بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

نقد و نظر

خطباتِ مشاہیر(دس جلدیں)     حضرت مولانا سمیع الحق۔ صفحات:جلداول:۴۰۰، جلد دوم:۵۷۲، جلد سوم:۵۹۴، جلد چہارم:۵۳۲، جلد پنجم:۴۱۰، جلد ششم:۵۰۴، جلد ہفتم:۴۷۸، جلد ہشتم:۴۷۸، جلد نہم:۴۶۶، جلد دہم:۷۰۲۔ قیمت: درج نہیں۔ پتہ: مکتبہ ایوانِ شریعت، جامعہ دارالعلوم حقانیہ، اکوڑہ خٹک، خیبرپختون خوا۔     حضرت مولانا سمیع الحق دامت برکاتہم العالیہ ہمارے اکابر اور بزرگانِ دین میں سے ان موفق من اللہ شخصیات میں سے ہیںجن کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے اخلاف کو اسلاف کے ساتھ مربوط کرنے اور جوڑنے کا غیر معمولی ملکہ اور حظ وافر نصیب فرمایاہے اور یہ صرف آپ کی خصوصیات میں سے ہے کہ جامعہ دارالعلوم حقانیہ میں ہر آنے والے مکتوب کا مضمون اور ہر بیان کرنے والے مندوب کا بیان منظم ومرتب ہوکر فائلوں میں محفوظ ومرقوم ہے،جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ان محفوظ مکتوبات کا مجموعہ مرتب ہوکر ’’مکتوباتِ مشاہیر‘‘کے نام سے دس ضخیم جلدوں میں منصہ شہود پر آکر اہل علم سے خوب خوب دادِ تحسین پاچکا ہے اور اب جامعہ دارالعلوم حقانیہ اور اس کی وساطت اور مناسبت سے کیے گئے خطابات کا مجموعہ ’’خطباتِ مشاہیر‘‘ کے عنوان سے پانچ ہزار ایک سو چالیس صفحات کی ضخامت لیے ہوئے دس جلدوں پر مشتمل زیورِ طبع سے آراستہ ہوکر دنیائے علم وادب سالکین راہِ اصلاح وسلوک کے سامنے پیش ہورہا ہے۔حضرت مولانا سمیع الحق دامت برکاتہم ’’خطباتِ مشاہیر‘‘ کی جلد اول کے مقدمہ میں اس کتاب کے تعارف کے بارہ میں رقم طراز ہیں: ’’خطباتِ مشاہیر ایک ایسا گلدستہ اور کہکشاں علم وہدایت ہے، جس میں آپ علم وہدایت، رشد واصلاح، تصوف وسلوک، جہاد وسیاست، دعوت وتبلیغ ، درس وتدریس کے اوجِ بلند پر فائز شخصیات کی صحبت واستفادہ کی بیک وقت سعادت حاصل کرسکتے ہیں، مثال کے طور پر مرشدین ومصلحین امت میں شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنیؒ، شیخ التفسیر لاہوریؒ، مولانا عبدالغفور عباسی مدنیؒ، مولانا خواجہ عبدالمالک نقشبندیؒ، مولانا درخواستی صاحبؒ اور حکماء اور دعاۃ امت میں حکیم الاسلام مولانا قاری محمد طیبؒ، داعی کبیر مولانا ابوالحسن علی ندویؒ، محدثین ومحققین میں شیخ الحدیث مولانا عبدالحقؒ، مولانا شمس الحق افغانی صاحبؒ، علامہ محمد یوسف بنوریؒ، مولانا محمد ادریس کاندھلویؒ، دعوت وتبلیغ میں مولانا محمد یوسف دہلویؒ، مولانا محمد طلحہ کاندھلوی اور مولانا طارق جمیل، درس وتدریس میں اساتذہ ومشائخ دارالعلوم دیوبند وجامعہ حقانیہ، جہاد وعزیمت کے میدانوں کے شہسوارمولانا یونس خالص، مولانا محمد نبی محمدی، مولانا جلال الدین حقانی، امیرالمؤمنین ملامحمد عمر مجاہدؒ، ضیاء المشائخ ابراہیم جان شہیدؒ، صبغۃ اللہ مجددی، استاذ برہان الدین ربانی، ملا محمد ربانیؒ، زعماء جہادمیں خلعت شہادت سے سرفراز شیخ اسامہ بن لادن، چیچنیا کے شہید صدر زیلم خان جیسے بے شمار شہدائے جہاد شامل ہیں۔ میدانِ خطابت کے شناور شہنشاہ خطابت سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ، خطیب بے بدل مولانا احتشام الحق تھانویؒ، میدانِ حرب وضرب کے جنرل حمید گل، جنرل اسلم بیگ، آئین وقوانین کے ماہرین جناب اے کے بروہی، جسٹس ڈاکٹر جاوید اقبال، وہ زعماء جو دین اور سیاست کے میدانوں میں قائدانہ مقام رکھتے تھے، مولانا مفتی محمودؒ، مولانا شاہ احمد نورانیؒ، مولانا عبدالستار نیازیؒ، مولانا غلام غوث ہزارویؒ اور قاضی حسین احمدؒ، حافظ محمد سعید اور دیگر بے شمار قائدین اور خالص سیاسی زعماء میں خان عبدالغفار خان، عبدالولی خان، اجمل خٹک، میاں نواز شریف، وسیم سجاد، چوہدری ظہور الٰہی، ارباب غلام رحیم، غلام مصطفی جتوئی، نوابزادہ نصر اللہ، راجہ ظفر الحق ودیگر اور ان کے علاوہ عالم عرب کے سرکردہ علماء ومشایخ علامہ بشیر الابراہیمی الجزائری، علامہ شیخ ابوغدہ، علامہ محمود صواف، علامہ عبدالمجید زندانی، مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز بن باز، ڈاکٹر عبداللہ المحسن ترکی، نائب رئیس الجامعہ مدینہ کے شیخ عبداللہ الزائد ، جامع ازھر کے کئی شیوخ الازھر، امام حرم شیخ صالح بن حمید، ڈاکٹر عبداللہ عمر نصیف جیسے درجنوں کے علوم وفیوض کی ایک جھلک ان خطبات کے ذریعہ دکھائی دے گی۔ مدارس عربیہ کے تعلیمی نظام ونصاب پر ماہرین تعلیم اور اساتذہ فن کی اصلاحی تجاویز پر بحث وتنقیح پر ایک مستقل جلد ہے، جو جامعہ حقانیہ میں منعقدہ وفاق المدارس کے سالانہ دو روزہ اجلاس میں اربابِ مدارس مہتممین وفاق کے تجربات کا نچوڑ ہے اور اس سے رہنمائی اس دور کی خاص ضرورت ہے۔ اس طرح نفاذِ شریعت کی تحریک میں کی گئی تقاریر ملک میں تنفیذ اسلام کے عمل کے لیے بہتر رہنمائی کریں گی، افغان جہادی زعماء کے خطبات اس صدی کے عظیم جہاد (بمقابلہ روس وامریکا) کے اہم اور خفیہ گوشے بے نقاب ہوں گے، بعض کتابوں کی رونمائی میں اربابِ علم وادب، اصحابِ صحافت وسیاست کے ناقدانہ خیالات بصیرت افروز ثابت ہوں گے۔‘‘     اس کتاب کی ترتیب وتدوین، توضیح وتشریح حضرت مولانا سمیع الحق دامت برکاتہم نے فرمائی ہے۔ یہ کتاب علمائ، طلبہ، خطبائ، مصنفین، محققین اور تاریخ سے شغف رکھنے والے احباب اور عامۃ الناس کے لیے یکساں مفید اور نایاب تحفہ ہے۔ خطاباتِ احسانی افادات: شفیق الامت حضرت اقدس مولانا شاہ محمد فاروق نور اللہ مرقدہٗ۔ صفحات: ۱۳۲۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: مکتبہ جامعۃ الابرار۔ اسٹاکسٹ: ادارۃ النور، انور مینشن ، بنوری ٹاؤن، کراچی     زیرتبصرہ کتاب ’’خطاباتِ احسانی‘‘ حضرت شاہ محمد مسیح اللہ صاحب نور اللہ مرقدہٗ کی تصوف کے موضوع پر خاص تصنیف ’’شریعت وتصوف‘‘ کا خلاصہ ہے، جسے حضرت شاہ محمد فاروق نور اللہ مرقدہٗ نے عصر حاضر کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے مخصوص انداز اور سہل زبان میں مجالس میں بیان فرمایا ہے۔ افادۂ عام کے لیے آپ کے خلیفہ شاہ محمد گلزار صاحبؒ نے اسے قلمبند کیا ہے۔ اس کتاب میں تزکیہ کی حقیقت، توبہ کی حقیقت، طریق کارکی حقیقت، بیعت طریقت کی حقیقت، خوف کی حقیقت، تفکر کی حقیقت، مشقت کی حقیقت، رجاء کی حقیقت، تواضع کی حقیقت، تبلیغ کی حقیقت، طریقت کی حقیقت، توکل کی حقیقت، تقویٰ کی حقیقت، صحبت کی حقیقت، اور دعا کی حقیقت، جیسے اہم مضامین کو شامل کیا گیا ہے۔ یہ کتاب تزکیہ وتصوف کا گویا نچوڑ ہے۔ کتاب کا کاغذ، ٹائٹل، اور طباعت بہت ہی عمدہ ہے۔ امید ہے صاحب ذوق حضرات اس کتاب کی قدر افزائی فرمائیں گے۔  

 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین