بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

 مولاناعبداللہ ندیم فاروقی   ؒ کی شہادت


 مولاناعبداللہ ندیم فاروقی   ؒ کی شہادت


۲۱؍ شوال ۱۴۳۴ھ مطابق ۲۹؍ اگست ۲۰۱۳ء بروز جمعرات کو جامعہ خیر المدارس ملتان کے فاضل، رحمانیہ مسجد جمشید روڈ کراچی کے امام وخطیب، امامِ ربانی حضرت مولانا حکیم محمد اختر نور اللہ مرقدہٗ کے مسترشد‘ حضرت مولانا محمد عبداللہ ندیم فاروقی بن شمس الدین کو ظالم اور سفاک قاتلوں نے اس وقت جامِ شہادت پلایا ،جب کہ وہ مسجد کے متصل دارالافتاء میں تشریف فرماتھے۔ إنا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون، إن للّٰہ ماأخذ ولہٗ ماأعطٰی وکل شیء عندہٗ بأجل مسمٰی۔
مولانا مرحوم کے والدین پاکستان بننے کے بعد مشرقی پنجاب ہندوستان سے ہجرت کرکے کوٹ اَدُّو ضلع مظفر گڑھ تشریف لائے، جہاں ۱۹۵۱ء میں مولانا شہیدؒ کی پیدائش ہوئی، بعد میں وہاں سے نقل مکانی کرکے خانیوال کو اپنا مسکن بنایا۔
آپؒ نے ابتدائی تعلیم پنجاب کے مختلف مدارس سے حاصل کی، اور ۱۹۷۲ء میں جامعہ خیرالمدارس ملتان سے دورہ حدیث پڑھ کر سندِ فراغ حاصل کی۔دینی تعلیم سے فراغت کے بعد آپؒ نے کراچی کا سفر کیا اور یہاں انجمن اشاعتِ قرآن عظیم کے ادارہ سے وابستہ ہوگئے، اس میں مختلف امور انجام دیتے رہے اور اس کے ساتھ ساتھ جناب نواب عشرت خاں قیصرؒ کے ایماء اور مشورہ سے ان کے زیر انتظام کلفٹن کی ایک مسجد میں نمازیں پڑھاتے اور درسِ قرآن دیا کرتے تھے۔ انجمن اشاعت قرآن عظیم میں چند سال کام کرنے کے بعد آپؒ نے وہاں سے استعفاء دے دیا اور کلفٹن کی مسجد سے بھی استعفاء دے کر امامت وخطابت کے لیے رحمانیہ مسجد میں منتقل ہوگئے اور دن میں لٹل فوکس اسکول مسلم آباد میں پڑھاتے تھے۔ ۱۲،۱۳ ؍ سال اس اسکول میں پڑھانے کے بعد ۱۹۹۸ء میں آپؒ نے وہاں سے بھی استعفاء دے دیا اور پھر مستقل مسجد میں ہی وقت دینے لگے ۔
 مسجد سے متصل ایک دارالافتاء بھی قائم کیا ، جس میں بیٹھ کر شب وروز لوگوں کے مسائل سنتے اور اُنہیں قرآن وسنت کی روشنی میں ان کا حل بتلاتے۔ ہر اتوار کو بعد نمازِ مغرب مجلس ذکر کراتے اور لوگوں کو اللہ اللہ سکھاتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے آپؒ    کو حرمین سے بھی خاص عقیدت وتعلق ودیعت فرمایا تھا، جس کی بنا پر آپؒ  ہر سال عمرہ کی غرض سے اپنے گھروالوں کے ساتھ وہاں تشریف لے جاتے تھے، اس سال بھی آپ نے حج کے لیے درخواست دی تھی، لیکن بعد میں درخواست واپس لی اور طے کیا کہ اگلے سال حج پر جاؤں گا۔
قرآن کریم خاص ادا سے پڑھتے تھے۔ ساری زندگی تہجد کے معمول کو نبھایااور تین بجے رات کو اُٹھنے کے بعد صبح تک اپنا وقت ذکر اور تلاوتِ قرآن میں صرف فرماتے تھے اور خاص ادا سے اللہ تعالیٰ سے دعا کیا کرتے تھے کہ یا اللہ! مجھے ارذلِ عمر سے محفوظ فرما اور چلتے پھرتے اس دنیا سے اٹھالے۔ آپؒ ہمیشہ حضور ا کے فرمان کے مطابق سفید لباس زیب تن فرماتے تھے۔۴۱؍ سال تک آپؒ رحمانیہ مسجد سے منسلک رہے اور ہمیشہ مالی معاملات میں محتاط رہے اور پائی پائی کا حساب جوڑ کر رکھتے تھے۔مولانا نے ساری زندگی دین کے لیے وقف کر رکھی تھی اور کسی خاص جماعت سے اُنہیں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔
جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن سے آپ کو خاص محبت اور تعلق تھا، جس کا اظہار اس سے ہوتا تھا کہ آپؒ اکثر اوقات جامعہ اور خاص طور پر ماہنامہ ’’بینات‘‘ کے دفتر میں آکر تشریف فرما ہوتے اور حضرت مولانا فضل حق صاحب مدظلہٗ سے ماہنامہ ’’بینات‘‘ اور اس کے متعلقہ امور کے بارے میں گفت وشنید ہوتی تھی۔ 
کراچی کے علاقہ گلشن معمار میں ایک مدرسہ جامعہ عبداللہ بن مسعودؓ کے نام سے قائم کیا تھا، پیر اور جمعرات کے روز صبح کے وقت وہاں جانے کا معمول تھا۔ شہادت کے روز اسی مدرسہ میں انتظامی معاملات دیکھنے کے بعد تقریباً پونے بارہ کے قریب رحمانیہ مسجد جمشید روڈ واپس پہنچے، گھر میں آنے کے بعد دوبارہ تازہ وضو کیا اور فرمایا کہ دل چاہتا ہے کہ تازہ وضو کرلوں اور وضو کے بعد دارالافتاء میں آئے، تقریباً بارہ بجے کے قریب یہ حادثہ پیش آیا۔ دارالافتاء کے دو دروازے تھے، ایک دروازہ مسجد میں اور ایک دروازہ باہر گلی کی طرف کھلتا تھا،سفاک قاتل گلی کی جانب کھلے ہوئے دروازے سے اندر آئے اور قریب سے گولیاں مار کرفرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ سات آٹھ گولیاں لگیں، زخمی حالت میں لیاقت نیشنل ہسپتال لے جایا گیا، اس وقت سانسیں چل رہی تھیں، ہسپتال پہنچنے کے بعد ڈاکٹروں نے شہادت کی تصدیق کردی۔ 
مولانا مرحوم کو اللہ تعالیٰ نے تین بیٹوں اور چاربیٹیوں سے نوازا تھا۔ ماشاء اللہ! سب کی شادی اپنی زندگی میں ہی کردی تھی۔ اور تینوں بیٹے عالم اور جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کے فاضل ہیں۔
اللہ تعالیٰ مولانا کی شہادت کو قبول فرمائیں اور آپؒ کے پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق سے نوازیں۔ علماء کرام، طلبہ کرام اور تمام مسلمانوں کے ایمان اور جان ومال کی حفاظت فرمائیں، آمین۔

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین