بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

قارئین کے خطوط!

قارئین کے خطوط!

{۱} بسم اللہ الرحمن الرحیم محترمی و مکرمی برادرم مفتی رفیق احمد صاحب بالاکوٹی اکرمک اللہ تعالیٰ السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ امید باری تعالیٰ ہے کہ مزاج گرامی بخیریت ہوں گے اور گھر بار میں بھی خیریت ہوگی۔  ماہنامہ بینات صفر المظفر۱۴۳۸ھ موصول ہوتے ہی کچھ حصہ پڑھا اور آپ کی حج بیت اللہ سے آمد پر خوشی ہوئی، مبارک ہو، اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں، اور مزید حج و عمروں کی توفیق عطا فرمائیں، آمین۔ برادرم محترم! ’’استاد محترم و معظم حضرت مولانا محمد ادریس صاحب میرٹھی رحمہ اللہ رحمۃً واسعۃً کا مقالہ لفظ ’’آزر‘‘ پڑھا، حضرت استاد صاحب v کے ادیبانہ اسلوب پر دل انتہائی خوش ہوا اور لفظ ’’آزر‘‘ کی تحقیق سے کافی تشفی ملی اور اس تحقیقی مقالہ سے نہ صرف مسلمانوں کو بلکہ ان لوگوں کو بھی فائدہ ہوگا جو یہودی یا نصرانی ذہنیت کے حامل ہوں اور گویا حضرت استاد صاحب v کا اسلوبِ درس سامنے ہوکر تمام ادائیں ذہن میں اُبھر آئیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ حضرت استاد صاحب کی قبر مبارک کو انوار سے منور اور رحمتوں سے بھر دیں اور اپنے جوارِ رحمت میں جگہ عنایت فرمائیں، آمین۔ برادرم!لفظ ’’آزر‘‘ کی تحقیق میں ص:۲۰ پر ائمہ لغت کے جو دو قول لکھے گئے، پہلے قول میں ’’آزَرُ‘‘ بروزن ’’أَفْعَلُ‘‘ اسم تفضیل اور’’أَزْرٌ‘‘ بمعنی قوت و شدت سے ماخوذ ہے اور منع صرف کی وجہ وصفیت اور علمیت ہے۔نحوی قاعدے کے مطابق وصفیت و علمیت منع صرف میں جمع نہیں ہوسکتے، چوں کہ اس میں وزن فعل اور علمیت ہے، شاید کتابت میں غلطی سے اس طرح ہوا، جیسا کہ صاحب ہدایۃ النحو نے تحریر فرمایا: ’’أما الوصف فلا یجتمع مع العلمیۃ أصلا۔‘‘ (ص:۱۸، کذا فی کتب النحو) امید ہے کہ ازالہ فرمائیں گے یا جواب سے مستفید فرمائیں گے۔ ۲:…میت کی تجہیز و تکفین کے لیے قائم کمیٹیوں کی شرعی حیثیت (مولانا عمران ممتاز صاحب) برادرم عزیز! حضرت مولانا عمران ممتاز صاحب کا فتویٰ پڑھ کر بڑی خوشی ہوئی، مگر کمیٹیوں اور انجمنوں کی جمع کردہ رقم کو قمار سے تشبیہ دینا کم از کم سمجھ سے بالا تر ہے اور ہمارے علاقے مردان وغیرہ میں بھی اس طرح انجمنیں ہوتی ہیں اور اڑوس پڑوس میں ایک دوسرے کی شادی و غمی میں تعاون کرتے ہیں، ہاں!ایک طریقہ اپنے خاندان کا میں بتلاتا ہوں کہ ہمارے خاندان کے ۲۵/۲۶گھرانوں کا یہ طریقہ ہے کہ مثلاً کسی گھرانے میں فوتگی ہوجائے تو دوسرے گھرانوں والے طے شدہ رقم میت کے اہل خانہ کو دے دیتے ہیں اور اس میں میت کے اہل خانہ کا کچھ حصہ بھی نہیں ہوتا ، پھر اس سے وہ اپنا انتظام یا جو کچھ بھی ہو‘ کردیتے ہیں۔ ۳:…ڈیبٹ کارڈ اور کریڈٹ (کارڈ)کا حکم برادرم محترم!فتوی کے لحاظ سے ماشاء اللہ حکم سامنے آگیا، لیکن مشورہ کے طور پر انگریزی الفاظ کی کچھ لغوی تشریح عوام الناس کے سمجھنے کے لیے کی جائے تو بہتر ہوگا۔ حضرت ڈاکٹر صاحب دامت برکاتہم العالیہ اور متعلقین و احباب کو سلام عرض کریں۔                                                           اخوکم فی اللہ                                                            محمد اسد اللہ                                     جامعہ احیاء العلوم ، نستہ روڈ ، گلی باغ،ضلع مردان ، خیبر پختون خواہ {جواب} بسم اللہ الرحمن الرحیم بخدمت گرامی قدر حضرت مولانا قاری اسدا للہ صاحب دامت برکاتہم و علیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ  ماہ نامہ بینات صفر المظفر ۱۴۳۸ھ کے بعض مضامین سے متعلق آپ کے قیمتی تأثرات باعثِ استفادہ ہوئے۔ سفر حج سے متعلق جذبات اور دعاؤں پر بے حد ممنون ہوں، جزاکم اللہ احسن الجزاء  ۱:… حضرت مولانا ادریس میرٹھی صاحب نور اللہ مرقدہٗ کے مضمون’’آزر‘‘ میں لفظ ’’آزر‘‘کی لغوی بحث پر آپ کا نحوی اشکال درست ہے، اہل لغت نے ’’آزَرُ‘‘بروزن’’أَفْعَلُ‘‘ذکر کیا یا ’’آزَرُ‘‘ بروزن’’فَاعَلُ‘‘ مثل تارخ ، شالخ وغیرہ ، بہردو صورت غیر منصرف ہے، البتہ ’’أَفْْعَلُ‘کے وزن پر ہونے کی صورت میں اسباب منع صرف وصفیت اور علمیت نہیں ، بلکہ وزن فعل اور علمیت شمار کیے گئے ہیں، کشاف، مظہری، روح المعانی اور بیضاوی میں واضح صراحت موجود ہے کہ ’’آزَرُ‘‘ بروزن ’’أفعَلُ‘‘ وزن فعل اور علمیت کی وجہ سے غیر منصرف ہے، یہ واضح اور بے غبار سی بات ہے۔ حضرت v کے مضمون میں لفظی غلطی ہے، جس کی اصلاح فرمالی جائے۔ ۲:…کمیٹی سے متعلق لفظی تنقیح اور تعبیری ضعف کی گنجائش تو موجود ہوسکتی ہے ، البتہ مضمون کے آخری حصہ میں اگر دوبارہ غور فرمالیا جائے تو شاید آپ کا اشکال بھی دور ہوجائے گا اور آپ کے ہاں رائج تعاونی شکل کا حکم بھی واضح ہوسکے گا، عام طور پر جو کمیٹیاں اس قسم کی خدمات انجام دے رہی ہیں، ان میں تعاون سے زیادہ برادری کا بندھن یا رسم کی رعایت پیش نظر ہوتی ہے، یہ صورت شادی بیاہ کے ’’نیوتہ‘‘کی رسم جیسی بن جاتی ہے اور’’نیوتہ‘‘ کو اکابر نے اپنے فتاویٰ میں قمار کی مشابہت اور عار کا مسئلہ بنادینے کی بنیاد پر مشابہ قمار قرار دیا ہے۔ باقی اگر کسی علاقے یا خاندان میں انجمن امداد باہمی یا رفاہی ٹرسٹ وغیرہ بنا ہوا ہو اور اس میں کوئی اپنی حیثیت کے مطابق ذاتی مفاد سے بالاتر ہوکر غیر مشروط چندہ دیتا ہو جیسے مساجد یا مدارس یا رفاہی تنظیموں کو دیا جاتا ہے تو ایسا ادارہ یا کمیٹی خوشی یا غمی کے موقع پر کسی ضرورت مند یا مصیبت زدہ کے ساتھ تعاون کرنا چاہے تو اُسے قمار یا ربا کی ممانعت میں شمار نہیں کیا جاسکتا۔ آپ اپنی ’’کمیٹی‘‘ کا مفصلاً جائزہ لیں کہ وہ ’’نیوتہ‘‘ کی مانند ہے یا امدادِ باہمی کے رفاہی غیر مشروط وقفی اصولوں کے مطابق کام کررہی ہے، دونوں کا حکم تفصیل بالا سے واضح ہوچکا ہے اور اہل علم پر مخفی بھی نہیں۔ ۳:…ڈیبٹ کارڈ اور کریڈٹ کارڈ والے فتوی سے متعلق آپ کی تجویز مناسب ہے ، تحریر میں انگریزی الفاظ اور جملوں کی اردو میں تعبیر و تفہیم ہونی چاہیے، ان شا ء اللہ! آئندہ اس کی کوشش رہے گی۔ آپ اور آپ کے اساتذہ کرام کا بہت بہت شکریہ کہ آپ لوگ ماہ نامہ ’’بینات‘‘ کو بغور پڑھتے ہیں، آئندہ کے لیے بھی یہی امید رکھتے ہیں۔ جزاکم اللّٰہ أحسن الجزاء                                                              والسلام                                               آپ کا خیر اندیش بندہ رفیق احمد بالاکوٹی                                              جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی                                                           ۱-۴-۱۴۳۸ھ {۲} عزیز مکرم مولانا محمد اعجاز مصطفی صاحب السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ ماہنامہ بینات ملا ۔ بصائر و عبر اور دیگر مقالات و مضامین پڑھ کر انتہائی مسرت ہوئی ۔ آپ کے مدلل اداریے نے متاثر کیا ۔ کیا اچھا ہو کہ یہ روزنامہ اسلام میں بھی شائع ہوجائے۔ حجازِ مقدس کی والہانہ حاضری مولانا مفتی عبد الرئوف غزنوی صاحب کے مضمون سے بھی ایمان تازہ ہوا۔ دیگر مضامین اور نقد و نظر سبھی قابل قدر، قابل تحسین اور قابل تبریک ہیں۔ رسالہ پڑھتے ہوئے حضرت مولانا محمد یوسف بنوری صاحبv کی یاد تازہ ہوگئی۔اللہ تعالیٰ آپ سب حضرات کو مزید اخلاص کے ساتھ دینی اور علمی کام کرنے کی پوری توفیق نصیب فرمائیں اور قارئین کرام کو اس سے پورا فائدہ حاصل کرنے کی توفیق دیں۔ آمین                                                          والسلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ                                                بریگیڈیئر ڈاکٹر حافظ قاری فیوض الرحمن جدون (ر)                                                        ۲۰ ربیع الثانی ۱۴۳۸ھ ؍۱۹ جنوری ۲۰۱۷ء {۳} گرامی خدمت حضرت مولانا محمداعجاز مصطفی صاحب زید عنایتہٗ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مزاجِ گرامی! امید ہے کہ گھر میں ہر طرح خیریت ہوگی۔ عرصہ سے آپ کے اداریئے اور مضامین مختلف اخبارات ورسائل میں پڑھنے کا اتفاق ہوتا ہے، آپ کے ’’بینات‘‘ کے ادارئیے پڑھ کر یوں محسوس ہوتا ہے کہ حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی مرحوم اور حضرت مولانا سعید احمد جلال پوری مرحوم کی روح جناب میں حلول کرگئی ہے۔  حضرت لدھیانوی شہیدv اور مولانا سعید احمد جلال پوری شہیدv کی جدائی کے بعد طبیعت بڑی پریشان رہتی تھی کہ ان جیسے صاحب علم اور لکھاری کہاں سے ملیں گے، مگر آپ کے اداریئے پڑھ کر طبیعت میں ایک فرحت، خوشی اور مسرّت حاصل ہوتی ہے۔ خاص طور پر فروری ۲۰۱۷ء کا ’’بینات‘‘ کا اداریہ پڑھ کر بہت ہی دل سے دعائیں نکلیں۔ اس اداریئے میں ڈاکٹر عبدالسلام قادیانی کے بارے میں جو معلومات فراہم کی ہیں وہ آپ کی کثرتِ مطالعہ، وسعتِ مطالعہ اور مضبوط گرفت پر دلالت کرتی ہیں۔  احقر وجملہ اراکین جامعہ دل کی گہرائیوں سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ صحت وعافیت کے ساتھ آپ کو عمر نوح عطا فرمائے۔ شرارتیوں کے شر، حاسدوں کے حسد، دہشت گردوں کی دہشت گردی سے محفوظ رکھے۔عزیزم مولانا مسعود قاسم قاسمی ہدیۂ سلام پیش کرتے ہیں۔                                                                          والسلام                                                                         محمد قاسم قاسمی                                                            جامعہ قاسم العلوم، فقیر والی ، ضلع بہاولنگر                                                            09-01-2017ء

۔۔۔۔۔ژ۔۔۔۔۔ژ۔۔۔۔۔ژ۔۔۔۔۔

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین