بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

شیخ الحدیث حضرت مولانا نور محمد رحمۃ اللہ علیہ

 شیخ الحدیث حضرت مولانا نور محمد رحمۃ اللہ علیہ بانی ومہتمم مدرسہ دار العلوم اسلامیہ پشتون آباد، کوئٹہ

پیدائش: شیخ الحدیث حضرت مولانا نور محمدؒ ۱۹۴۹ء میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام لعل محمد تھا۔ آپ کا تعلق خواجہ ذی قوم سے تھا،جوکہ ایک درویش قوم کی حیثیت سے پہچانی جاتی ہے۔ تعلیم: ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی، سات سال کی عمر میں اپنے ماموں مولوی جمال الدین مرحوم کے ہمراہ بدوان چلے گئے، وہاں کی مسجد میں تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں اغبرگ، توحصار، قلعہ کالسی کی مسجدوں سے بھی تعلیم حاصل کی، پھر مولانا عبد الغفورکے مدرسہ عربیہ مظہر العلوم شالدرہ میں ان کے شاگرد رہے۔ تکمیلی کتابیں: خیالی، قاضی حمد اللہ ، صدراء ، ملا عبد الغفور وغیرہ حضرت مولانا عبد اللہ جان غرشینان پشین والے کے ساتھ پڑھیں۔ بعد میں دین اسلام کی عظیم یونیورسٹی جامعہ دارالعلوم حقانیہ پشاور چلے گئے، وہاں پر موقوف علیہ اور دورۂ حدیث کی تعلیم حضرت مولانا عبد الحقؒ، مولانا عبد الحلیم زربویؒ، مولانا محمد علیؒ اور مفتی محمد فریدؒ سے حاصل کی۔ ۱۹۶۸ئ(۱۳۸۹ھ) میں وفاق المدارس العربیہ کے امتحان میں اعلیٰ نمبرات سے کامیاب ہوئے۔ اس وقت وفاق المدارس کے صدر علامہ محمد یوسف بنوریؒ اور ناظم اعلیٰ علامہ مفتی محمودؒ تھے۔ درس نظامی کی مکمل تعلیم عرصہ تیرہ سال میں پایۂ تکمیل کو پہنچی۔ اجازتِ حدیث: حضرت مولانا نصیر الدین غورغشتویؒ، حضرت مولانا محمد یوسف بنوریؒ اور حضرت مولانا مفتی محمود ؒ سے ملی۔ قرأت وتجوید: قرأت وتجویدکی تعلیم ۱۹۶۵ء بمطابق ۱۳۸۶ھ میں جامع مسجد عیدگاہ توغی روڈ میں حضرت مولانا قاری غلام نبیؒ سے حاصل کی۔  ۱۹۶۸ء بمطابق ۱۳۸۹ھ میں جامعہ مخزن العلوم خان پور میں ترجمۂ قرآن حافظ الحدیث مفسرقرآن حضرت مولانا عبد اللہ درخواستیؒ سے پڑھا۔ درس وتدریس: ۱۹۶۹ء ۱۳۹۰ھ میں مدرسہ مظہر العلوم شالدرہ میں سلم العلوم، کافیہ، میبذی وغیرہ کتابوں سے پڑھانا شروع کیا، یہاں تین سال متواتر درس دیتے رہے۔بعد ازاں دوسال جامعہ تجوید القرآن میں جلالین شریف، مشکوٰۃ شریف، وغیرہ کا درس دیا۔ اسی طرح کلی کو اس ٹھنڈا زیارت میں مولانا نیاز محمدؒ کے مدرسہ کے بعد کلی شابو کے جامع مسجد عیدگاہ میں درس دیتے رہے۔ حضرت مولانا نور محمد ؒ کے شاگرد پاکستان کے علاوہ افغانستان میں بھی موجود ہیں، جو اپنے اپنے مدرسوں میں درس وتدریس کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تصانیف: ۱…مقدمۃ الحدیث، ۲…انوار ایمان فی ظلمات الاوہام، ۳…نور السیاسۃ الشرعیّۃ، ۴… مقدمۃ القرآن۔ تبلیغ دینِ اسلام: دینی تعلیم کو عام کرنے کے لئے سب سے پہلے اپنے گاؤںمیں ایک مدرسہ قائم کیا، اس کے بعد ۱۹۷۷ء ۱۳۹۸ھ میں پشتون آباد آخری اسٹاپ پر ایک مدرسہ دارالعلوم اسلامیہ کا قیام عمل میں لایا، جس کا سنگِ بنیاد حضرت مولانا نور محمد ؒ کے استاد حضرت مولاناعبد الحلیم زربویؒ سے رکھوایا۔ سیاسی حالات: درس وتدریس کے ساتھ ساتھ سیاست سے بھی وابستگی تھی اور شروع ہی سے جمعیت علمائے اسلام سے منسلک تھے ۔۱۹۸۸ء میں جمعیت علماء اسلام کے ٹکٹ پر پی بی (ون) سے صوبائی اسمبلی بلوچستان کے ممبر منتخب ہوئے اور وزیر بلدیات کا قلمدان سنبھالا اور ساتھ ہی جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے امیر رہے۔ دوسری مرتبہ جمعیت علماء اسلام کے ٹکٹ پر ۲۰۰۲ء میںقومی اسمبلی این اے/ ۱۹۷ پر کوئٹہ سٹی کی سیٹ پر پشتونخواہ کے سربراہ محمود خان اچکزئی کو بھاری اکثریت سے شکست دے کر کامیاب ہوئے۔ وزارت اور ممبر قومی اسمبلی بننے سے پیشتر کئی مرتبہ قید وبند کی صعوبتیں برداشت کیں اور دورانِ وزارت بھی حضرت مولانا نور محمد ؒ نے بادشاہی میں فقیری کے ساتھ درس وتدریس کا سلسلہ جاری رکھا، جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ دورِ اقتدار میں نہ جائداد بنائی، نہ اقرباء کو ملازمت پر رکھا ۔ گاڑی تو دور کی بات، سائیکل بھی نہ خریدی اور زندگی کے آخری لمحوں تک نہ سیاست چھوڑی اور نہ ہی درس وتدریس کا سلسلہ منقطع کیا۔ حضرت مولانا نور محمد مرحوم شیخِ جمعیت علماء اسلام،عالم باعمل، مجاہد کبیر اور کوئٹہ کے اسامہ کے القاب سے مشہور تھے، یہی وجہ تھی کہ باطل پرست بھی آنجناب کو عزت واحترام کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ رحلت:  بروز جمعۃ المبارک بعد نمازِ عصر ۵؍ اکتوبر ۲۰۱۲ء ۱۶؍ذو القعدہ ۱۴۳۳ھ کو دین اسلام کی یہ روشن شمع ہمیشہ کے لئے بجھ گئی۔ پسماندگانِ حضرتؒ: ایک بھائی شیخ الحدیث مولوی عبد القادر صاحب ہیں، جو اسی مدرسہ میں درس دے رہے ہیں۔ ان کے علاوہ دو فرزند مولوی محمود احمد اور مولوی سعید احمد اسی مدرسہ سے فارغ التحصیل ہوکر مدرسہ ہذا میں درس وتدریس کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور تیسرا فرزند محمد اسماعیل درجہ سادسہ میں طالب علم ہے۔ اللہ تعالیٰ حضرتؒ کو اپنے جوارِ رحمت میں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ پسماندگان ، تلامذہ اور متعلقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور آپ کے مشن ، آپ کے فیض اورعلم کو عام فرمائے۔

 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین