بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

بینات

 
 

مولانا مفتی محمد احمد بلتی کو صدمہ!

مولانا مفتی محمد احمد بلتی کو صدمہ! جامعہ کے دار الافتاء کے معاون مفتی، شعبہئ خطاطی کے مسؤل مولانا مفتی محمد احمد بلتی مدظلہ، کی والدہ ماجدہ مؤرخہ ١٢/اگست ٢٠١٧ء ہفتہ واتوارکی درمیانی شب براہ خپلو بلتستان میں انتقال فرما گئیں، إنا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون ۔ مرحومہ طویل عرصہ سے پیرانہ سالی پرمستزاد کئی بیماریوں کی زد میں تھیں، مگر قوتِ ارادی کے ذریعہ اپنے امورِ خانہ داری کے علاوہ عبادات، معمولات اور اذکار وغیرہ پابندی سے بجالاتی رہیں اور ١٢/اگست کو رات ساڑھے آٹھ بجے کے قریب ان کی روح قفسِ عنصری سے آزاد ہوکر مکینِ خلدِبریں ہوچلی۔ مرحومہ کی زندگی نیکی، صلاح، مؤاسات وغمخواری سے عبارت تھی، انہوں نے پوری زندگی مشقتیں جھیل جھیل کر اپنے بچوں کو تعلیم دلائی اور ان کی راحت وسہولت کا خیال رکھا اور اپنے بچوں کو اپنی دنیا کی راحت رسانی سے زیادہ آخرت کی کمائی کا ذریعہ بنانے کی کوشش کی، جس کی بدولت ان کے بچے حفاظ وعلماء ہیں اور ملک کے مختلف شہروں میں معروف دینی اداروں کے اندر دینی خدمات کے ذریعہ اپنے والدین کا صدقہئ جاریہ بنے ہوئے ہیں۔ مرحومہ کی زندگی جس طرح نیکی وصلاح سے عبارت تھی، اسی طرح مشقتوں کو اپنے حصہ میں لے کر دوسروں کی راحت رسانی کے لیے کوشاں تھیں، ان کی دنیا سے رخصتی کے موقع پر بھی یہی صورت حال رہی، ان کے ایک صاحبزادے گاؤں میں ان کے ہمراہ تھے، اس کے علاوہ ایک صاحبزادی اور ایک نواسی جو مستقل آپ کی خدمت میں رہتی تھیں، وہ دونوں ماں بیٹی علاج معالجہ کے سلسلے میں گاؤں براہ خپلو گھانچے سے سکردو شہر میں ہسپتال میں تھیں۔ ایک صاحبزادے گوجرخان، ایک لاہور میں اور مفتی محمد احمد صاحب کراچی میں تھے۔ ان میں سب سے پہلے جنہیں مرحومہ کے انتقال کی بالواسطہ خبر دی گئی وہ مفتی محمد احمد صاحب تھے، جنہیں رات کو دس بجے مرحومہ کی تجہیز وتکفین اور تدفین سے فارغ ہوکر اطلاع دی گئی، باقی بچوں کو ان کے بعد رات کو یا اگلی صبح تک ہی اطلاع دی گئی۔ اگر دیکھا جائے تو فی زمانہ اس طرح کے موقعوں پر اس طرح کے فیصلے انتہائی مشکل دکھائی دیتے ہیں، مگر جن گھروں اور گھرانوں میں نیکی وصلاح کے احکامِ شرعیہ کا التزام اور سنت کی اتباع کو مقدم رکھا جاتا ہو وہاں یہ فیصلے مشکل نہیں ہوسکتے۔ مرحومہ کی تجہیز وتدفین میں یوں سنت کا خیال رکھنا یہ دنیا کی زندگی کے معمول کا مظہر اور اُخروی منازل کے لیے نیک فالی ہے۔ تدفین میں اتباعِ سنت کی یہ مثال ان شاء اللہ! مرحومہ کے لیے شفاعت کا ذریعہ ہوگی۔ ہمارے دور میں اس طرح کی مثالیں بہت کم سننے کو ملیں گی۔ اللہ تعالیٰ اتباعِ سنت کے اس عمل کی بدولت مرحومہ کے لیے اگلے جہاں کی منازل آسان فرمائے، آمین۔ جامعہ کے مہتمم حضرت مولانا ڈاکٹر عبد الرزاق اسکندر مدظلہم، نائب مہتمم مولانا سید سلیمان یوسف بنوری صاحب، ناظم تعلیمات مولانا امداد اللہ صاحب اور جملہ اساتذہ کرام مولانا مفتی محمد احمد بلتی اور ان کے خاندان کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور ان سے اظہارِ تعزیت کرتے ہیں اور مرحومہ کے رفعِ درجات کے لیے دعا گو ہیں۔ ماہنامہ ''بینات'' باتوفیق قارئین سے حسبِ توفیق مرحومہ کے ایصالِ ثواب کے لیے استدعا کرتا ہے۔ أللّٰہم اغفرلہا وارحمہا وعافہا واعف عنہا وأدخلہا الجنۃ واجعل الجنۃ مثواہا .....ژ.....ژ.....ژ.....  

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین