بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

عزت وکامرانی کے اسباب!


عزت وکامرانی کے اسباب!


عام طورسے دنیا میں مال ودولت سے عزت آتی ہے اور حکومت سے امن وچین نصیب ہوتا ہے، لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ آج عرب اسلامی ممالک میں جو مال ودولت کی فراوانی ہے، غیر اسلامی حکومتیں اس کا تصور بھی نہیں کر سکتی تھیں، لیکن باوجود اس مال ودولت کے وہ عزت وطاقت سے محروم ہیں، وہ خوف زدہ وذلیل ہیں، ہر وقت اعداء اسلام کا خوف دامن گیر رہتا ہے، کسی کو امر یکہ کا خوف ودبد بہ کھائے جارہا ہے اور کسی کوروسیاہ روس کی یلغار کا خطرہ لاحق ہے۔ یہ سب کچھ نتیجہ ہے اس بات کا کہ مسلمانوں کا تعلق اللہ تعالیٰ سے منقطع ہوگیا، دنیا اور دنیا کے مال ودولت کو کعبہ مقصود بنا لیا، نہ اسلام کی صحیح ہمدردی ہے، نہ اسلام کی صحیح خدمت ہے، عیش وعشرت کی زندگی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ مٹھی بھر اسرائیل کا خطرہ وبالِ جان بنا ہوا ہے۔ یہ ما نا کہ اسرائیل‘ امر یکہ کی دولت وایٹمی قوت اور برطانیہ کی سیاست وحکومت کے زیرِ سایہ زندگی بسر کررہا ہے، لیکن اللہ تعالیٰ کی قدرت وعزت وجبروت کے سامنے ان دنیا والوں کی طاقت وقوت کی کیا حیثیت ہے؟! اگر مسلمانوں کا رشتہ اللہ تعالیٰ سے قوی ہوجائے اور ربانی ہد ایات وارشادات: ’’وَأَعِدُّوْا لَھُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّۃٍ‘‘ پر عمل کریں تو دنیا میں سب سے باعزت قوم مسلمان ہوگی۔ حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ  کو فرمایا تھا:
’’یا أباعبیدۃ! اذا طلبتَ العزۃَ باللّٰہ أعزک اللّٰہ، وإذا طلبتَ العزۃَ بغیراللّٰہ أذلک اللّٰہ۔‘‘        (البدایۃ والنہایۃ،فتح بیت المقدس علی یدی عمربن الخطاب، ج:۷، ص:۶۰، ط:مکتبۃ المعارف، بیروت) 
’’ اے ابو عبیدہ! جب تم اللہ تعالیٰ سے عزت کے طالب ہوگے تو اللہ تعالیٰ تمہیں عزت دیں گے اور جب غیر اللہ سے عزت چا ہو گے تو اللہ تعالیٰ تمہیں ذلیل کر دیں گے۔ ‘‘
 یہ وہی ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ  ہیں جن سے حضرت فاروق رضی اللہ عنہ  نے فرمایا:
’’کلنا قد غیرتہ الد نیا إلا أنت یا أبا عبیدۃ!‘‘ (اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃؓ، ج:۶،ص:۲۰۲، ط:دارالکتب العلمیۃ) 
’’ اس دنیا نے ہم سب کو بدل دیا ہے، مگر ایک آپ ہیں اے ابو عبیدہ!۔‘‘
 میں تو سمجھتا ہوں کہ ہماری دنیا کی کا مرانی و کا میابی کے دو پختہ اصول ہیں:
۱:… ظا ہری مطلو بہ اسباب کی فراہمی میں پوری جد وجہد کر کے توکل واعتماد صرف حق تعالیٰ کی ذات پر ہو، اسباب پر مدار نہ ہو: ’’وَعَلَی اللّٰہِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ۔‘‘ (ابراہیم:۱۱) ’’صرف اللہ تعالیٰ ہی کی ذات پر مسلمانوں کا تو کل وبھر وسہ ہو۔‘‘
۲:… اصلاحِ اُمت کے لیے وہی قدیم تر ین آسمانی نسخہ استعمال کریں جس سے اس اُمت کی پہلے اصلاح ہوئی تھی: ’’لن یصلح آخرَ ھٰذہ الأمۃ إلا ما أصلح أولَھا۔‘‘
 پا کستانی مسلمان من حیث القوم تو بہ واستغفار کریں اور جتنا دین پر چلنا ان کے قبضہ وقدرت میں ہے، اس پر صحیح طریقے سے عمل کریں، نما زیں پڑھیں، حقوق اللہ وحقوق العباد کی ادائیگی میں کو تا ہی نہ کریں، تمام منکرات سے خود بچیں اور دوسروں کو بچا نے کی کوشش کریں۔ الغرض خود معر وفاتِ شر عیہ پر عمل کریں، دوسروں کو عمل کرنے کی تلقین کریں، منکر ات سے بچیں، اوروں کو منکرات سے بچا نے کی سعی کریں۔ سورۃ العصر میں حق تعالیٰ نے ان چار باتوں کا حکم دیا ہے، اس میں تقصیر نہ کریں ،اگر ایسا ہوتو ان شاء اللہ تعالیٰ! بہت جلد نقشہ بدل جائے گا اور مایوس کن حالات ختم ہوجائیں گے، بفضلہ تعالیٰ۔
حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکر یا صاحب مد ظلہ راقم الحروف کے نام ایک تازہ گرامی نامہ میں تحریر فرماتے ہیں:
’’آپ کے یہاں کے حالات کے لیے دعاؤں میں بہت اہتمام کر رہا ہوں اور کر ارہا ہوں، ایک آدھ دن کو آس کی خبر سنتا ہوں تو دو دن یا س اور نا اُمیدی کی۔ اللہ تعالیٰ ہی اپنے فضل وکرم سے پاکستان کے حال پر رحم فرمائے۔ کتنی امیدوں اور دعا ؤں کے ساتھ پاکستان بنا تھا اور حضرت مدنی جیسے حضرات نور اللہ مر قدہم اکا بر کی زبان سے کئی دفعہ خود میں نے یہ فقرہ سنا کہ ابتداء میں تو ہم مخالف تھے اور ہماری رائے کے خلاف بنا، لیکن جب بن گیا تو اب اس کی سلامتی اور ان اُمیدوں کے پورا ہونے کے لیے دل سے دعا کرتے ہیں، جن اُمیدوں پر یہ قائم کیا گیا۔ حضرت مدنیؒ سے تو اس نا کار ہ نے کئی دفعہ اس قسم کی دعائیں سنیں اور حضرت رائپوریؒ سے بھی اور دیگر اکا بر سے بھی جو ابتداء مخالف تھے ،اللہ تعالیٰ ہی اپنے فضل و کرم اور رحم سے اُن امیدوں کو پورا کرے جو اس سے وابستہ تھیں۔‘‘

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین