ازاں’’بیان القرآن‘‘سے سورتوں اور آیات کا باہمی ربط آسان زبان میں درج کردیا گیا ہے۔
۴- خلاصۂ تفسیر کے ضمن میں خط کشیدہ الفاظ میں حضرت تھانوی  رحمہ اللہ  کا ترجمہ اور بین القوسین اس کی تفسیر ہے۔ 
۵- ترجمہ وتفسیر کے بعد’’بیان القرآن‘‘میں درج فوائد ذکر کیے گئے ہیں۔
۶- حضرت کے تحریر فرمودہ تزکیہ واخلاق کے مسائل بھی آسان زبان میں پیش کر دیئے گئے ہیں۔
۷- بعد ازاں ایک لمبی سرخ لکیر کھینچ کر’’فوائدِ عثمانیہ‘‘نمبر وار درج کیے گئے ہیں اور متن میں بھی اعداد ڈال کر ان کی جگہوں کی نشان دہی کی گئی ہے۔ نیز زبان وبیان کی تسہیل کا کام’’بیان القرآن‘‘ میں ہی کیا گیا ہے۔’’تفسیرعثمانی‘‘کو جوں کا توں لیا گیا ہے۔ 
اس تفسیر کا امتیاز یہ ہے کہ اس میں اردو کے دو مستند ترجمے’’ترجمۂ شیخ الہندؒ وترجمۂ تھانویؒ‘‘اور دو مقبولِ عام تفسیریں’’تفسیرِ عثمانی وبیان القرآن‘‘تین جلدوں میں یکجا ہوگئی ہیں۔ مولانا موصوف کے بقول وہ’’آسان بیان القرآن‘‘ کو الگ مستقل طور پر طبع کرنے کا عزم بھی رکھتے ہیں۔
نیز اعلیٰ کاغذ، عمدہ طباعت، دیدہ زیب سرورق اور کمپوزنگ اور سیٹنگ میں فنی مہارت کے بخوبی استعمال نے معنوی خوبیوں کے ساتھ کتاب کے ظاہری حسن کو بھی دو بالا کردیا ہے۔ ہماری دانست میں یہ تسہیل وترتیب اردو کے تفسیری ذخیرے میں ایک خوب صورت ومفید اضافہ ہے۔ امید ہے کہ اہلِ علم اس کاوش کو قدر کی نگاہ سے دیکھیںگے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ موصوف کو جزائے خیر عطا فرمائے اور ان کی اس محنت وسعی کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین