بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

سرکاری ملازمت میں کوتاہی کا ازالہ کیسے؟

 سرکاری ملازمت میں کوتاہی کا ازالہ کیسے؟

    کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ:     ۱…ایک عالم دین سرکاری ملازمت میں مدرس کی حیثیت سے کام کرتے ہیں، اگر دورانِ ملازمت عوضی مدرس اسکول کو دیں اور خود مدرسے میں دینی تعلیم کی تدریس میں اپنے آپ کو مشغول کردیں، اس صورت میں ان کے لیے گورنمنٹ سے تنخواہ لینا کیسا ہے؟     ۲…سرکاری ملازمت کے دوران اساتذۂ کرام سے سرکار کے معین اوقات میں آدھایا پورا گھنٹہ کوتاہی ہوجاتی ہے، اساتذہ سال کا تعلیمی نصاب خوش اسلوبی سے پورا کردیں تو ایسی صورت میں ان کا تنخواہ لینا کیسا ہے؟     ۳…اگر ایک سرکاری مدرس سے دورانِ ملازمت کوتاہی ہوگئی، اور دس یا بیس سال بعد یا ریٹائرمنٹ کے بعدوہ کوتاہیِٔ وقت کا اندازہ لگا کر اس کے بقدر رقم حکومتی خزانہ میں واپس جمع کرادے، کیا اس صورت میں کوتاہی کا ازالہ ہوجائے گا؟                         جواب کا متمنی:محمد صدیق مدنی الجواب حامداً ومصلیاً     ۱:…صورتِ مسئولہ میں سرکاری مدرس کا اپنی جگہ عوضی مدرس بنانا (اپنی جگہ کسی اور شخص کو تدریسی خدمت پر مأمور کرنا)جائز نہیں ہے، البتہ اس عوضی مدرس کے لیے تنخواہ جائز ہے۔     چنانچہ فتاویٰ شامی میں ہے: ’’(وإذا شرط عملہ بنفسہ) بأن یقول لہ: اعمل بنفسک أو بیدک (لایستعمل غیرہ إلا الظئر فلہا استعمال غیرہا) بشرط وغیرہ۔‘‘ (تنویر الأبصار مع الدر المختار، کتاب الإجارۃ: ۶/۱۸،ط:سعید)     ۲:…صورتِ مسئولہ میں اگر سرکاری ملازمین اساتذہ کرام اور سرکاری ادارے کے درمیان ملازمت کا یہ معاملہ مخصوص ومتعین وقت کے لیے ہوا تھا کہ فلاں وقت سے فلاں وقت کی تنخواہ دی جائے گی، تو ایسی صورت میں جس قدر وقت‘ مذکورہ سرکاری مدرسین غائب رہے ہوں اس قدر وقت کی تنخواہ وصول کرنا مدرسین کے لیے جائز نہیں، بلکہ متعلقہ سرکاری ادارے کو مقررہ اوقات میں کوتاہی کے بقدر رقم دوبارہ لوٹانا لازمی ہے۔     چنانچہ رد المحتار میں ہے: ’’(قولہ: ولیس للخاص) وفی فتاوی الفضلی: وإذا استأجر رجلاً یومًا فعلیہ أن یعمل ذٰلک إلٰی تمام المدۃ، ولایشغل بشیئ آخر سوی المکتوبۃ… ثم قال نجارًا استوجر إلی اللیل فعمل الآخر دواۃ بدرہم فہو إثم وإن لم یعمل فلاشیئ علیہ وینقص من أجر النجار بقدر ما عمل فی الدواۃ۔‘‘(شامی، ۶/۷۰، باب ضمان الأجیر،ط: سعید)     ۳:…صورتِ مسئولہ میں سرکاری مدرس نے جس قدر وقت کی کوتاہی کی، اس قدر وقت کی تنخواہ سرکاری مدرس کے لیے جائز نہیں ہے، اب اس تنخواہ کے بقدر رقم کو دوبارہ متعلقہ سرکاری خزانے میں لوٹانا لازم ہے۔ کوتاہی کے بقدر رقم دوبارہ سرکاری خزانے میں لوٹانے سے امید ہے کہ وہ سرکاری مدرس بری الذمہ ہوجاے گا۔ فقط واللّٰہ أعلم وعلمہ أتم وأحکم     الجواب صحیح              الجواب صحیح       الجواب صحیح                کتبہ   ابوبکر سعید الرحمن          محمد انعام الحق     شعیب عالم              ذو القرنین                                                                 تخصص فقہ اسلامی                                                         جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی

 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین