بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

نقدونظر رمضان المبارک ۱۴۳۹ ھ

 

نقدونظر رمضان المبارک ۱۴۳۹ ھ

 


حیاتِ نافع ؒ

ڈاکٹر حافظ محمد سعد اللہ صاحب۔ صفحات: ۶۷۰۔ قیمت: ۸۰۰ روپے۔ ناشر: رحماء بینہم ویلفئیر ٹرسٹ، محمدی شریف ، ضلع چنیوٹ۔
حضرت مولانا محمد نافع قدس سرہٗ ہمارے ان اکابر میں سے ہیں جنہوں نے اپنی پوری زندگی احقاقِ حق اور ابطالِ باطل میں صرف کی ہے۔ صحابہ کرامؓ اور اہل بیتؓ کا دفاع ان کا خصوصی موضوع رہا، جس پر آپؒ نے کئی کتابیں تصنیف کی ہیں۔ آپ کا اسلوبِ تصنیف اشتعال انگیزی سے دور، اعتدال کا حامل اور نمونۂ سلف صالحین کے مطابق رہا ہے۔ آنے والی نسلوں کو آپ کی شخصیت سے متعارف کرانے کے لیے آپ کے معتقدین اور اولاد نے آپ کی زندگی کے احوال وآثار پر مشتمل یہ مجموعہ مرتب کیا ہے اور اس کو ۱۶؍ ابواب پر تقسیم کیا ہے:
باب:۱… خاندانی پس منظر، آباء واجداد۔ باب:۲… ولادت اور تعلیم وتربیت، باب:۳… درس وتدریس اور فتویٰ نویسی۔ باب:۴… بطور داعی ومبلغ کردار۔ باب:۵… بطور مناظر کردار۔ باب:۶… جامعہ محمدی کے لیے تعاون وخدمات۔ باب:۷… تحریک تحفظ ختم نبوت اور سانحہ حسو بلیل میں کردار۔ باب:۸… تصنیفات، تعارف وتبصرہ۔ باب:۹… تصنیفات کا تحقیقی منہج واسلوب۔ باب:۱۰… سماجی تعلقات، معاملات اور خدمات۔ باب:۱۱… عام اخلاق، عادات اور معمولات۔ باب:۱۲… اوصافِ حمیدہ وخصائل حسنہ۔ باب:۱۳…نکاح اور اولاد۔ باب:۱۴…علالت ووفات۔ باب:۱۵… تعزیتی پیغامات وتأثرات۔ باب:۱۶… مولانا محمد نافعؒ علماء وقت کی نظر میں۔
حضرت مولانا محمد نافع قدس سرہٗ کے حالات پر ’’تذکرہ مولانا محمد نافع‘‘ کے نام سے ایک کتاب پہلے مرتب کی گئی تھی، جس کے بارہ میں کہا گیا کہ مرتب نے حضرت مولانا محمد نافع قدس سرہٗ کے طرزِ اعتدال سے ہٹ کر بہت کچھ اپنے انداز سے مرتب کیا، جس کی بناپر آپ کی اولاد واحفاد اور آپ کے معتقدین نے اس سے کلی براء ت کا اعلان کیا اور از سر نو یہ ’’حیاتِ نافع‘‘ نامی مجموعہ تیار کیا۔
بہرحال اللہ تبارک وتعالیٰ ان کی محنتوں کو قبول فرمائے ، حضرت اقدس کے مشن کو جاری وساری رکھنے کی توفیق عطا فرمائے اور اس مجموعہ کو قارئین کے لیے ہدایت کا ذریعہ بنائے۔ آمین

تحفۃ المعتمرین

مولانا محمد شعیب فاروقی۔ صفحات: ۱۲۶۔ قیمت: درج نہیں۔ ملنے کا پتہ: مکتبۃ الحسنین بغدادہ، مردان۔
اس کتاب کے ٹائٹل پر اس کا تعارف یوں کرایا گیا ہے:
’’قرآن وحدیث اور فقہ اسلامی کی روشنی میں مرد اور عورت کے لیے مسائل عمرہ، فضائل عمرہ، اہم تصاویر اور ہدایات پر ایک جامع دستاویز ۔‘‘
مضامین کے لحاظ سے کتاب تین حصوں پر مشتمل ہے: ۱:- مکۃ المکرمۃ سے متعلق۔ ۲:- مدینہ منورہ سے متعلق۔ ۳:- اغلاط المعتمرین ۔ اس کتاب میں عمرہ کی فضیلت اور حکم، موضوع کے مناسب دعائیں اور مسئلہ کی دلیل بھی نقل کی گئی ہے، البتہ کتاب پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ مؤلف غالباً تالیف کے میدان میں نوآموز ہیں، جس کی بناپر کتاب کی اردو عبارت میں کافی سقم اور اغلاط ہیں۔ اور مسائل کی تخریج بھی بعض جگہوں پر محل نظر ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روضۂ مطہرہ پر صلاۃ وسلام کے صیغے بھی جمہور علماء کی آراء سے ہٹ کر لکھے ہیں۔ اسی طرح اس کتاب کے صفحہ:۷۷ پر ’’مسجد نبوی کی غرض سے سفر‘‘ کا عنوان لگانے سے معلوم ہوتا ہے کہ مؤلف کے نزدیک حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اطہر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے روضۂ مطہرہ کی زیارت کی غرض سے سفر کرنا جائز نہیں ہے، جو کہ جمہور علماء اہل سنت والجماعت کے مسلک کے خلاف ہے۔ کتاب کا کاغذ، طباعت اور ٹائٹل جاذب نظر ہے۔

آداب الافتاء والقضاء

مفتی ذاکر حسن نعمانی صاحب۔ صفحات: ۳۷۸۔ قیمت: درج نہیں۔ العصر اکیڈمی، جامعہ عثمانیہ، پشاور۔
زیرتبصرہ کتاب ’’آداب الافتاء والقضائ‘‘ مفتی ذاکر حسن نعمانی صاحب کی ایک نئی کاوش ہے، جس میں انہوں نے افتائ، قضاء اور تحکیم کے بارہ میں قرآن وحدیث سے براہِ راست اخذ کردہ آداب کو بہترین اور عمدہ انداز میں جمع کیا ہے۔ مفتی صاحب موصوف نے قرآن کریم اور احادیث کے ہزارہا صفحات کی ورق گردانی اور مطالعہ کیا، جس حدیث سے جو آداب معلوم ہوتے تھے وہ ان کو قلم بند کرتے رہے۔
اس طرح کل ۳۶۲؍ آداب عنوانات کے تحت لائے گئے، اس کے علاوہ ایک عنوان کے تحت کئی کئی آداب بھی آگئے ہیں، مثلاً: عنوان ہے: ’’نابالغوں کے لیے استفتائ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: ’’متی یصلی الصبی؟ فقال: إذا عرف یمینہ من شمالہ فمروہ بالصلاۃ ۔‘‘ (باب متی یؤمر الغلام بالصلاۃ، کتاب الصلاۃ، ابوداؤد)۔۔۔۔۔۔۔۔ ’’ بچہ کب نماز پڑھے؟ فرمایا: جب دائیں بائیں کی تمیز جان لے، یعنی یہ دایاں ہے،یہ بایاں ہے، تو پھر اس کو نماز کا حکم دو۔‘‘
مفتی صاحب لکھتے ہیں کہ: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اولیاء اور ذمہ دار حضرات نابالغوں کے مسائل مفتیانِ کرام سے پوچھا کریں، کیونکہ بچوں کے بھی احکام ہوتے ہیں۔ نابالغ بچوں کو اپنے احکامات معلوم نہیں ہوتے، اس لیے بڑوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ نابالغوں کے لیے استفتاء کریں۔
بہرحال یہ کتاب علمائ، طلبہ اور مفتیانِ کرام کے لیے ایک عمدہ سوغات ہے۔ کتاب کا کاغذ، جلد اور کمپوزنگ معیاری ہے۔

پروفیسر غازی احمد صاحبؒ (سابق کرشن لال)

ڈاکٹر حافظ وقاری فیوض الرحمن صاحب۔ صفحات: ۸۸۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: مسجد الفرقان ، ملیر کینٹ، کراچی۔
حضرت مولانا ڈاکٹر حافظ قاری فیوض الرحمن مدظلہٗ کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے علماء اور بزرگانِ دین کی سوانح، حالات وواقعات لکھنے کا عمدہ ذوق عطا فرمایا ہے۔ آپ کے فیض قلم سے کئی کتابیں منصہ شہود پر آچکی ہیں۔ زیرِتبصرہ کتاب ’’سوانح پروفیسر غازی احمد صاحب (سابق کرشن لال)‘‘ کے بارہ میں آپ نے لکھی ہے۔ موصوف ہندو گھرانے میں ۱۹۲۲ء میں پیدا ہوئے۔ خواب میں مطاف میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معانقہ کیا اور کلمہ شریف پڑھایا۔ استاذ سے تعبیر پوچھی، انہوںنے فرمایا: صراطِ مستقیم کی دعائیں مانگتے رہیں۔ اس پر عمل کیا اور کچھ دنوں کے بعد دل کی دنیا بدل گئی، کلمہ پڑھ لیا۔ اس کے بعد آپ پر گھروالوں کی طرف سے تکلیفیں آئیں، ان کو برداشت کیا۔ یہ تمام حالات اس کتاب میں بیان کیے گئے ہیں۔ اس کتاب میں ان کے مختصر حالات کے علاوہ ان کے چند مقالات اور صاحب مؤلف کے نام ان کے کئی خطوط اس کتاب کا حصہ ہیں۔
امید ہے باذوق حضرات اس کتاب کی ضرور قدرافزائی فرمائیںگے۔

حیاتِ انوری ؒ(سوانح، ارشادات ومکتوبات)

مؤلف: ابوحذیفہ عمران فاروق۔ ترتیب وحواشی: محمد راشد انوری ۔ صفحات: ۳۱۴۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر:محمد راشد انوری باہتمام مجلس رائے پوری۔ ملنے کا پتہ:بلال انٹرپرائزز، دکان نمبر:F-1، جامع مسجد ناظم آباد نمبر:۲، کراچی۔
بزرگوں کی سوانح ، ملفوظات وارشادات، اُن کی سیرت وکردار اگلی نسلوں کے لیے نمونہ اور مشعلِ راہ ہوتے ہیں، بعد والوں کو ان میں بہت کچھ پڑھنے اور سیکھنے کو ملتا ہے، جن کو محفوظ اور شائع کرنا ان کے متعلقین ، اولاد واحفاد اور شاگردوں پر ایک حق ہوتا ہے، زیرِتبصرہ کتاب میں اسی حق کو ادا کیا گیا ہے، چنانچہ اس مجموعہ میں حضرت شیخ الہند محمود حسن قدس سرہٗ کے خادم خاص وخلیفہ مجاز ، حضرت علامہ سید محمد انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ کے تلمیذ رشید اور حضرت مولانا شاہ عبدالقادر رائے پوری رحمہ اللہ کے اجل خلیفہ حضرت مولانا محمد انوری لائلپوری نور اللہ مرقدہٗ (متوفی:۱۹۷۰ئ)کی سوانح، ارشادات اور مکتوبات کو جمع ومرتب کیا گیا ہے، اس جمع وترتیب کی سعادت ابوحذیفہ عمران فاروق صاحب کو حاصل ہوئی ہے۔ حضرت کے پوتے جناب محمد راشد صاحب نے اس پر حواشی کا کام کیا ہے۔ 
کتاب میں حضرت کا خاندانی شجرہ نسب، حصولِ علم، بیعت وخلافت، اساتذہ، تلامذہ، خلفائ، ہم عصر علماء ومشایخ، مکتوبات، ارشادات وواقعات، تصنیفات ، وظائف وعملیات، شجراتِ طریقت وغیرہ جیسے مرکزی عناوین کے تحت کافی مواد جمع کیا گیا ہے۔ کتاب کے آخر میں حضرت ؒ کی سندات اور تحریرات کا عکس بھی دیا گیا ہے۔ کتاب کا کاغذ ، ٹائٹل، جلد بندی اور کمپوزنگ وغیرہ معیاری ہے۔ 
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ کتاب کو قارئین کے لیے مفید بنائے اور حضرت ؒ اور اُن کے متعلقین ومرتبین کے لیے ذخیرۂ آخرت بنائے۔ آمین

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین