بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

نقد و نظر

امام اعظم ا بوحنیفہؒ کا محدثانہ مقام مولانا حافظ ظہور احمد الحسینی دامت برکاتہم۔ صفحات:۶۷۲۔قیمت: درج نہیں۔ ناشر: خانقاہ امدادیہ، مدرسہ عربیہ حنفیہ تعلیم اسلام، محلہ زاہد آباد حضرو، اٹک، پاکستان۔ خاتم الانبیاء حضرت محمد رسول اللہ ا کا لایا ہوا دین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے بعد جس شخصیت کے ذریعہ اطرافِ عالم میں پھیلا، وہ حضرت امام ابوحنیفہؒ ہیں۔ آپ ۸۰ھ میں کوفہ میں پیدا ہوئے۔ آپؒ نے صحابہ کرامؓ کی زیارت کرکے تابعیت کا شرف پایا۔ حضرت عمر بن خطابؓ نے اپنی خلافت کے دور میں شہر کوفہ کو آباد کیا تھا اور وہاں کی علمی سرپرستی کے لئے بحرالعلم حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کو کوفہ بھیجا۔ کوفہ اہل علم صحابہ کرامؓ سے آباد ہوتا رہا، تقریباً پندرہ سو صحابہ کرامؓ کا یہ شہر مسکن اور علمی سرگرمیوں کا مرکز رہا۔ کوفہ کی اس علمی شہرت کی بناپر حضرت علی کرم اللہ وجہہٗ نے خلافتِ اسلامیہ کا مرکزی شہر دارالخلافہ ’’کوفہ‘‘ کو قرار دیا تو کوفہ کی علمی تابانیوں کو چارچاند لگ گئے۔ امام ابوحنیفہؒ نے کوفہ کے اہل علم اساتذہ کے علاوہ دوسرے اصحاب علم وفضل اور خاص کر حرمین کے اہل علم سے بھی استفادہ فرمایا، اسی لئے آپؒ کا فقہ کے ساتھ ساتھ علم حدیث میں بھی بلند مقام تھا، چنانچہ صدرالائمہ علامہ مکیؒ فرماتے ہیں: ’’کان أبوحنیفۃ رحمہ اللّٰہ یروی أربعۃ آلاف حدیث، ألفین لحماد وألفین لسائرالمشیخۃ‘‘ … ’’امام ابوحنیفہؒ نے چار ہزار حدیثیں روایت کی ہیں، دو ہزار حماد کے طریق سے اور دو ہزار باقی شیوخ سے‘‘لیکن ہمارے دیار میں کچھ ایسے لوگ پیدا ہوگئے ہیں، جنہوں نے ان اکابر کی تنقیص، توہین اور تذلیل سے بڑھ کر ان کے اس علمی مقام کو بھی دھندلانے کی کوشش کی۔ اس کتاب میں امام ابوحنیفہؒ کے محدثانہ مقام کو براہین ودلائل سے مبرہن اور مدلل کرکے دکھلایا گیا ہے اور امام ابوحنیفہؒ پر کئے گئے طعن اور لچر وبیہودہ اعتراضات کا بھی علمی انداز میں دندان شکن اور مسکت جواب دیا گیا ہے۔ یہ کتاب ہر عالم، مدرس، مقرر اور مصنف کے لئے پڑھنا اور لائبریری میں اُسے رکھنا بہت ضروری ہے۔ اسی طرح علم تاریخ اور علم انساب سے شغف رکھنے والوں کے لئے بھی یہ بے بہا علمی خزانہ ہے۔ تلامذۂ امام اعظم ابوحنیفہؒ کا محدثانہ مقام مولانا حافظ ظہور احمد الحسینی دامت برکاتہم۔ صفحات:۵۶۸۔قیمت: درج نہیں۔ ناشر: خانقاہ امدادیہ، مدرسہ عربیہ حنفیہ تعلیم اسلام، محلہ زاہد آباد حضرو، اٹک، پاکستان۔ یہودیوں نے بھیس بدل کر پہلے دین عیسوی کو خراب کیا اور پھر اپنی وہی پرانی روش اور پالیسی استعمال کی اور کچھ لوگوں کو اپنا ہمنوا بناکر اسلام کے عینی شاہدین اور اولین گواہان پر تبرأ بازی کو اپنا عقیدہ اور شعار بنالیا اور حضور اکرم ا کی تربیت یافتہ (معدودے چند کے سوا )پوری جماعت کو ناکام اور نامراد قرار دے ڈالا۔ اُنہیں کی دیکھا دیکھی برصغیرمیں دوسرا گروہ نمودار ہوا، جس نے فقہائے امت کو اپنے نشانہ پر رکھا۔ انہیں کذاب، متروک الروایۃ، ضعیف، غیرمعتبر،وغیرہ قرار دیا اور ان محسنین امت کے کردار کو مجروح کرنے کی مذموم کوشش کی۔ ضروری تھا کہ جس طرح علماء امت نے دشمنانِ صحابہؓ کو علمی طور پر چاروں شانے چت کیا، اسی طرح دشمنانِ فقہاء کی جاہلانہ اور عامیانہ موشگافیوں کا مدلل اورمسکت جواب دینے کے ساتھ ان ائمہ امت کے محدثانہ مقام ومرتبہ کو واضح کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے حضرت مولانا حافظ ظہور احمد الحسینی زیدہ مجدہٗ کو ، انہوں نے علمائے اہل سنت کی طرف سے فرض کفایہ ادا کرتے ہوئے کتاب ’’تلامذۂ امام ابوحنیفہؒ کا محدثانہ مقام‘‘ میں ان ائمہ امت کی ثقاہت اور جلالتِ شان کو نہ صرف ائمہ جرح وتعدیل کے مضبوط اور باسند حوالوں سے بیان کیا ہے، بلکہ زبیرعلی زئی غیرمقلد نے ان ائمہ کے روشن کردار اور جلالت شان کو مجروح کرنے کے لئے جو بے سروپا روایتیں اور بے بنیاد حوالے پیش کئے ہیں، موصوف نے ان میں سے ہر ایک کا تحقیقی جواب بھی دیا ہے۔ کتاب بہت ہی معلومات افزا اور پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے۔ امید ہے کہ علماء کرام اس کی قدر افزائی فرمائیں گے۔ رکعاتِ تراویح، ایک تحقیقی جائزہ مولانا حافظ ظہور احمد الحسینی دامت برکاتہم۔ صفحات:۴۳۱۔قیمت: درج نہیں۔ ناشر: خانقاہ امدادیہ، مدرسہ عربیہ حنفیہ تعلیم اسلام، محلہ زاہد آباد حضرو، اٹک، پاکستان۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ یہ کتاب بیس رکعات تراویح کے ثبوت میں لکھی گئی ہے۔ مؤلف نے اپنی دوسری کتابوں کی طرح زیربحث موضوع کے اثبات میں بھی تحقیق وتدقیق کا حق ادا کردیا ہے۔ اس کتاب میں لفظ تراویح کی وجہ تسمیہ، تراویح کی ابتدائ، تراویح عہد نبوی میں، تراویح عہدخلفائے راشدینؓ میں، تراویح کی تعداد، بیس تراویح پر اجماعِ صحابہؓ، بیس تراویح پر امت کا تواتر، بیس رکعات تراویح کا ثبوت علمائے غیرمقلدین سے، غیر مقلدین کے چندشبہات کا جواب جیسے موضوعات کو کتاب کا حصہ بنایاگیا ہے۔ کتاب کے بارہ میں اکابر علمائے دیوبند کی آراء بھی اس کتاب کے آغاز میں ثبت ہیں۔ صلوٰۃ تنجینا مولانا حافظ ظہور احمد الحسینی دامت برکاتہم۔ صفحات:۶۷۲۔قیمت: درج نہیں۔ ناشر: خانقاہ امدادیہ، مدرسہ عربیہ حنفیہ تعلیم اسلام، محلہ زاہد آباد حضرو، اٹک، پاکستان۔ زیرتبصرہ کتاب جناب نثار احمد الحسینی مدظلہ نے درودِ تنجینا کے فضائل ، فوائد اور برکات کے بارہ میں مرتب کی ہے اور اس میں اس درود کی سند، نسخوں کا اختلاف ، متن کی تشریح، اسم مبارک محمدؐ کے معنی ، اسم محمدؐ میں لطیف اشارات، آلؓ پر درود کے فائدے، آلؓ کا مصداق، وغیرہ امور پر بحث کی ہے۔ اللہ تعالیٰ موصوف کی اس محنت کو قبول فرمائیں اور امت کے لئے ہدایت کا ذریعہ بنائیں۔ کتاب پربقیۃ السلف استاذ العلماء حضرت مولانا سلیم اللہ خان صاحب کی تقریظ اس کتاب کی ثقاہت کے لئے کافی دلیل ہے۔کتاب کا کاغذ،کمپوزنگ،جلد اور طبع ہر اعتبار سے عمدہ اور جاذب نظر ہے۔ جواہر درودوسلام مفتی فیضان الرحمن کمال۔ صفحات:۱۲۰۔قیمت: درج نہیں۔ ناشر:مبشرپبلشرز، علامہ بنوری ٹاؤن کراچی۔ مولانا مفتی فیضان الرحمن کمال صاحب جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کی شاخ مدرسہ خلفائے راشدینؓ کے استاذ ومدرس ہیں۔ موصوف کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے تحریر کا عمدہ ذوق عطا فرمایا ہے۔ زیرتبصرہ کتاب ان کے اسی ذوق کی آئینہ دار ہے۔ اس کتاب میں درودوسلام کے حیرت انگیزفضائل، درودوسلام کے ضروری احکام ومسائل، زیارتِ نبوی ا کے لئے چوبیس وظائف، درودوسلام سے مقاصد کی کامیابی اور مشکل کا حل، مدینہ منورہ میں حاضری کے آداب اور درودوسلام کا نذرانہ جیسے عنوانات سے کتاب کو سجایا گیا ہے۔یہ کتاب تالیف اور ترتیب شدہ کہلانے کی مستحق تو ہے، لیکن اس کو موصوف کی تصنیف کہنا محل نظر ہے۔ بہرحال اللہ تعالیٰ موصوف کی اس کوشش وکاوش کو مقبول فرمائیں اور امت کے لئے اس کو نافع بنائیں۔

 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین