بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

بینات

 
 

نقد ونظر رجب المرجب 1439 ھ


احوال وآثار مولانا محمد زبیر الحسن کاندھلویؒ

حضرت مولانا سید محمد شاہد سہارن پوری مدظلہٗ۔ صفحات: ۵۵۲۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر : مکتبہ حبیبیہ رشیدیہ، ایل، جی: ۲۹، ہادیہ حلیمہ سینٹر اسٹریٹ اردو بازار، لاہور۔
زیرِتبصرہ کتاب دعوت وتبلیغ کے حضرت جی ثالث مولانا محمد انعام الحسن کے فرزند ارجمند مولانا محمد زبیر الحسن کاندھلوی کے علمی، عملی احوال وآثار، دعوتی وتبلیغی جدوجہد وقربانیاں اور آپ کی پاکیزہ حیات کے تابندہ نقوش پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کو تیرہ ابواب پر تقسیم کیا گیا ہے:
پہلا باب: ولادت، والدین، حفظ قرآن، دینی تعلیم، حضرت شیخ اور والد محترم۔دوسرا باب: عربی فارسی تعلیم کا آغاز، فراغت، نکاحِ مسنونہ اور اولاد۔تیسرا باب: مرکزِتبلیغ دہلی روانگی، دعوتی زندگی کا آغاز، حضرت رائے پوریؒ سے بیعت، اجازت اور خلافت ۔ چوتھا باب: علمی مصروفیات، درسِ حدیث کا آغاز، منصب شیخ الحدیث، آپ کے تلامذہ وغیرہ۔پانچواں باب: والد ماجد کی معیت میں چند ملی وغیر ملکی اسفار۔چھٹا باب: والد مرحوم کے ساتھ اور آپ کے بعد غیر ملکی اسفار۔ساتواں باب: اکیس حج، دس عمرے۔آٹھواں باب: پاکستان کے دعوتی وتبلیغی اسفار، رائیونڈ کے سالانہ اجتماعات، ۴۳ سفروں کی مکمل تفصیلات۔ نواں باب: بنگلہ دیش کے اجتماعات میں شرکت، رمضان المبارک کے معمولات از ۱۳۸۲ھ تا ۱۴۳۵ھ۔گیارہواں باب: حضرت جی ثالث کی وفات اور فتنوں کی برسات۔ بارہواں باب: معمولات وعادات، اخلاق وصفات۔ تیرہواں باب: علالت سے وفات تک۔ یہ کتاب بہت ہی معلوماتی اور اہل تبلیغ کے لیے عمدہ راہنما ہے۔

کتابیات حضرت مولانا خواجہ خان محمدؒ

حافظ پروفیسر بشیر حسین حامد۔ صفحات: ۱۱۴۔ قیمت: ۲۰۰ روپے۔ ناشر: ادارہ تالیفاتِ اسلامیہ ہری پور ہزارہ، پاکستان۔
صاحب کتاب نے اس کتابچہ میں خواجۂ خواجگان حضرت مولانا خواجہ خان محمد قدس سرہٗ پر شائع شدہ تمام کتب، رسائل، خصوصی اشاعت، مضامین، تعزیتی خطوط وپیغامات اور آپ کے مکتوبات کو سامنے رکھ کر ان کی تفصیلی فہرست مرتب کی ہے۔ مؤلف موصوف اس سے پہلے حضرت مولانا محمد عبداللہ درخواستی، حضرت مولانا قاری محمد طیب قاسمی، حضرت مولانا قاضی محمد زاہد الحسینی، مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد شفیع قدس سرہم پر تحقیقاتی کام کرچکے ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ان کو اپنے شایانِ شان جزائے خیر دے۔ حضرت خواجہ خان محمد قدس سرہٗ کی ذات پر پی ایچ ڈی کرنے والوں کے لیے یہ کتابچہ بہترین راہنما ہے۔ کتاب کا کاغذ، ٹائٹل اور طباعت ہر ایک اعلیٰ اور عمدہ انداز لیے ہوئے ہے۔

پراثربیانات

مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی دامت برکاتہم۔ ترتیب : عدنان مرزا۔ صفحات:۲۸۶۔ قیمت: درج نہیں۔ناشر: مکتبۃ الایمان کراچی۔ ملنے کا پتہ: ادارۃ المعارف کراچی
زیرِتبصرہ کتاب حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی دامت برکاتہم کے درج ذیل دس بیانات اور خطابات کا مجموعہ ہے: ۱:- روضۂ اقدس پر حاضری کے آداب۔ ۲:- سلام کرنے سے محبت پیدا ہوتی ہے۔ ۳:- موجودہ سنگین مسائل کا حل صبر اور نماز۔ ۴:- مسلمانوں کا ناحق قتل کتنا بڑا گناہ ہے۔ ۵:-مدارس میں تربیت کی ضرورت۔ ۶:- اسلامی اسکول قائم کرنے کی اہمیت۔ ۷:- خواتین اپنے گھروں میں تعلیم دیں۔ ۸:- پاکستان کی بنیاد دو قومی نظریہ۔ ۹:- آزاد قبائل کا تاریخی کردار۔ ۱۰:-جہاد اور دہشت گردی میں فرق۔
ان بیانات کو مرتب محمد عدنان صاحب نے بڑی محنت سے عمدہ انداز میں ترتیب دیا ہے۔ امید ہے کہ قارئین کو ان بیانات سے خاطر خواہ فائدہ ہوگا۔

فضائلِ اعمال کا عادلانہ دفاع

مفتی رب نواز صاحب۔ مدیر مجلہ الفتحیہ، احمدپور شرقیہ، بہاولپور۔ صفحات: ۵۱۲۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: جامعہ حنفیہ، امداد ٹاؤن، شیخوپورہ روڈ، فیصل آباد۔ ملنے کا پتہ: مکتبہ اہلِ سنت، دکان نمبر:۱۲، رسول پلازہ، امین پور بازار، فیصل آباد۔
اللہ تبارک وتعالیٰ جب کسی کو کوئی مادی یا روحانی نعمت عطا فرماتا ہے اور کچھ لوگوں کو یہ بات پسند نہیں آتی تو اس پر اعتراضات اور کیچڑ اُچھالنے کو اپنی کامیابی اور فتح سمجھتے ہیں۔ کچھ یہی حال شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا مہاجرمدنی قدس سرہٗ کی شخصیت اور ان کی کتاب فضائلِ اعمال کا ہے۔ آج الحمد للہ! قرآن کریم کے بعد روئے زمین پر پڑھی جانے والی کتاب ’’فضائل اعمال ‘‘ کے علاوہ شاید کوئی نہیں۔ یہ کتاب اتنا اخلاص سے لکھی گئی کہ ہزاروں نہیں، بلکہ لاکھوں لوگوں کی زندگی میں انقلاب کا سبب بننے والی یہی کتاب ہے۔ جب کچھ لوگوں کو یہ ترقی اور تبدیلی پسند نہیں آئی تو انہوں نے اس کتاب پر اعتراض وارد کرنا شروع کردیئے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ جزائے خیر دے حضرت مولانا رب نواز حنفی صاحب کو جو ماشاء اللہ! صاحب قلم اور موفق من اللہ ہیں۔آپ کئی کتابوں کے مصنف اور مؤلف ہیں۔ زیرنظر کتاب میں انہوں نے معترضین کے اعتراضات کو جمع کرکے علمی جوابات دینے کے ساتھ ساتھ مخالفین اور معترضین کی کتابوں کے حوالہ جات سے بھی ان جوابات کو منقح کیا ہے۔ اس سب کے باوجود سنجیدگی کا دامن کہیں بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔ اس کتاب میں تقریباً ایک سو تیس (۱۳۰) اعتراضات کا جواب دیا ہے اور انہوں نے اپنی اس کتاب کو چار ابواب پر تقسیم کیا ہے: ۱:- باب اول: مولانا شکیل احمد میرٹھی کے اعتراضات کا علمی جائزہ۔ ۲:- باب دوم: مولانا عبیدالرحمن کے اعتراضات کا علمی جائزہ۔ ۳:- بابِ سوم: پروفیسر طالب الرحمن کے ۱۷؍ اعتراضات کا علمی جائزہ۔ ۴:- باب چہارم: مولانا محمد قاسم کے ۴۲؍ اعتراضات کا علمی جائزہ۔
اس کتاب کی ابتداء میں کئی علماء کرام کی تقریظات بھی ثبت ہیں، جو اس کتاب کی مقبولیت کی سند ہیں۔ یہ کتاب مطالعہ کا ذوق رکھنے والے علماء کرام اورتبلیغ میں وقت لگانے والے حضرات کے لیے عمدہ سوغات ہے۔اللہ تبارک وتعالیٰ اس کتاب اور صاحب کتاب کو قبولیت عطا فرمائے۔ آمین
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین