بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

بینات

 
 

قائد جمعیت پر حملہ کی شدید مذمت

قائد جمعیت پر حملہ کی شدید مذمت

 

گزشتہ ۱۰،۱۵ سال سے پاکستان میں ان علماء کرام کو چن چن کر شہید کیا گیا جو اپنے علم میں راسخ، متدین ، متقی وپرہیزگار ہونے کے ساتھ ساتھ عوام الناس میں مقبول ، معتدل مزاج اور صلح جو تھے، وجہ یہ ہے کہ دین دشمن یہ سمجھتے ہیں کہ جب ان کو راستہ سے ہٹادیا جائے گا تو عوام الناس کو گمراہ کرنے میں ہمیں کسی دشواری کا سامنا نہیں ہوگا۔ اسی بنا پر اکابر علمائے کرام کو ایک ایک کرکے شہید کیا گیا اور اب انہوں نے دیکھا کہ دینی وسیاسی جماعتوں میں سب سے منظم، بااثر اور بڑی جماعت جمعیت علمائے اسلام ہے اور اس کے امیر وقائد حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب ہیں جو ہر شہید ہونے والے عالم کے ادارہ کو، ان کے گھرانے کو تسلی دیتااور ان کے مریدین ومتوسلین کے آنسو پونچھتا ہے، انہیں صبر کی تلقین کرتا ہے، ان کی ڈھارس بندھواتا ہے، ان پر دست شفقت رکھتا ہے یا سیاسی جماعتوں کی باہم چپقلش کو اپنے سیاسی تدبر اور حکمت عملی سے احسن انداز میں استوار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے یا پاکستان کو ان کے بیرونی بدخواہوں، دشمنوںاور ان کے ایجنٹوں سے پاکستانی قوم کو خبردار رکھتا ہے تو اسے راستہ سے ہٹادیا جائے، تاکہ یہ ملک خانہ جنگی میں مبتلا ہوکر صفحۂ ہستی سے مٹ جائے۔ پاکستان دشمنوں کو پتہ چل گیا کہ اس حکومت کو بچانے والے اور سیاسی جماعتوں کو متفقہ موقف اپنانے کی راہ دکھلانے والے مولانا ہی ہیں، اس لیے انہوں نے مولانا فضل الرحمن پر خودکش حملہ کرایا۔ مولانا کا یہی قصور ہے کہ وہ پرامن سیاست اور پر امن دینی جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں، ان کا جرم یہی ہے کہ وہ آئین اور قانون کی بات کرتے ہیں، مولانا کی غلطی یہی ہے کہ وہ شدت پسند نوجوانوں کو صبروتحمل کی تلقین کرتے ہیں۔ اگر ایسا نہیں ہے تو پھر حکومت بتائے کہ کس جرم میں مولانا پر یہ قاتلانہ حملہ ہوا؟ اور حکومت نے اس حملہ کے بعد اپنی کونسی ذمہ داری نبھائی ہے؟  جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن کے مہتمم حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر صاحب، نائب مہتمم حضرت مولانا سید محمد سلیمان بنوری صاحب، ناظم تعلیمات حضرت مولانا امداداللہ صاحب، جامعہ کے تمام اساتذہ اورطلبہ اس واقعہ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیںاور حضرت قائد جمعیت کی صحت وسلامتی اور عافیت کے لیے دعا گو ہیں۔ حکومت پاکستان سے ہمارا مطالبہ ہے کہ حضرت مولانا فضل الرحمن پر حملہ کرنے والوں کو بے نقاب کرے اور انہیں کیفر کردار تک پہنچائے، ورنہ حکومت نے دیکھ ہی لیا ہے کہ اس حملہ کے خلاف پورے ملک میں عوامی ریلیاں نکلی ہیں، اگر ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا تو غیظ وغضب سے بھرا ہوا ایسا عوامی طوفان آئے گا کہ وہ کسی کے روکنے سے پھر نہیں رُک سکے گا۔ ولافعل اللّٰہ ذٰلک وصلی اللّٰہ تعالٰی علٰی خیر خلقہٖ سیدنا محمد وعلی آلہٖ وصحبہٖ أجمعین

 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین