بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

مسلمانانِ عالم استعمار کے ایجنٹوں کے نرغے میں!

مسلمانانِ عالم استعمار کے ایجنٹوں کے نرغے میں!

نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہٖ الْکَرِیْمِ روزنامہ جنگ کراچی ۳۰؍اکتوبر ۲۰۱۲ء کی خبر ہے کہ ویٹی کن سٹی میں ’’عالمی مجلس کلیسا‘‘ کا ایک نمائندہ اجلاس ہوا، جس میں دنیا بھر کے کیتھولک عیسائی پادریوں نے شرکت کی اور یہ اجلاس تین ہفتے تک جاری رہا۔ اس اجلاس میں اسلام کو عیسائیت کے لئے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا گیا۔ شرکائے اجلاس کو اسلام کے پھیلائو پر مبنی ایک ویڈیو فلم بھی دکھلائی گئی، جس کے مطابق آئندہ چار دہائیوں میں فرانس میں مسلمانوں کی اکثریت ہوجائے گی، جس پر دنیا بھر سے آئے ہوئے کیتھولک پادریوں نے سخت تنقید کی۔ اصل خبر ملاحظہ ہو: ’’ویٹی کن سٹی (اے ایف پی) ویٹی کن سٹی میں ہونے والے ’’عالمی مجلس کلیسا‘‘ کے اجلاس میں اسلام سے خطرے اور مسلمانوں سے غیر یقینی تعلقات پر غور کیا گیا۔ اس موقع پر مغرب میں اسلام کے پھیلائو پر مبنی یو ٹیوب ویڈیو اجلاس کے شرکاء کو دکھائی گئی، جبکہ دنیا بھر سے آئے ہوئے کیتھولک پادریوں نے مباحثے میں ویڈیو پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ اس سے بین المذاہب دشمنی بڑھ سکتی ہے۔ تین ہفتوں تک ہونے والے کلیسا کے اجلاسوں جو اتوار کو ختم ہوئے، میںمشرق وسطیٰ اور افریقا سے شامل درجنوں پادریوں نے عیسائیت کو اسلام سے لاحق خطرات اور مسلم ممالک میں عیسائیت کی تبلیغ کے لئے مشکلات کے بارے میں ویٹی کن سٹی کے شرکا کو آگاہ کیا۔ اجلاس میں اس وقت گرما گرمی ہوگئی جب مغرب میں اسلام کے پھیلائو پر مبنی ایک ویڈیو دکھائی گئی، جس کے مطابق آئندہ چار دہائیوں میں فرانس میں مسلمانوں کی اکثریت ہوجائے گی۔‘‘                          (روزنامہ جنگ کراچی، ۳۰؍اکتوبر ۲۰۱۲ئ) اسلام کا پھیلائو مغرب اور عالمی استعمار کے لئے ایک عرصہ سے روح فرسا بنا ہوا ہے۔ اسی بنا پر وہ اسلام کو روکنے اور دنیائے مغرب کو اسلام، پیغمبر اسلام، قرآن اور امت مسلمہ سے برگشتہ اور متنفر کرنے کے لئے آئے دن نت نئے منصوبے اور اسکیمیں بناتا ہے۔ کبھی وہ گستاخانہ خاکے بنواتا ہے تو کبھی وہ قرآن کریم نذر آتش کرنے والوں کی پیٹھ ٹھونکتا ہے۔ کبھی اسلام کے خلاف لکھنے والوں کو ’’سر‘‘کا خطاب دیتا ہے تو کبھی اسلام سے مرتد ہونے والوں کو ہیرو بناکر پیش کرتا ہے۔ کبھی وہ مساجد کے میناروں اور اذان پر پابندی لگاتا ہے تو کبھی وہ پردہ، حجاب اور اسلامی پہناوے کے خلاف قانون سازی کرتا نظر آتا ہے اور کبھی توہین آمیز فلمیں بنواکر دنیا بھر کے مسلمانوں کو تڑپاتا اور ان کے مذہبی جذبات سے کھیلتا ہے۔ الغرض اسلام، پیغمبرِ اسلام، اسلامی احکام، اسلامی شعائر اور اُمت مسلمہ کو ہر جگہ مطعون کرنا، انہیں طعن و تشنیع اور تضحیک کا نشانہ بنانا، ان کے خلاف تشدد، نفرت اورانتقام کے جذبات رکھنا اور اُنہیں صفحۂ ہستی سے مٹادینے کے مکروہ عزائم اور گھنائونے منصوبوں پر برابر اور مسلسل عمل کیا جارہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پہلے ایران، عراق جنگ کرائی گئی، پھر کویت پر چڑھائی کی ترغیب دی گئی، چنانچہ کویت کی حمایت میں عراق کی اینٹ سے اینٹ بجادی گئی، پھر نائن الیون کے فرضی ڈرامے کی آڑ میں افغانستان کے غیور مسلمانوں پر یلغار کردی گئی، اسی طرح عرب ممالک میں شورشیں برپا کرکے مسلمانوں کو آپس میں گتھم گتھا کردیا گیا، مرنے والا بھی مسلمان اور مارنے والا بھی مسلمان۔ اس پر بس نہیں کیا، بلکہ برما کے ایک صوبہ اراکان میں مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹا گیا، ان کی مساجد کو جلاکر ویران و برباد کیا گیا، وہاں سے ہجرت کرکے آنے والوں کے لئے بنگلہ دیش کی سرحد کو بند کرادیا گیا۔اسی طرح جنگ اخبار میں ہیومن رائٹس کے حوالہ سے دو کالمی خبر ہے کہ مقامی فورسز نے راکھین مسلمانوں کا وحشیانہ قتل عام کیا، فوج خاموش تماشائی بنی رہی۔ انسانی حقوق کے ادارے نے مظالم کی سیٹلائٹ فلم جاری کردی۔ تفصیل درج ذیل خبر میں ملاحظہ ہو: ’’بنکاک (جنگ نیوز) میانمار کی مقامی سیکورٹی فورسز نے مغربی راکھین ریاست میں وحشیانہ مظالم کی انتہا کردی اور اندھادھند فائرنگ کرکے مسلمانوں کا قتل عام کیا اور فسادزدہ علاقے سے جانے والے مسلمانوں کو سفاکانہ طور پر ماراپیٹا، شدید تشدد کیا۔ ہیومن رائٹس واچ نے اتوار کو ان مظالم کی سیٹلائٹ فلم جاری کی، جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ’’کمسن مسلمانوں‘‘ کا کیوک پیوگاؤں میں مقامی سیکورٹی فورسز نے وحشیانہ قتل عام کیا اور وفاقی فوج خاموش تماشائی بنی نظارہ کرتی رہی۔ فورسز نے بدھسٹوں کے مظالم کا شکار روہنگیا مسلمانوں کو بھی بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جو اپنی جانیں بچاکر کشتیوں کے ذریعے صوبہ راکھین کے دارالحکومت ستوا پہنچے تھے۔ ہیومن رائٹس واچ نے نئے سیٹلائٹ فوٹو بھی جاری کئے ہیں، جن میں روہنگیا کے تین اہم علاقوں میں مسلمانوں کے گھر واملاک کو جلتے اور تباہ وبرباد ہوتے دکھایا گیا ہے۔ اس فلم میں عورتوں، بچوں سمیت لوگوں کے گلے کاٹ کر موت کے گھاٹ اتارتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ ایشیا کے ڈائریکٹر بریڈایڈم کا کہنا ہے کہ سرکاری مدد سے مقامی دہشت گردوں نے ان علاقوں سے روہنگیا (مسلمانوں) کو ختم کرنے کا وحشیانہ فعل انجام دیا۔ واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ نے میانمار کے مسلمانوں کو دنیا بھر میں سب سے زیادہ ظلم وستم کا شکار اقلیت قرار دے رکھا ہے‘‘۔                               (روزنامہ جنگ،۱۹نومبر۲۰۱۲ئ)  مختصر یہ کہ دنیا کا کوئی خطہ ایسا نہیں جہاں کے مسلمانوں کو امن و سکون اور عافیت و اطمینان سے زندگی گزارنے دی جارہی ہو، بلکہ ہر جگہ مسلمان ہی دنیائے کفر کا نشانہ اور ہدف بنا ہوا ہے۔ اب امریکا کی تھپکی اور شہ پر اسرائیل غزہ کے مجبور و مقہور مسلمانوں کا قتل عام اور انہیں میزائلوں اور بمباری سے فنا کے گھاٹ اتار رہا ہے، جب کہ اسرائیل کا سرپرست امریکا بڑی ڈھٹائی اور دیدہ دلیری سے اس کی پیٹھ ٹھونک رہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ اسرائیل کو دفاع کا حق حاصل ہے۔ اسرائیلی ظلم و ستم کی تفصیل اور امریکا کی ڈھٹائی اس خبر میں ملاحظہ ہو: ’’غزہ (امت نیوز) غزہ پر اسرائیلی طیاروں کی اندھا دھند بمباری سے مزید ۲۳ فلسطینی شہید ہوگئے ہیں، جن میں ایک ہی خاندان کے ۱۱ افراد بھی شامل ہیں۔ لیزر گائیڈڈ میزائلوں سے لیس اسرائیلی طیاروں نے اتوار کے روز غزہ میں ذرائع ابلاغ کے دفاتر کو بھی حملوں کا نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں عمارتیں تباہ اور کم از کم ۶ صحافی زخمی ہوگئے۔ صیہونی ریاست کی بحریہ نے بھی ساحل کے قریب سے غزہ پر گولہ باری شروع کردی ہے۔ ادھر امریکی صدر باراک اوباما اور برطانوی وزیر خارجہ ولیم بیگ نے غزہ پر زمینی حملے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے نتیجے میں جنگ طول پکڑ جائے گی، تاہم اوباما نے ایک بار پھر اسرائیلی حملوں کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو دفاع کا حق حاصل ہے۔ اسرائیلی طیاروں نے اتوار کو مسلسل پانچویں روز غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں بمباری جاری رکھی۔ غزہ شہر کے شمالی علاقے میں ایک ۴ منزلہ گھر پر فضائی حملے سے ۵ خواتین اور ۴ بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے ۱۱ افراد شہید ہوگئے، جبکہ مکان ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگیا۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ مکان میں ایک مجاہد نے پناہ لے رکھی تھی، تاہم فلسطینی حکام کے مطابق شہید ہونے والے تمام افراد عام شہری تھے۔ شجاعیہ اور جبالیہ میں بھی ۳ فلسطینی جاں بحق ہوئے۔ فلسطینی حکام کے مطابق اب تک جاں بحق ہونے والوں کی تعداد ۶۹ ہوگئی ہے۔ اسرائیلی طیاروں نے غزہ میں میڈیا کے دفتر کو بھی نشانہ بنایا، پہلے حملے میں ۶ صحافی زخمی ہوگئے جس کے بعد صحافیوں نے دفاتر خالی کردیئے اور اسرائیلی طیاروں نے القدس ٹی وی، العربیہ ٹی وی، برطانیہ کے اسکائی نیوز اور روس کے آر ٹی نیٹ ورک سمیت میڈیا دفاتر کی عمارتیں تباہ کردیں۔ امریکی ٹی وی سی این این کی عمارت محفوظ رہی، جہاں سے بمباری کے مناظر فلم بند کئے جاتے رہے......۔       (روزنامہ امت کراچی، ۱۹؍نومبر ۲۰۱۲ئ) اسرائیلی جارحیت کو روکنے اور اقوامِ متحدہ میں غزہ کے مجبور و مقہور مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کرنے کے لئے مصر نے پاکستان کے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سے مدد اور تعاون کی اپیل کی ہے، لیکن اسلام کے نام پر بننے والے ملک کے وزیر اعظم نے تا حال مصر کو کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا، شاید اس لئے کہ کہیں آقا ناراض نہ ہوجائے۔ إنّا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون۔ کہاں گئی اسلامی غیرت اور کہاں گئی اسلامی حمیت؟۔ کسی نے سچ کہا ہے کہ غلام قوم میں جس طرح سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت واستعداد مفقود ہوجاتی ہے، اسی طرح وہ قوم قوتِ فیصلہ کی لیاقت اور نعمت سے بھی محروم ہوجاتی ہے۔ یہ آج کے مسلم حکمران ہیں کہ یہودی اور عیسائی مل کر مسلمانوں کو ماررہے ہیں اور ادھر اسلامی ملک کے حکمران ہیں کہ عیسائی حکمرانوں سے ڈر رہے ہیں کہ ہم نے اگر مسلمانوں کی مدد و نصرت اور ان سے تعاون کیا تو کہیں یہ آقا ہم سے ناراض نہ ہوجائے۔ مسلمانوں کے لئے اس سے بھی بڑا ذلت و ادبار اور شکست و ریخت کا کوئی واقعہ ہوگا؟!۔ اس استعمار کے ایجنٹوں کی سازشوں، مکاریوں اور شرارتوں کی بنا پر پوری دنیا سمیت ملک پاکستان خصوصاً کراچی بھی بدامنی، غارت گری، لوٹ مار، اغوا برائے تاوان، ٹارگٹ کلنگ، خوف و ہراس، دہشت گردی اور ہرطرف مایوسی و ناامیدی کی اتھاہ گہرائیوں اور افواہوں کے تاریک جھکڑوں کی زد میں ہے۔ کراچی کا کوئی گھر، کوئی گلی، کوئی محلہ اور کوئی ٹائون ایسا نہیں جو ان حالات سے متاثر نہ ہو۔ ہر شریف شہری اپنی اپنی جگہ حالات کے جبر سے حیران و پریشان ہوکر ڈرا اور سہما ہوا ہے، لیکن ہر بدمعاش اور ہر دہشت گرد مطمئن اور پرسکون ہوکر اپنے ٹارگٹ اور ہدف تک پہنچ کر بآسانی اُسے  شکار اور حاصل کررہا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے اُن کے سامنے بے بس و ناکام اور مجبور محض دکھائی دیتے ہیں۔ ایک صحافی کے بقول: ’’کراچی میں پچھلے دس برسوں میں گیارہ ہزار لوگ قتل ہوئے، چار برسوں میں چھ ہزار نو سو لوگ مارے گئے، جب کہ ایک سال میں ایک ہزار آٹھو سو تئیس لوگ ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے اور ایک مہینے میں اٹھاسی لوگ مارے گئے‘‘۔    (روزنامہ ایکسپریس کراچی، ۱۶؍نومبر ۲۰۱۲ئ) یہ سب کارروائی کون کررہا ہے؟ اور اس کے پیچھے کس کا خفیہ ہاتھ ہے؟ سوچنے کی بات یہ ہے کہ جو لوگ استعماری قوتوں کا آلہ کار بن کر یہ کارروائیاں کررہے ہیںیا کرارہے ہیں، انہیں ٹھنڈے دل و دماغ سے سوچنا چاہئے کہ کیا ہم اپنا مستقبل اور آخرت بنارہے ہیں، یا اسے تاریک بنا کر اپنے لئے ابدی عذاب خرید رہے ہیں، قرآن کریم کا اعلان ہے: ’’وَمَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِناً مُّتَعَمِّداً فَجَزَائُ ہٗ جَہَنَّمُ خَالِداً فِیْہَا وَغَضِبَ اللّٰہُ عَلَیْہِ وَلَعَنَہٗ وَأَعَدَّلَہٗ عَذَاباً عَظِیْماً۔‘‘                                          (النسائ:۹۳) ترجمہ:’’اور جو شخص کسی مسلمان کو قصداً قتل کر ڈالے تو اس کی سزا جہنم ہے کہ ہمیشہ ہمیشہ کو اس میں رہے گا اور اس پر اللہ تعالیٰ غضبناک ہوں گے اور اس کو اپنی رحمت سے دور کریں گے اور اس کے لئے بری سزا کا سامان کریں گے‘‘۔ دوسری جگہ ارشاد ہے: ’’مَنْ قَتَلَ نَفْساً بِغَیْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِیْ الْأَرْضِ فَکَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیْعاً‘‘۔                                                         (المائدۃ:۳۲) ترجمہ: ’’جو شخص کسی شخص کو بلامعاوضہ دوسرے شخص کے یا بدون کسی فساد کے جو زمین میں اس سے پھیلا ہو قتل کر ڈالے تو گویا اس نے تمام آدمیوں کو قتل کر ڈالا۔‘‘ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قتل ناحق کے بارہ میں ارشاد فرمایا: ۱:... ’’وعن عبداللّٰہ بن عمرو رضی اللّٰہ عنہما أن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: لَزوالُ الدنیا أہونُ عنداللّٰہ مِنْ قتلِ رجلٍ مسلمٍ۔ رواہ مسلم والنسائی والترمذی ۔‘‘                                              (الترغیب والترہیب، ج:۳، ص:۲۰۱) ترجمہ: ’’حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا کا فنا ہوجانا اللہ تعالیٰ کے نزدیک کسی مسلمان کے قتل سے زیادہ ہلکا ہے۔‘‘ ۲:... ’’عن عبداللّٰہ بن عمرو قال: رأیت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یطوف بالکعبۃ ویقول: ما أطیبک، وما أطیب ریحک، ما أعظمک وما أعظم حرمتک! والذی نفس محمد بیدہ لحرمۃ المومن عنداللّٰہ أعظم من حرمتک: مالہ ودمہ۔ اللفظ لابن ماجۃ۔‘‘                                (الترغیب والترہیب، ج:۳، ص:۲۰۱) ترجمہ: ’’حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ: میں نے رسول اللہ ا کو دیکھا کہ آپ اکعبہ کا طواف بھی کررہے تھے اور فرمارہے تھے کہ: (اے کعبہ!)تو کتنا پاکیزہ ہے! تیری خوشبو کتنی اچھی ہے! تو کتنا عظیم ہے اور تیری عزت کس قدر عظیم ہے! اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں محمد (ا) کی جان ہے، اللہ تعالیٰ کے نزدیک ایک مومن(کے مال اور اس کے خون ) کی حرمت (عزت) تیری حرمت (عزت) سے زیادہ ہے۔ ‘‘ ۳:...’’وعن أبی سعید وأبی ہریرۃ رضی اللّٰہ عنہما عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: لو أن أہل السماء وأہل الأرض اشترکوا فی دم مومن لأکبہم اللّٰہ فی النار۔ رواہ الترمذی وقال: حدیث حسن غریب‘‘۔                                          (الترغیب والترہیب، ج:۳، ص:۲۰۲) ترجمہ:’’حضرت ابو سعید خدری اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہماسے روایت ہے کہ رسول اللہ ا نے فرمایا: اگر آسمان و زمین والے (سب کے سب) کسی ایک مومن کے قتل میں شریک ہوجائیں تو اللہ تعالیٰ (اس ایک مومن کے بدلہ میں ان سب کو)آگ میں اوندھے منہ ڈال دے گا‘‘۔ ۴:...’’وروی عن أبی ہریرۃ رضی اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من أعان علٰی قتل مؤمن بشطر کلمۃ لقی اللّٰہَ مکتوباً بین عینیہ آیسٌ من رحمۃ اللّٰہ۔ رواہ ابن ماجۃ ‘‘۔  (الترغیب والترہیب، ج:۳، ص:۲۰۲) ترجمہ: ’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہا نے فرمایا: جس نے کسی مومن کے قتل میں کسی چھوٹی سی بات کے ذریعہ بھی معاونت کی تو وہ اللہ تعالیٰ سے ایسی حالت میں ملے گا کہ اس کی آنکھوں کے بیچ میں لکھا ہوگاکہ یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور ہے۔‘‘ ۵:...’’وعن جندب بن عبداللّٰہ  رضی اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : من استطاع منکم أن لا یحول بینہ وبین الجنۃ مل ء کف من دم امری مسلم ان یہرقہ کما یذبح بہ دجاجۃ کلما تعرض لباب من أبواب الجنۃ حال اللّٰہ بینہ وبینہ، ومن استطاع منکم أن لا یجعل فی بطنہ إلا طیباً فلیفعل، فإن أول ماینتن من الإنسان بطنہ۔ رواہ الطبرانی ورواتہ ثقات‘‘۔                      (الترغیب والترہیب، ج:۳، ص:۲۰۲) ترجمہ: ’’حضرت جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہانے فرمایا: تم میں سے جس میں قدرت ہو کہ اس کے اور جنت کے درمیان کسی مسلمان کے خون میں سے مٹھی بھر بھی نہ ہو تو وہ ایسا کرلے، اگر وہ اسے بہائے گا جیسے مرغی ذبح کرتا ہے تو جب بھی وہ جنت کے دروازوں میں سے کسی دروازے پر آئے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے اورجنت کے دروازے کے درمیان حائل ہوجائے گا اور جس میں طاقت ہو کہ وہ اپنے پیٹ میں صرف پاک چیز داخل کرے تو وہ ایسا کرلے، کیونکہ انسان کی جو چیز پہلے بدبودار ہوگی وہ اس کا پیٹ ہوگا۔‘‘ ۶:...’’عن معاویۃ رضی اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:کل ذنب عسی اللّٰہ أن یغفرہ إلا الرجل یموت کافراً أو الرجل یقتل مؤمناً متعمداً، رواہ النسائی والحاکم وقال صحیح الاسناد‘‘۔       (الترغیب والترہیب، ج:۳، ص:۲۰۲) ترجمہ: ’’ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ا نے فرمایا: ہر گناہ کے بارے میں امید ہے کہ اللہ اُسے معاف کردے،مگر وہ آدمی جو کفر کی حالت میں مرے یا وہ آدمی جس نے کسی مسلمان کو عمداً قتل کیا ‘‘۔ ۷:...’’ورواہ فیہ ایضا: من حدیث ابن مسعود رضی اللّٰہ عنہ عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: یجیء المقتول آخذاً قاتلہ، وأوداجہ تسخب دما عندی ذی العزۃ، فیقول: یا رب! سل ہذا فیم قتلنی؟ فیقول: فیم قتلتہ؟ قال: قتلتہ لتکون العزۃ لفلان۔ قیل: ہی للّٰہ‘‘۔      (الترغیب والترہیب، ج:۳، ص:۲۰۳) ترجمہ: ’’ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ رسول اللہ اسے روایت کرتے ہیں کہ آپ ا نے فرمایا: مقتول اپنے قاتل کو پکڑے ہوئے عزت والے (اللہ تعالیٰ) کے پاس آئے گا اور اس کی رگوں سے خون بہہ رہا ہوگا۔ وہ کہے گا: اے میرے رب! اس سے پوچھئے کہ اس نے مجھے کس جرم میں قتل کیا؟ تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اس کو کس جرم میں تم نے قتل کیا؟ تو وہ (قاتل) کہے گا: میں نے اسے اس لئے قتل کیا تاکہ فلاں کو عزت (غلبہ) مل جائے تو کہا جائے گا کہ عزت (غلبہ) تو اللہ کے لئے ہے۔ ‘‘ اس لئے ایسے لوگوں کو سوچنا چاہئے کہ ہم کسی مظلوم انسان پر گولی چلاکر اپنا کتنا بڑا نقصان اور اپنے لئے اللہ تعالیٰ کا عذاب خرید رہے ہیں۔ ہمارے حکمرانوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ہماری فورسز کو غور کرنا چاہئے کہ اس قتل و قتال اور خون ریزی کی بنا پر کتنے بچے یتیم، کتنی خواتین بیوائیں اور کتنی مائیں بے سہارا ہوکر اللہ تعالیٰ سے فریاد اور رب کے حضور اپنی مظلومیت کا استغاثہ دائر کررہی ہیں اور ان سب کی بددعائیں، سسکیاں اور آہیں اللہ تعالیٰ کے غضب اور عذاب کو دعوت دے رہی ہیں۔ آخر یہ حکمران اور ذمہ دار افراد اللہ تعالیٰ کو کیا جواب دیں گے؟ نوبت بایں جارسید! کہ جو ادارے امن کے ضامن اور رعایا کی جان و مال اور عزت و آبرو کے رکھوالے اور محافظ تھے، وہی امن کے علمبردار، دین کے سرچشمے اور دین کے محافظ اداروں پر چھاپے اور یلغار کرکے دین دشمنی کا ثبوت اور استعمار کے عزائم کی تکمیل اور دین کی بنیادوں کو ہلادینے کا کام سر انجام دے رہے ہیں۔ رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں فورسز نے دن دیہاڑے بلاجواز اور خلافِ قانون دارالعلوم کراچی پر یلغار کی، ابھی اس کا غم اور اس کے اثرات باقی تھے کہ پہلے ایبٹ آباد کے ایک مدرسہ جامعہ صدیقیہ پر دھاوا بولا گیا، اس کے اساتذہ اور طلبا کو گرفتار کیا گیا، اس کے چند دن بعد جامعہ اشرف المدارس کراچی جو صرف ایک دینی ادارہ ہی نہیں بلکہ ایک اصلاحی، روحانی تربیت گاہ اور خانقاہ بھی ہے، اس پر چڑھائی کردی گئی، پانچ سو سے زائد رائونڈ اس پر فائر کئے گئے۔ ابھی ان چھاپوں کے تدارک اور روک تھام کے لئے جامعہ اشرف المدارس میں بلائے گئے اجلاس میں غوروخوض ہو ہی رہا تھا کہ جامعہ احسن العلوم گلشن اقبال کے قریب ایک ہوٹل میں بیٹھے طلبا پر اندھا دُھند فائرنگ کردی گئی، جس کے نتیجے میں چھ طلبا شہید اور بارہ سے زائد زخمی ہوگئے۔ یہ سب کچھ کیا ہے؟ اور کیوں ہے؟ اور کس کے ایجنڈے کی تکمیل ہورہی ہے؟ اس پرحکومت اور علماء امت کو خواہ وہ کسی بھی مکتب فکر سے تعلق رکھتے ہوں بڑے تدبر، حکمت ، دوراندیشی اور بصیرت سے کام لیتے ہوئے آنے والے خطرات کو بھانپ لینا چاہئے اور اس کے تدارک کے لئے کوئی ٹھوس لائحہ عمل اور موثر حکمت عملی اپنالینی چاہئے ،ورنہ ’’تمہاری داستان تک نہ ہوگی داستانوں میں‘‘ ولا فعل اللّٰہ ذلک۔ وصلی اللّٰہ تعالیٰ علی خیر خلقہ سیّدنا محمد وعلیٰ آلہ وصحبہٖ اجمعین

مسلمانانِ عالم استعمار کے ایجنٹوں کے نرغے میں!

نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہٖ الْکَرِیْمِ روزنامہ جنگ کراچی ۳۰؍اکتوبر ۲۰۱۲ء کی خبر ہے کہ ویٹی کن سٹی میں ’’عالمی مجلس کلیسا‘‘ کا ایک نمائندہ اجلاس ہوا، جس میں دنیا بھر کے کیتھولک عیسائی پادریوں نے شرکت کی اور یہ اجلاس تین ہفتے تک جاری رہا۔ اس اجلاس میں اسلام کو عیسائیت کے لئے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا گیا۔ شرکائے اجلاس کو اسلام کے پھیلائو پر مبنی ایک ویڈیو فلم بھی دکھلائی گئی، جس کے مطابق آئندہ چار دہائیوں میں فرانس میں مسلمانوں کی اکثریت ہوجائے گی، جس پر دنیا بھر سے آئے ہوئے کیتھولک پادریوں نے سخت تنقید کی۔ اصل خبر ملاحظہ ہو: ’’ویٹی کن سٹی (اے ایف پی) ویٹی کن سٹی میں ہونے والے ’’عالمی مجلس کلیسا‘‘ کے اجلاس میں اسلام سے خطرے اور مسلمانوں سے غیر یقینی تعلقات پر غور کیا گیا۔ اس موقع پر مغرب میں اسلام کے پھیلائو پر مبنی یو ٹیوب ویڈیو اجلاس کے شرکاء کو دکھائی گئی، جبکہ دنیا بھر سے آئے ہوئے کیتھولک پادریوں نے مباحثے میں ویڈیو پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ اس سے بین المذاہب دشمنی بڑھ سکتی ہے۔ تین ہفتوں تک ہونے والے کلیسا کے اجلاسوں جو اتوار کو ختم ہوئے، میںمشرق وسطیٰ اور افریقا سے شامل درجنوں پادریوں نے عیسائیت کو اسلام سے لاحق خطرات اور مسلم ممالک میں عیسائیت کی تبلیغ کے لئے مشکلات کے بارے میں ویٹی کن سٹی کے شرکا کو آگاہ کیا۔ اجلاس میں اس وقت گرما گرمی ہوگئی جب مغرب میں اسلام کے پھیلائو پر مبنی ایک ویڈیو دکھائی گئی، جس کے مطابق آئندہ چار دہائیوں میں فرانس میں مسلمانوں کی اکثریت ہوجائے گی۔‘‘                          (روزنامہ جنگ کراچی، ۳۰؍اکتوبر ۲۰۱۲ئ) اسلام کا پھیلائو مغرب اور عالمی استعمار کے لئے ایک عرصہ سے روح فرسا بنا ہوا ہے۔ اسی بنا پر وہ اسلام کو روکنے اور دنیائے مغرب کو اسلام، پیغمبر اسلام، قرآن اور امت مسلمہ سے برگشتہ اور متنفر کرنے کے لئے آئے دن نت نئے منصوبے اور اسکیمیں بناتا ہے۔ کبھی وہ گستاخانہ خاکے بنواتا ہے تو کبھی وہ قرآن کریم نذر آتش کرنے والوں کی پیٹھ ٹھونکتا ہے۔ کبھی اسلام کے خلاف لکھنے والوں کو ’’سر‘‘کا خطاب دیتا ہے تو کبھی اسلام سے مرتد ہونے والوں کو ہیرو بناکر پیش کرتا ہے۔ کبھی وہ مساجد کے میناروں اور اذان پر پابندی لگاتا ہے تو کبھی وہ پردہ، حجاب اور اسلامی پہناوے کے خلاف قانون سازی کرتا نظر آتا ہے اور کبھی توہین آمیز فلمیں بنواکر دنیا بھر کے مسلمانوں کو تڑپاتا اور ان کے مذہبی جذبات سے کھیلتا ہے۔ الغرض اسلام، پیغمبرِ اسلام، اسلامی احکام، اسلامی شعائر اور اُمت مسلمہ کو ہر جگہ مطعون کرنا، انہیں طعن و تشنیع اور تضحیک کا نشانہ بنانا، ان کے خلاف تشدد، نفرت اورانتقام کے جذبات رکھنا اور اُنہیں صفحۂ ہستی سے مٹادینے کے مکروہ عزائم اور گھنائونے منصوبوں پر برابر اور مسلسل عمل کیا جارہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پہلے ایران، عراق جنگ کرائی گئی، پھر کویت پر چڑھائی کی ترغیب دی گئی، چنانچہ کویت کی حمایت میں عراق کی اینٹ سے اینٹ بجادی گئی، پھر نائن الیون کے فرضی ڈرامے کی آڑ میں افغانستان کے غیور مسلمانوں پر یلغار کردی گئی، اسی طرح عرب ممالک میں شورشیں برپا کرکے مسلمانوں کو آپس میں گتھم گتھا کردیا گیا، مرنے والا بھی مسلمان اور مارنے والا بھی مسلمان۔ اس پر بس نہیں کیا، بلکہ برما کے ایک صوبہ اراکان میں مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹا گیا، ان کی مساجد کو جلاکر ویران و برباد کیا گیا، وہاں سے ہجرت کرکے آنے والوں کے لئے بنگلہ دیش کی سرحد کو بند کرادیا گیا۔اسی طرح جنگ اخبار میں ہیومن رائٹس کے حوالہ سے دو کالمی خبر ہے کہ مقامی فورسز نے راکھین مسلمانوں کا وحشیانہ قتل عام کیا، فوج خاموش تماشائی بنی رہی۔ انسانی حقوق کے ادارے نے مظالم کی سیٹلائٹ فلم جاری کردی۔ تفصیل درج ذیل خبر میں ملاحظہ ہو: ’’بنکاک (جنگ نیوز) میانمار کی مقامی سیکورٹی فورسز نے مغربی راکھین ریاست میں وحشیانہ مظالم کی انتہا کردی اور اندھادھند فائرنگ کرکے مسلمانوں کا قتل عام کیا اور فسادزدہ علاقے سے جانے والے مسلمانوں کو سفاکانہ طور پر ماراپیٹا، شدید تشدد کیا۔ ہیومن رائٹس واچ نے اتوار کو ان مظالم کی سیٹلائٹ فلم جاری کی، جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ’’کمسن مسلمانوں‘‘ کا کیوک پیوگاؤں میں مقامی سیکورٹی فورسز نے وحشیانہ قتل عام کیا اور وفاقی فوج خاموش تماشائی بنی نظارہ کرتی رہی۔ فورسز نے بدھسٹوں کے مظالم کا شکار روہنگیا مسلمانوں کو بھی بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جو اپنی جانیں بچاکر کشتیوں کے ذریعے صوبہ راکھین کے دارالحکومت ستوا پہنچے تھے۔ ہیومن رائٹس واچ نے نئے سیٹلائٹ فوٹو بھی جاری کئے ہیں، جن میں روہنگیا کے تین اہم علاقوں میں مسلمانوں کے گھر واملاک کو جلتے اور تباہ وبرباد ہوتے دکھایا گیا ہے۔ اس فلم میں عورتوں، بچوں سمیت لوگوں کے گلے کاٹ کر موت کے گھاٹ اتارتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ ایشیا کے ڈائریکٹر بریڈایڈم کا کہنا ہے کہ سرکاری مدد سے مقامی دہشت گردوں نے ان علاقوں سے روہنگیا (مسلمانوں) کو ختم کرنے کا وحشیانہ فعل انجام دیا۔ واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ نے میانمار کے مسلمانوں کو دنیا بھر میں سب سے زیادہ ظلم وستم کا شکار اقلیت قرار دے رکھا ہے‘‘۔                               (روزنامہ جنگ،۱۹نومبر۲۰۱۲ئ)  مختصر یہ کہ دنیا کا کوئی خطہ ایسا نہیں جہاں کے مسلمانوں کو امن و سکون اور عافیت و اطمینان سے زندگی گزارنے دی جارہی ہو، بلکہ ہر جگہ مسلمان ہی دنیائے کفر کا نشانہ اور ہدف بنا ہوا ہے۔ اب امریکا کی تھپکی اور شہ پر اسرائیل غزہ کے مجبور و مقہور مسلمانوں کا قتل عام اور انہیں میزائلوں اور بمباری سے فنا کے گھاٹ اتار رہا ہے، جب کہ اسرائیل کا سرپرست امریکا بڑی ڈھٹائی اور دیدہ دلیری سے اس کی پیٹھ ٹھونک رہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ اسرائیل کو دفاع کا حق حاصل ہے۔ اسرائیلی ظلم و ستم کی تفصیل اور امریکا کی ڈھٹائی اس خبر میں ملاحظہ ہو: ’’غزہ (امت نیوز) غزہ پر اسرائیلی طیاروں کی اندھا دھند بمباری سے مزید ۲۳ فلسطینی شہید ہوگئے ہیں، جن میں ایک ہی خاندان کے ۱۱ افراد بھی شامل ہیں۔ لیزر گائیڈڈ میزائلوں سے لیس اسرائیلی طیاروں نے اتوار کے روز غزہ میں ذرائع ابلاغ کے دفاتر کو بھی حملوں کا نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں عمارتیں تباہ اور کم از کم ۶ صحافی زخمی ہوگئے۔ صیہونی ریاست کی بحریہ نے بھی ساحل کے قریب سے غزہ پر گولہ باری شروع کردی ہے۔ ادھر امریکی صدر باراک اوباما اور برطانوی وزیر خارجہ ولیم بیگ نے غزہ پر زمینی حملے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے نتیجے میں جنگ طول پکڑ جائے گی، تاہم اوباما نے ایک بار پھر اسرائیلی حملوں کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو دفاع کا حق حاصل ہے۔ اسرائیلی طیاروں نے اتوار کو مسلسل پانچویں روز غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں بمباری جاری رکھی۔ غزہ شہر کے شمالی علاقے میں ایک ۴ منزلہ گھر پر فضائی حملے سے ۵ خواتین اور ۴ بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے ۱۱ افراد شہید ہوگئے، جبکہ مکان ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگیا۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ مکان میں ایک مجاہد نے پناہ لے رکھی تھی، تاہم فلسطینی حکام کے مطابق شہید ہونے والے تمام افراد عام شہری تھے۔ شجاعیہ اور جبالیہ میں بھی ۳ فلسطینی جاں بحق ہوئے۔ فلسطینی حکام کے مطابق اب تک جاں بحق ہونے والوں کی تعداد ۶۹ ہوگئی ہے۔ اسرائیلی طیاروں نے غزہ میں میڈیا کے دفتر کو بھی نشانہ بنایا، پہلے حملے میں ۶ صحافی زخمی ہوگئے جس کے بعد صحافیوں نے دفاتر خالی کردیئے اور اسرائیلی طیاروں نے القدس ٹی وی، العربیہ ٹی وی، برطانیہ کے اسکائی نیوز اور روس کے آر ٹی نیٹ ورک سمیت میڈیا دفاتر کی عمارتیں تباہ کردیں۔ امریکی ٹی وی سی این این کی عمارت محفوظ رہی، جہاں سے بمباری کے مناظر فلم بند کئے جاتے رہے......۔       (روزنامہ امت کراچی، ۱۹؍نومبر ۲۰۱۲ئ) اسرائیلی جارحیت کو روکنے اور اقوامِ متحدہ میں غزہ کے مجبور و مقہور مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کرنے کے لئے مصر نے پاکستان کے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سے مدد اور تعاون کی اپیل کی ہے، لیکن اسلام کے نام پر بننے والے ملک کے وزیر اعظم نے تا حال مصر کو کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا، شاید اس لئے کہ کہیں آقا ناراض نہ ہوجائے۔ إنّا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون۔ کہاں گئی اسلامی غیرت اور کہاں گئی اسلامی حمیت؟۔ کسی نے سچ کہا ہے کہ غلام قوم میں جس طرح سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت واستعداد مفقود ہوجاتی ہے، اسی طرح وہ قوم قوتِ فیصلہ کی لیاقت اور نعمت سے بھی محروم ہوجاتی ہے۔ یہ آج کے مسلم حکمران ہیں کہ یہودی اور عیسائی مل کر مسلمانوں کو ماررہے ہیں اور ادھر اسلامی ملک کے حکمران ہیں کہ عیسائی حکمرانوں سے ڈر رہے ہیں کہ ہم نے اگر مسلمانوں کی مدد و نصرت اور ان سے تعاون کیا تو کہیں یہ آقا ہم سے ناراض نہ ہوجائے۔ مسلمانوں کے لئے اس سے بھی بڑا ذلت و ادبار اور شکست و ریخت کا کوئی واقعہ ہوگا؟!۔ اس استعمار کے ایجنٹوں کی سازشوں، مکاریوں اور شرارتوں کی بنا پر پوری دنیا سمیت ملک پاکستان خصوصاً کراچی بھی بدامنی، غارت گری، لوٹ مار، اغوا برائے تاوان، ٹارگٹ کلنگ، خوف و ہراس، دہشت گردی اور ہرطرف مایوسی و ناامیدی کی اتھاہ گہرائیوں اور افواہوں کے تاریک جھکڑوں کی زد میں ہے۔ کراچی کا کوئی گھر، کوئی گلی، کوئی محلہ اور کوئی ٹائون ایسا نہیں جو ان حالات سے متاثر نہ ہو۔ ہر شریف شہری اپنی اپنی جگہ حالات کے جبر سے حیران و پریشان ہوکر ڈرا اور سہما ہوا ہے، لیکن ہر بدمعاش اور ہر دہشت گرد مطمئن اور پرسکون ہوکر اپنے ٹارگٹ اور ہدف تک پہنچ کر بآسانی اُسے  شکار اور حاصل کررہا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے اُن کے سامنے بے بس و ناکام اور مجبور محض دکھائی دیتے ہیں۔ ایک صحافی کے بقول: ’’کراچی میں پچھلے دس برسوں میں گیارہ ہزار لوگ قتل ہوئے، چار برسوں میں چھ ہزار نو سو لوگ مارے گئے، جب کہ ایک سال میں ایک ہزار آٹھو سو تئیس لوگ ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے اور ایک مہینے میں اٹھاسی لوگ مارے گئے‘‘۔    (روزنامہ ایکسپریس کراچی، ۱۶؍نومبر ۲۰۱۲ئ) یہ سب کارروائی کون کررہا ہے؟ اور اس کے پیچھے کس کا خفیہ ہاتھ ہے؟ سوچنے کی بات یہ ہے کہ جو لوگ استعماری قوتوں کا آلہ کار بن کر یہ کارروائیاں کررہے ہیںیا کرارہے ہیں، انہیں ٹھنڈے دل و دماغ سے سوچنا چاہئے کہ کیا ہم اپنا مستقبل اور آخرت بنارہے ہیں، یا اسے تاریک بنا کر اپنے لئے ابدی عذاب خرید رہے ہیں، قرآن کریم کا اعلان ہے: ’’وَمَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِناً مُّتَعَمِّداً فَجَزَائُ ہٗ جَہَنَّمُ خَالِداً فِیْہَا وَغَضِبَ اللّٰہُ عَلَیْہِ وَلَعَنَہٗ وَأَعَدَّلَہٗ عَذَاباً عَظِیْماً۔‘‘                                          (النسائ:۹۳) ترجمہ:’’اور جو شخص کسی مسلمان کو قصداً قتل کر ڈالے تو اس کی سزا جہنم ہے کہ ہمیشہ ہمیشہ کو اس میں رہے گا اور اس پر اللہ تعالیٰ غضبناک ہوں گے اور اس کو اپنی رحمت سے دور کریں گے اور اس کے لئے بری سزا کا سامان کریں گے‘‘۔ دوسری جگہ ارشاد ہے: ’’مَنْ قَتَلَ نَفْساً بِغَیْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِیْ الْأَرْضِ فَکَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیْعاً‘‘۔                                                         (المائدۃ:۳۲) ترجمہ: ’’جو شخص کسی شخص کو بلامعاوضہ دوسرے شخص کے یا بدون کسی فساد کے جو زمین میں اس سے پھیلا ہو قتل کر ڈالے تو گویا اس نے تمام آدمیوں کو قتل کر ڈالا۔‘‘ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قتل ناحق کے بارہ میں ارشاد فرمایا: ۱:... ’’وعن عبداللّٰہ بن عمرو رضی اللّٰہ عنہما أن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: لَزوالُ الدنیا أہونُ عنداللّٰہ مِنْ قتلِ رجلٍ مسلمٍ۔ رواہ مسلم والنسائی والترمذی ۔‘‘                                              (الترغیب والترہیب، ج:۳، ص:۲۰۱) ترجمہ: ’’حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا کا فنا ہوجانا اللہ تعالیٰ کے نزدیک کسی مسلمان کے قتل سے زیادہ ہلکا ہے۔‘‘ ۲:... ’’عن عبداللّٰہ بن عمرو قال: رأیت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یطوف بالکعبۃ ویقول: ما أطیبک، وما أطیب ریحک، ما أعظمک وما أعظم حرمتک! والذی نفس محمد بیدہ لحرمۃ المومن عنداللّٰہ أعظم من حرمتک: مالہ ودمہ۔ اللفظ لابن ماجۃ۔‘‘                                (الترغیب والترہیب، ج:۳، ص:۲۰۱) ترجمہ: ’’حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ: میں نے رسول اللہ ا کو دیکھا کہ آپ اکعبہ کا طواف بھی کررہے تھے اور فرمارہے تھے کہ: (اے کعبہ!)تو کتنا پاکیزہ ہے! تیری خوشبو کتنی اچھی ہے! تو کتنا عظیم ہے اور تیری عزت کس قدر عظیم ہے! اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں محمد (ا) کی جان ہے، اللہ تعالیٰ کے نزدیک ایک مومن(کے مال اور اس کے خون ) کی حرمت (عزت) تیری حرمت (عزت) سے زیادہ ہے۔ ‘‘ ۳:...’’وعن أبی سعید وأبی ہریرۃ رضی اللّٰہ عنہما عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: لو أن أہل السماء وأہل الأرض اشترکوا فی دم مومن لأکبہم اللّٰہ فی النار۔ رواہ الترمذی وقال: حدیث حسن غریب‘‘۔                                          (الترغیب والترہیب، ج:۳، ص:۲۰۲) ترجمہ:’’حضرت ابو سعید خدری اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہماسے روایت ہے کہ رسول اللہ ا نے فرمایا: اگر آسمان و زمین والے (سب کے سب) کسی ایک مومن کے قتل میں شریک ہوجائیں تو اللہ تعالیٰ (اس ایک مومن کے بدلہ میں ان سب کو)آگ میں اوندھے منہ ڈال دے گا‘‘۔ ۴:...’’وروی عن أبی ہریرۃ رضی اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من أعان علٰی قتل مؤمن بشطر کلمۃ لقی اللّٰہَ مکتوباً بین عینیہ آیسٌ من رحمۃ اللّٰہ۔ رواہ ابن ماجۃ ‘‘۔  (الترغیب والترہیب، ج:۳، ص:۲۰۲) ترجمہ: ’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہا نے فرمایا: جس نے کسی مومن کے قتل میں کسی چھوٹی سی بات کے ذریعہ بھی معاونت کی تو وہ اللہ تعالیٰ سے ایسی حالت میں ملے گا کہ اس کی آنکھوں کے بیچ میں لکھا ہوگاکہ یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور ہے۔‘‘ ۵:...’’وعن جندب بن عبداللّٰہ  رضی اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : من استطاع منکم أن لا یحول بینہ وبین الجنۃ مل ء کف من دم امری مسلم ان یہرقہ کما یذبح بہ دجاجۃ کلما تعرض لباب من أبواب الجنۃ حال اللّٰہ بینہ وبینہ، ومن استطاع منکم أن لا یجعل فی بطنہ إلا طیباً فلیفعل، فإن أول ماینتن من الإنسان بطنہ۔ رواہ الطبرانی ورواتہ ثقات‘‘۔                      (الترغیب والترہیب، ج:۳، ص:۲۰۲) ترجمہ: ’’حضرت جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہانے فرمایا: تم میں سے جس میں قدرت ہو کہ اس کے اور جنت کے درمیان کسی مسلمان کے خون میں سے مٹھی بھر بھی نہ ہو تو وہ ایسا کرلے، اگر وہ اسے بہائے گا جیسے مرغی ذبح کرتا ہے تو جب بھی وہ جنت کے دروازوں میں سے کسی دروازے پر آئے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے اورجنت کے دروازے کے درمیان حائل ہوجائے گا اور جس میں طاقت ہو کہ وہ اپنے پیٹ میں صرف پاک چیز داخل کرے تو وہ ایسا کرلے، کیونکہ انسان کی جو چیز پہلے بدبودار ہوگی وہ اس کا پیٹ ہوگا۔‘‘ ۶:...’’عن معاویۃ رضی اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:کل ذنب عسی اللّٰہ أن یغفرہ إلا الرجل یموت کافراً أو الرجل یقتل مؤمناً متعمداً، رواہ النسائی والحاکم وقال صحیح الاسناد‘‘۔       (الترغیب والترہیب، ج:۳، ص:۲۰۲) ترجمہ: ’’ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ا نے فرمایا: ہر گناہ کے بارے میں امید ہے کہ اللہ اُسے معاف کردے،مگر وہ آدمی جو کفر کی حالت میں مرے یا وہ آدمی جس نے کسی مسلمان کو عمداً قتل کیا ‘‘۔ ۷:...’’ورواہ فیہ ایضا: من حدیث ابن مسعود رضی اللّٰہ عنہ عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: یجیء المقتول آخذاً قاتلہ، وأوداجہ تسخب دما عندی ذی العزۃ، فیقول: یا رب! سل ہذا فیم قتلنی؟ فیقول: فیم قتلتہ؟ قال: قتلتہ لتکون العزۃ لفلان۔ قیل: ہی للّٰہ‘‘۔      (الترغیب والترہیب، ج:۳، ص:۲۰۳) ترجمہ: ’’ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ رسول اللہ اسے روایت کرتے ہیں کہ آپ ا نے فرمایا: مقتول اپنے قاتل کو پکڑے ہوئے عزت والے (اللہ تعالیٰ) کے پاس آئے گا اور اس کی رگوں سے خون بہہ رہا ہوگا۔ وہ کہے گا: اے میرے رب! اس سے پوچھئے کہ اس نے مجھے کس جرم میں قتل کیا؟ تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اس کو کس جرم میں تم نے قتل کیا؟ تو وہ (قاتل) کہے گا: میں نے اسے اس لئے قتل کیا تاکہ فلاں کو عزت (غلبہ) مل جائے تو کہا جائے گا کہ عزت (غلبہ) تو اللہ کے لئے ہے۔ ‘‘ اس لئے ایسے لوگوں کو سوچنا چاہئے کہ ہم کسی مظلوم انسان پر گولی چلاکر اپنا کتنا بڑا نقصان اور اپنے لئے اللہ تعالیٰ کا عذاب خرید رہے ہیں۔ ہمارے حکمرانوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ہماری فورسز کو غور کرنا چاہئے کہ اس قتل و قتال اور خون ریزی کی بنا پر کتنے بچے یتیم، کتنی خواتین بیوائیں اور کتنی مائیں بے سہارا ہوکر اللہ تعالیٰ سے فریاد اور رب کے حضور اپنی مظلومیت کا استغاثہ دائر کررہی ہیں اور ان سب کی بددعائیں، سسکیاں اور آہیں اللہ تعالیٰ کے غضب اور عذاب کو دعوت دے رہی ہیں۔ آخر یہ حکمران اور ذمہ دار افراد اللہ تعالیٰ کو کیا جواب دیں گے؟ نوبت بایں جارسید! کہ جو ادارے امن کے ضامن اور رعایا کی جان و مال اور عزت و آبرو کے رکھوالے اور محافظ تھے، وہی امن کے علمبردار، دین کے سرچشمے اور دین کے محافظ اداروں پر چھاپے اور یلغار کرکے دین دشمنی کا ثبوت اور استعمار کے عزائم کی تکمیل اور دین کی بنیادوں کو ہلادینے کا کام سر انجام دے رہے ہیں۔ رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں فورسز نے دن دیہاڑے بلاجواز اور خلافِ قانون دارالعلوم کراچی پر یلغار کی، ابھی اس کا غم اور اس کے اثرات باقی تھے کہ پہلے ایبٹ آباد کے ایک مدرسہ جامعہ صدیقیہ پر دھاوا بولا گیا، اس کے اساتذہ اور طلبا کو گرفتار کیا گیا، اس کے چند دن بعد جامعہ اشرف المدارس کراچی جو صرف ایک دینی ادارہ ہی نہیں بلکہ ایک اصلاحی، روحانی تربیت گاہ اور خانقاہ بھی ہے، اس پر چڑھائی کردی گئی، پانچ سو سے زائد رائونڈ اس پر فائر کئے گئے۔ ابھی ان چھاپوں کے تدارک اور روک تھام کے لئے جامعہ اشرف المدارس میں بلائے گئے اجلاس میں غوروخوض ہو ہی رہا تھا کہ جامعہ احسن العلوم گلشن اقبال کے قریب ایک ہوٹل میں بیٹھے طلبا پر اندھا دُھند فائرنگ کردی گئی، جس کے نتیجے میں چھ طلبا شہید اور بارہ سے زائد زخمی ہوگئے۔ یہ سب کچھ کیا ہے؟ اور کیوں ہے؟ اور کس کے ایجنڈے کی تکمیل ہورہی ہے؟ اس پرحکومت اور علماء امت کو خواہ وہ کسی بھی مکتب فکر سے تعلق رکھتے ہوں بڑے تدبر، حکمت ، دوراندیشی اور بصیرت سے کام لیتے ہوئے آنے والے خطرات کو بھانپ لینا چاہئے اور اس کے تدارک کے لئے کوئی ٹھوس لائحہ عمل اور موثر حکمت عملی اپنالینی چاہئے ،ورنہ ’’تمہاری داستان تک نہ ہوگی داستانوں میں‘‘ ولا فعل اللّٰہ ذلک۔ وصلی اللّٰہ تعالیٰ علی خیر خلقہ سیّدنا محمد وعلیٰ آلہ وصحبہٖ اجمعین

 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین