بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

بینات

 
 

درود شریف کے بعض احکام، آداب اور فضائل

درود شریف کے بعض احکام، آداب اور فضائل 

اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں نماز ،روزہ ،حج ،زکوٰۃ جیسے بہت سے احکامات ارشادفرمائے ہیں اور بہت سے انبیاء کرام o کی توصیف وتعریف بھی کی ہے، اُنہیں مختلف اعزازات سے نوازنے کا تذکرہ بھی ملتاہے، مثلاًحضرت آدم m کو پیدا کیا تو فرشتوں کو حکم فرمایا کہ ان کو سجدہ کیا جائے، حضرت نوح m کی کشتی سازی کے متعلق ’’وَاصْنَعِ الْفُلْکَ بِأَعْیُنِنَا وَ وَحْیِنَا۔‘‘ (ہود:۳۷)فرمایا، حضرت ابراہیم m کے بارے میں ’’إِنَّ إِبْرَاہِیْمَ کَانَ أُمَّۃً۔‘‘(النحل:۱۲۰)فرمایا، لیکن کسی حکم یاکسی کے اعزاز واکرام میں یہ نہیں فرمایا کہ میں بھی یہ کام کرتا ہوں تم بھی کرو، یہ اعزاز صرف سیدالکونین فخرعالم a ہی کے لیے ہے کہ اللہ جل شانہٗ نے صلوٰۃ کی نسبت اولاًاپنی طرف کی ،اس کے بعداپنی نورانی مخلوق فرشتوں کی طرف کرنے کے بعد مومنین کوحکم فرمایاکہ اللہ اوراس کے فرشتے نبیa پردرودبھیجتے ہیں ،اے مومنو! تم بھی درود بھیجو، چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے :  ’’إِنَّ اللّٰہَ وَمَلَائِکَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلٰی النَّبِیِّ  یَٰأَیُّھَا الَّذِیْنَ أٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا۔‘‘ ’’اللہ اوراس کے فرشتے پیغمبرپردرود بھیجتے ہیں،مومنو! تم بھی پیغمبر پر درود اور سلام بھیجا کرو۔‘‘ آیت شریفہ میں جو’’صلوٰۃ‘‘ کالفظ واردہو اہے، اس کی نسبت اللہ جل شانہٗ کی طرف اور اس کے فرشتوں کی طرف اورمومنین کی طرف کی گئی ہے، وہ ایک ایسامشترک لفظ ہے جوصلہ کی تبدیلی کے ساتھ کئی معنوںمیں استعمال ہوتاہے ۔ ’’صلوٰۃ‘‘ کے ایک معنی دعاء کے ہیں، جیسے :قرآن کی اس آیت میں ’’وَصَلِّ عَلَیْہِمْ إِنَّ صَلَاتَکَ سَکَنٌ لَّھُمْ۔‘‘ (التوبہ: ۱۰۳)  اسی طرح کہاجاتا ہے: ’’الصلاۃ علی الجنازۃ‘‘ یعنی میت کے لیے دعا کرنا ۔ دوسرا معنی استغفارکے ہیںجیسے: آپ a  کے اس فرمان میں ’’إنی بعثت إِلٰی أھل البقیع لأصلی علیہم۔‘‘ تیسرامعنی برکت کے ہیں، جیسے:آپ a کے اس فرمان میں ’’أللّٰھم صل علٰی آل أبی أوفی۔‘‘  چوتھا معنی قراء ت کے ہیں، جیسے :باری تعالیٰ کے ارشاد: ’’وَلَاتَجْھَرْبِصَلَاتِکَ وَلَاتُخَافِتْ بِھَا۔‘‘ پانچواںمعنی رحمت اورمغفرت کے ہیں، جیسے: شاعر کے اس شعر میں ’’یراوح من صلوٰت ملیک طوراً سجوداً وطوراً جوارا۔‘‘ چنانچہ اس جگہ ’’صلوۃ‘‘کے جومعنی اللہ ،فرشتے اورمومنین کے حال کے مناسب ہوںگے وہ مرادہوں گے۔ فضائل درود شریف میں شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا v فرماتے ہیں کہ علماء نے لکھا کہ’’صلٰوۃ علی النبیؐ‘‘کامطلب نبی کریم aکی ثناء وتعظیم ،رحمت وعطوفت کے ساتھ ہے، پھرجس کی طرف یہ ’’صلوٰۃ‘‘ منسوب ہوگی اس کی شان و مرتبہ کے لائق ثناء وتعظیم مرادلی جائے گی، جیساکہ کہتے ہیں کہ باپ بیٹے پر، بیٹا باپ پر، بھائی بھائی پر مہربان ہے تو ظاہر ہے کہ جس طرح کی مہربانی باپ کی بیٹے پر ہے، اس نوع کی بیٹے کی باپ پر نہیں اوربھائی کی بھائی پر دونوں سے جدا ہے، اسی طرح یہاں بھی اللہ جل شانہٗ نبی کریم a پرصلوٰۃ بھیجتے ہیں، یعنی رحمت وشفقت کے ساتھ آپa کی ثناء واعزاز واکرام کرتے ہیں اور فرشتے بھی بھیجتے ہیں، مگر ہرایک کی صلوٰۃ اوررحمت وتکریم اپنی شان و مرتبہ کے موافق ہوتی ہے، آگے مومنین کوحکم ہے کہ تم بھی صلوٰۃ ورحمت بھیجو۔ ’’امام بخاری v نے ابوالعالیہ v سے نقل کیا ہے کہ اللہ کے درودبھیجنے کامطلب اس کاآپ a کی تعریف کرنا ہے فرشتوں کے سامنے اورفرشتوں کادرود شریف اُن کادعاکرنا ہے ۔‘‘ ’’حضرت ابن عباس r سے ’’یُصلّون‘‘کی تفسیر ’’یبرّکون‘‘نقل کی گئی ہے، یعنی ’’برکت کی دعاکرتے ہیں۔‘‘ اورجب مومنین کی طرف صلوٰۃ کی نسبت ہوتو مطلب درود ہے، جیساکہ حدیث میں ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی توصحابہ کرامs نے عرض کیا: یارسول اللہ!سلام کاطریقہ توہمیں معلوم ہوچکا یعنی التحیات میں جوپڑھتے ہیں ’’السلام علیک أیھا النبی ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہٗ‘‘صلوٰۃ کاطریقہ بھی ارشاد فرمادیجئے توآپa نے درود ابرہیمی سکھایا، یعنی ’’أللّٰھم صل علٰی محمد وعلٰی أٰل محمد کما صلیت علٰی إبراہیم وعلٰی أٰل إبراہیم إنک حمید مجید أللّٰھم بارک علٰی محمد و علی أٰل محمد کما بارکت علٰی إبراھیم وعلٰی أٰل إبراھیم إنک حمید مجید۔‘‘ درودشریف کاحکم درود و سلام پڑھ کر حضورa کے لیے رحمت کی دعاکرنا آپ a کا اُمت پرحق ہے ، اس لیے کہ آپ a ہی وہ مبارک ہستی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے تمام بندوں (انسان وجنات) اور تمام مخلوقات کے لیے رحمت بناکر مبعوث فرمایا، ارشادباری تعالیٰ ہے : ’’وَمَا أَرْسَلْنَاکَ إِلَّارَحْمَۃً لِّلْعَالَمِیْنَ۔‘‘ ’’ اورہم نے آپ کوتمام جہاں والوں کے لیے رحمت بناکر بھیجا۔‘‘ لہٰذاہمارے اوپر آپ a کاحق ہے کہ آپ پردرود وسلام پڑھیں، چنانچہ بالغ ہونے کے بعد پوری زندگی میں کم ازکم ایک بار درود پڑھنا ہر مسلمان پر فرض ہے اور اس میں کسی کا اختلاف نہیں ۔(قرطبی،ص:۲۳۲) مجلس میں جب ایک سے زیادہ بار حضور a کا ذکر ہو تو کم ازکم ایک بار درود پڑھنا واجب ہے اور بار بار درود پڑھنا افضل اور بہتر ہے۔(ردالمحتار،ج:۱،ص:۵۱۶) بعض حضرات نے ہربار پڑھنے کو واجب کہاہے اوراحتیاط بھی اسی میں ہے، لیکن اگرواجب نہ بھی ہو تب بھی ایک مسلمان کے ایمان اورحضورa سے محبت کاتقاضایہ ہے کہ جب کبھی وہ آپ a کانام مبارک سنے توکم ازکم ’’صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ضرورپڑھے کہ یہ مختصر ترین درود ہے۔ واضح رہے کہ جمعہ ،عیدین ونکاح وغیرہ کے کسی بھی مسنون عربی خطبے میںجب نبی اکرم a کا نام لیاجائے یا خطیب یہ آیت ’’إِنَّ اللّٰہَ وَمَلٰئِکَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلٰی النَّبِیِّ  یَٰأَیُّھَا الَّذِیْنَ أٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا۔‘‘ تلاوت کرے اورآنحضرت a پر درود بھیجے تو سامعین باآواز درود نہ پڑھیں، بلکہ انہیں چاہیے کہ دل ہی دل میں درود پڑھیں، کیونکہ اس دوران سامعین کے لیے کسی بھی قسم کی بات چیت کرنا یاکام کاج کرنا، حتیٰ کہ دوسری عبادت کرنابھی ممنوع ہے اوراس آیت کابحیثیت آیت سننا واجب ہے ۔ اسی طرح آپ m پر درود پڑھنا ان کے ذکر کے وقت کے ساتھ ساتھ جب آپa کی قبر یعنی روضہ اقدس پرحاضری ہو توتب بھی ضروری ہے۔ تفسیرقرطبی میں مذ کورہے:  ’’قال القاضی أبوبکر بن بکیر : نزلت ھذہ الأیۃ علی النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم فأَمراللّٰہ أصحابہٗ أن یسلموا علیہ وکذلک من بعدھم أمروا أن یسلموا علیہ عند حضورھم قبرہٗ وعند ذکرہٖ ۔‘‘ ترجمہ :’’قاضی ابوبکر بن بکیر v فرماتے ہیں کہ: یہ آیت نبی کریم a پرنازل ہوئی تواللہ تعالیٰ نے آپ aکے اصحابؓ کوحکم دیا کہ آپa پرسلام پڑھیں اوراسی طرح جو آپa کے اصحابؓ کے بعد کے لوگ ہیں ان کو حکم دیاگیاکہ آپ aکی قبر پرحاضری کے وقت اورآپ aکے ذکرکے وقت آپa پر سلام پڑھیں۔‘‘ درودشریف پڑھنے کا حکم کب آیا ؟ ایک قول کے مطابق ۲ھ میں آیا ، ایک اور قول میں یہ ہے کہ معراج کی رات میں اس کاحکم آیا۔ ابن ابی الصیفؒ نے بیان کیاہے کہ ماہ شعبان حضور صلیa پردرودشریف پڑھنے کامہینہ ہے، کیونکہ درود  والی آیت اسی مہینہ میں نازل ہوئی ۔ کلمات ِصلوٰۃ  درودشریف کے بہت سے صیغے اورطریقے منقول ہیں۔ یہ ضروری نہیں کہ وہ آنحضرت a سے بعینہٖ منقول ہوں، بلکہ کسی بھی درست مفہوم پرمشتمل کلمات سے درود پڑھ سکتے ہیں اوراس سے حکم کی تعمیل اوردرودوسلام پڑھنے کاثواب حاصل ہوجاتاہے،مگر ظاہر ہے کہ جوالفاظ خودحضور a سے منقول ہیں وہ زیادہ بابرکت وباعث اجرہیں ۔                               (معارف القرآن،ج:۷،ص:۲۲۳) صحیح بخاری میںحضرت عبدالرحمن بن ابی لیلیؒ سے نقل کیا ہے کہ حضرت کعب بن عجرہ q سے میری ملاقات ہوئی، انہوںنے مجھ سے فرمایاکہ کیا میں تجھے ہدیہ دوں ؟ ایک دن حضور a  ہمارے پاس تشریف لائے، ہم نے عرض کیا:یارسول اللہ! یہ توہمیں معلوم ہوگیا کہ آپ پرکن الفاظ میںسلام بھیجاکریں:’’السلام علیک ۔۔۔۔ وبرکاتہ‘‘ لیکن آپ پر درود کس طرح بھیجا کریں؟ ارشاد فرمایا کہ یوں کہاکرو: ’’أللّٰھم صل علٰی محمد وعلی أٰل محمدکما صلیت علٰی إبراہیم وعلٰی أٰل إبراہیم إنک حمید مجید أللّٰھم بارک علی محمد وعلی أٰل محمد کما بارکت علی إبراھیم وعلی أٰل إبراھیم إنک حمید مجید ۔‘‘(صحیح بخاری، باب الصلوٰۃ علی النبیa، ج:۲) حضرت ابوسعید خدری q سے روایت ہے، فرماتے ہیں: ہم نے کہا: یارسول اللہ :یہ تو ہمیں معلوم ہوگیاکہ آپ پر کن الفاظ سے سلام بھیجا کریں، لیکن آپ پر درود کس طرح بھیجا کریں؟ آپ a نے فرمایا کہ یوں کہا کرو:’’أللّٰھم صل علٰی محمد عبدک ورسولک کماصلیت علی إبراہیم وبارک علی محمد وعلی أٰل محمد کما بارکت علی إبراہیم۔‘‘ حضرت ابوحمیدالساعدی q سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ صحابہ کرامؓ نے پوچھا: یارسول اللہ! آپ پر درودکس طرح بھیجیں؟ آپ aنے فرمایا: یوں کہا کرو: ’’أللّٰھم صل علی محمد وعلی أزواجہٖ وذریتہٖ کما صلیت علی إبراھیم وبارک علٰی محمد وأزواجہٖ وذریتہٖ کما بارکت علٰی إبراھیم إنک حمید مجید۔‘‘ حضرت ابومسعودq سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ نبی m نے فرمایا: جب تم مجھ پر درود بھیجوتو اچھی طرح بھیجا کرو، اس لیے کہ تم جانتے نہیںکہ وہ مجھ پرپیش کیا جاتا ہے، تو یوں کہا کرو: ’’أللّٰھم اجعل صلواتک وبرکاتک ورحمتک  علی سید المرسلین وإمام المتقین وخاتم النبیین عبدک ورسولک إمام الخیر وقائد الخیر ورسول الرحمۃ أللّٰھم ابعثہ المقامَ المحمودَ یغبطہ بہٖ الأولون والآخرون ۔‘‘ درود شریف کے فضائل درودشریف پڑھنے کا جہاں ایک طرف حکم دیا گیا ہے تو دوسری طرف اللہ تعالیٰ کامزیداحسان مسلمانوں پر یہ ہے کہ درود پڑھنے والے کوبہت سے انعامات اورفوائد سے نوازتے ہیں اور مومنین کے آپ a پر درود پڑھنے کے بدلہ میں اللہ تعالیٰ بڑھاچڑھاکر اُن پررحمتیں نازل فرماتے ہیں۔ امام نسائی v روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن ابی طلحہ q اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ آپ a ایک دن تشریف لائے تو آپa کے چہرۂ مبارک پر خوشی کے آثارتھے، میںنے کہا: آج ہم آپ کے چہرہ پرخوشی کے آثارمحسوس کررہے ہیں ! تو آپa نے فرمایا کہ: میرے پاس حضرت جبرائیل m تشریف لائے اور کہا: اے محمد! اللہ تعالیٰ فرمارہے ہیں کہ: کیا آپ اس بات سے خوش نہیں کہ جب بھی کوئی شخص آپ پردرودبھیجے تومیں اس پر دس رحمتیں نازل کروںگااورجب بھی کوئی شخص آپ پرسلامتی بھیجے تومیں دس سلامتی اس پرنازل کروںگا۔                       (تفسیرقرطبی،ج:۱۴،ص:۲۳۷) درودشریف کے فضائل میں سے یہ بھی ہے کہ جب بھی کوئی شخص آپ a پردرود پڑھتا ہے تووہ درود آپ a کی قبرمبارک پربندے کے نام کے ساتھ پیش کیا جاتاہے، حدیث میں آتا ہے: آپa نے فرمایا :میرے دنیاسے جانے کے بعد جب بھی کوئی شخص مجھ پر سلامتی بھیجے گا توحضرت جبرائیل m اس کے سلام کے ساتھ تشریف لائیںگے اورکہیں گے :اے محمد !فلاں کے بیٹے فلاں نے آپ کوسلام کہا، تومیں کہوں گا:’’وعلیہ السلام ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔‘‘   (تفسیرقرطبی،ج:۱۴،ص:۲۳۷) درودشریف کی ایک فضیلت یہ ہے کہ حضرت انس بن مالک q نے حضورa کاارشاد نقل کیا کہ جوشخص مجھ پرایک بار درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتے ہیںاوردس خطائیں معاف فرماتے ہیں۔ اسی طرح حضرت ابوہریرہ q کی روایت میں ہے کہ آپ a نے فرمایا: جس نے مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجا اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے درود شریف کے پڑھنے والے کے لیے یہ انعام بھی رکھا ہے کہ اس کے ذریعے اس کے اعمال نامہ کا وزن بڑھ جائے گا۔ حدیث شریف میں ہے کہ قیامت میں کسی مومن کی نیکیا ںکم ہوجائیںگی تورسول اللہ a ایک پرچہ سرانگشت کے برابر نکال کرمیزان میں رکھ دیںگے جس سے نیکیوں کاپلہ وزنی ہوجائے گا،وہ مومن کہے گا: میرے ماںباپ آپ پر قربان ہوجائیں، آپ کون ہیں؟ آپ کی صورت سیرت کیسی اچھی ہے! آپa فرمائیںگے: میں تیرا نبی ہوں اوریہ درود ہے جوتونے مجھ پرپڑھاتھا۔  (زاد السعید، حضرت تھانویv) حضرت حذیفہ q نے فرمایاکہ :نبی کریم a پر درود پڑھنے کی برکت درود پڑھنے والے کی اولاد میں بھی باقی رہتی ہے۔ (الصلوٰۃ والبشر،ص:۴۵) حضرت جابر q سے روایت ہے کہ حضور اکرم a  نے ارشاد فرمایا: جو شخص مجھ پر سوبار درود بھیجے اس کی سو حاجتیں پوری کی جائیں گی، ستراس کی آخرت کی اور تیس اس دنیا کی۔ (سعادۃ الدارین،ص:۱۰۰) اسی طرح درودشریف کے فضائل میںسے ایک اہم فضیلت یہ ہے کہ درودشریف کے بغیر دعا قبول نہیں ہوتی، حضرت سعیدبن مسیب v حضرت عمرq کاقول نقل کرتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ جب تک کسی دعا کے ساتھ حضور a پر درودنہ ہو وہ زمین وآسمان کے درمیان معلق رہتی ہے۔ (تنبیہ الغافلین[نصر بن محمد بن ابراہیم ابواللیث السمرقندی] سنن نسائی،ج:۳،ص:۴۴) ایک حکایت ہے جس سے درودشریف کی فضیلت کاہمیںاوراندازہ ہوسکتاہے ،حضرت سفیان ثوری v طواف کررہے تھے کہ انہوںنے ایک شخص کودیکھا جو ہر قدم پر درود شریف پڑھتا تھا، سفیان ثوری v نے پوچھا: اے شخص!کیابات ہے کہ طواف کے درمیان تسبیح وتہلیل کے بجائے توہرقدم پر درود شریف پڑھتاہے، اس سلسلہ میں کوئی علمی بات ہو تو بتائو، وہ کہنے لگا: تو کون ہے ؟ اللہ تجھے معاف فرمائے، انہوں نے کہا: میرا نام سفیان ثوری ہے ،وہ شخص کہنے لگا کہ اگرتواپنے وقت کانادرشخص نہ ہوتا تومیں یہ راز تجھے نہ بتاتا اور نہ ہی اپنے حال سے مطلع کرتا۔ واقعہ یہ ہے کہ میں اپنے والد کے ساتھ حج بیت اللہ کے سفر پرنکلا، اثنائے سفر میرے والد بیمارہوگئے، میں ان کاعلاج کرتارہا،ایک رات میں والد کے سرہانے بیٹھا تھا وہ فوت ہوگئے اورچہرہ سیاہ ہوگیا، میں نے ’’إنا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون‘‘پڑھی اور چادر سے اپنے والد کا منہ ڈھانپ دیا ،مجھے نیند کا غلبہ ہوا اورمیں سوگیا، کیا دیکھتا ہوں کہ ایک انتہائی حسین وجمیل شخص ہے کہ اس جیسا خوبصورت کبھی دیکھنے میں نہ آیا تھا، نہ اس سے بڑھ کر پاکیزہ اور اُجلا لباس کبھی دیکھا اور نہ اس سے بہتر کوئی خوشبودار مہک نصیب ہوئی تھی وہ قدم قدم چلاآرہاتھا، حتیٰ کہ میرے والد کے قریب پہنچ گیا، اس کے چہرہ سے کپڑا ہٹاکر ہاتھ پھیرا جس سے وہ سفید اور منور ہوگیا، یہ شخص واپس ہونے لگا تو میں دامن سے لپٹ گیا اور پوچھا: اے اللہ کے بندے! تو کون ہے جس کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے میرے والد پر اس سفر کی حالت پر احسان فرمایا؟ ارشاد ہوا: کیا تو مجھے نہیں پہچانتا؟ تیرا باپ گو ذاتی طور پر کوتاہیاں کرتا رہتا تھا، لیکن مجھ پر درود بکثرت پڑھتا تھا، اب مصیبت میں مبتلا ہوکر اس نے فریاد کی اور میں ہر شخص کی مدد کے لیے ہوں جو مجھ پر درود بکثرت پڑھتا ہے، میں خواب سے بیدار ہوا تو دیکھا میرے والد کا چہرہ سفید اور روشن تھا۔                                            (تنبیہ الغافلین) اس کے علاوہ اوربھی درودشریف کے بہت فضائل احادیث کی روشنی میں معلوم ہوتے ہیں، اختصار کی غرض سے ان کو اجمالی طور پر تحریر کیا جارہا ہے: ۱:۔۔۔۔۔ آپ aپردرودپڑھنا گناہوںکاکفارہ ہے ، ۲:۔۔۔۔۔ اعمال کاتزکیہ ہے ، ۳:۔۔۔۔۔ درجات کی بلندی ہے ، ۴:۔۔۔۔۔ گناہوںکی مغفرت ہے ، ۵:۔۔۔۔۔ اُحدپہاڑ اورایک قیراط کے بقدر ثواب لکھا جاتا ہے ، ۶:۔۔۔۔۔ ترازو اجر و ثواب سے بھر جاتاہے، ۷:۔۔۔۔۔ دنیا و آخرت کے تمام امور کی کفایت ہے، ۸:۔۔۔۔۔ غلام آزاد کرنے سے زیادہ فضیلت ہے، ۹:۔۔۔۔۔ قیامت کی ہولناکیوں سے نجات ہے، ۱۰:۔۔۔۔۔ حضور a اس کے لیے گواہی دیںگے، ۱۱:۔۔۔۔۔ اس کے لیے شفاعت واجب ہوجاتی ہے، ۱۲:۔۔۔۔۔ رضائے الٰہی کاحصول، ۱۳:۔۔۔۔۔ رحمت الٰہی کانزول، ۱۴:۔۔۔۔۔ اللہ کے غضب سے امان ملتی ہے ، ۱۵:۔۔۔۔۔ عرش کے نیچے اس کے لیے سایہ ہوگا، ۱۶:۔۔۔۔۔ حوضِ کوثر سے سیراب ہوگا ، ۱۷:۔۔۔۔۔ جہنم سے آزادی، ۱۸:۔۔۔۔۔ پل صراط سے پار ہونے میں آسانی ، ۱۹:۔۔۔۔۔ صدقات کے قائم مقام ہے، ۲۰:۔۔۔۔۔ اس کی برکت سے مال بڑھتاہے ، ۲۱:۔۔۔۔۔ سوسے زیادہ حاجتیں پوری ہوتی ہیں ، ۲۲:۔۔۔۔۔ درود پڑھنا عبادت میں سے ہے، ۲۳:۔۔۔۔۔ اللہ کے نزدیک زیادہ محبوب عمل ہے، ۲۴:۔۔۔۔۔ مجالس کی زینت ہوتی ہے ، ۲۵:۔۔۔۔۔ درود شریف فقر کو دور کرتا ہے ، ۲۶:۔۔۔۔۔ زندگی میں تنگی دور کرتا ہے ، ۲۷:۔۔۔۔۔ لوگوں میں ممتاز بناتا ہے ، ۲۸:۔۔۔۔۔ درود پڑھنے والے کو نفع ہی نفع ہے اور پھر اس کی اولاد کو اور اولاد کی اولاد کو بھی نفع ہوتا ہے، ۲۹:۔۔۔۔۔ اللہ اور اس کے رسول a کاقرب حاصل ہوتا ہے، ۳۰:۔۔۔۔۔ دشمنوں پر مدد حاصل ہوتی ہے، ۳۱:۔۔۔۔۔ حضورa کی خواب میں زیارت ہوتی ہے، ۳۲:۔۔۔۔۔ مرنے سے پہلے جنت میں اپنا ٹھکانہ دیکھ لیتا ہے۔ درود نہ پڑھنے والے کے لیے وعیدیں جہاں ایک طرف درودپڑھنے والے کے لیے فضائل ہیں تو وہاں نہ پڑھنے والے کے لیے وعیدیںبھی ہیں۔ حضرت علی بن ابی طالبq حضورa کاارشادنقل فرماتے ہیں: بخیل وہ ہے جس کے سامنے میرا ذکر ہو اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے۔ (ترمذی، باب الدعوات) حضرت ابن عباس rفرماتے ہیں کہ: رسول اللہ a نے فرمایا: جومجھ پردرود پڑھنا بھول گیا، اس نے جنت کا راستہ کھودیا۔ (ابن ماجہ، اقامۃ الصلوٰۃ) حضرت کعب بن عجرہ q فرماتے ہیںکہ: ایک مرتبہ نبی کریم a نے ارشادفرمایا:منبرکے قریب ہوجائو، ہم لوگ منبرکے قریب ہوگئے۔ حضور a نے جب منبرکے پہلے زینے پر قدم رکھاتو فرمایا: آمین، جب دوسرے زینے پرقدم رکھا تو فرمایا: آمین، جب تیسرے زینے پر قدم رکھا تو فرمایا:آمین، جب نبی کریم a خطبہ سے فارغ ہوئے اورنیچے اُترے توہم نے عرض کیا: ہم نے آج آپ سے منبرپرچڑھتے ہوئے ایسی بات سنی جوپہلے کبھی نہیںسنی تھی۔آپ a نے ارشادفرمایا: اس وقت جبرائیل امین میرے پاس آئے تھے، جب میںنے منبر کے پہلے زینے پرقدم رکھا تو انہوںنے کہا: وہ شخص ہلاک ہوجس نے رمضان کا مہینہ پایا، پھر بھی اس کی مغفرت نہیں ہوئی، میںنے کہا: آمین، جب میںنے دوسرے زینے پر قدم رکھا تو کہا: وہ شخص ہلاک ہوجائے جس کے سامنے آپ کا ذکر ہو، مگر وہ آپ پر درود  نہ بھیجے، میںنے کہا: آمین، جب میں تیسرے زینے پر چڑھا تو کہا: وہ شخص ہلاک ہوجائے جس کے سامنے اس کے والدین یا ان میں کوئی ایک بڑھاپے کو پہنچے اور وہ اس کو جنت میں داخل نہ کرائیں، میںنے کہا:آمین۔                                               (القول البدیع للامام البخاریؒ، ص:۷۷)  اس کے علاوہ دیگر احادیث مبارکہ میںبھی وعیدیںآئی ہیں جو اجمالاً درج ذیل ہیں: ۱:۔۔۔۔۔ رحمت سے دوری ،۲:۔۔۔۔۔ بدبختی، ۳:۔۔۔۔۔ جنت کے راستہ سے بھٹکا ہوا، ۴:۔۔۔۔۔ سراسر ظلم ہے، ۵:۔۔۔۔۔ جہنم اس کا ٹھکانہ ہے، ۶:۔۔۔۔۔ وہ بخیل ہے، ۷:۔۔۔۔۔  وہ قابل نفرت ہے، ۸:۔۔۔۔۔ اس کا دین نہیں، ۹:۔۔۔۔۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ انورکی زیارت نہ کرسکے گا۔  آداب ہر کام کو اگر اس کے آداب کے ساتھ کیا جائے تو اس کام میں خوبی آجاتی ہے۔ درودشریف کے بھی چند آداب ہیں، کچھ کا تعلق درودشریف لکھنے کے ساتھ ہے اور کچھ کا تعلق درود پڑھنے کے ساتھ ہے۔ درود شریف کے لکھنے کے آداب میں سے یہ ہے کہ درودشریف کو مکمل اور واضح لکھا جائے، جس طرح زبان سے ذکر مبارک کرتے وقت زبانی درود سلام واجب ہے، اسی طرح قلم سے لکھتے وقت درودسلام کا قلم سے لکھنا بھی واجب ہے، اور جو لوگ حروف کا اختصار کرکے ’’صلعم‘‘یا صرف (ص) لکھ دیتے ہیں،یہ کافی نہیںبلکہ پورا درود وسلام لکھنا چاہیے۔ حضرت ابوہریرہ q سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ a نے ارشادفرمایا:  ’’جوشخص مجھ پر درود بھیجے کسی کتاب (مکتوب) میں تو ہمیشہ فرشتے اس کے لیے رحمت کی دعا کرتے رہیںگے، جب تک میرا نام اس کتاب میں رہے گا۔‘‘ اور وہ آداب جن کا تعلق درودشریف پڑھنے کے ساتھ ہے، وہ مندرجہ ذیل ہیں: ۱:۔۔۔۔۔ اپنے دل کو تمام گناہوں سے پاک صاف کرے، ۲:۔۔۔۔۔کپڑے، بدن اور جگہ پاک ہو، ۳:۔۔۔۔۔مسواک وغیرہ سے منہ اور دانتوں کو صاف کرے، ۴:۔۔۔۔۔باوضو ہوکر درود پڑھے، ۵:۔۔۔۔۔قبلہ رو مصلے پر بیٹھ کر درمیانی آواز سے شوق ذوق سے پڑھے، ۶:۔۔۔۔۔مکمل دھیان اور توجہ کے ساتھ پڑھے، ۷:۔۔۔۔۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کی امیدمیں پڑھے، ۸:۔۔۔۔۔زبان کے ساتھ دل کو بھی اس وردکے ساتھ منورکرے، ۹:۔۔۔۔۔روضۂ اقدس کے علاوہ دیگر مقام پر یہ خیال کرے کہ فرشتوں کے ذریعہ درود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میںپیش کیا جارہا ہے، ۱۰:۔۔۔۔۔ درود پڑھتے وقت کسی سے بات چیت نہ کرے، ۱۱:۔۔۔۔۔ درود پڑھتے وقت عمدہ خوشبوسے خود بھی معطر ہو اور جگہ کو بھی معطر کرے۔ درودپڑھنے کے مستحب مواقع  علماء نے تقریباً سترسے زائد مواقع ذکر فرمائے ہیں، جہاں درود پڑھنا مستحب ہے:  ۱:۔۔۔۔۔ ہر بات کے شروع کرنے سے پہلے ، ۲:۔۔۔۔۔ جمعہ کے دن: جمعہ کو سید الایام (دنوں کا سردار) قراردیاگیاہے اوراس کو اسلام میںخاص اہمیت حاصل ہے، احادیث میں اس دن درود پڑھنے کے فضائل واردہوئے ہیں ۔ایک حدیث میں ہے کہ حضرت ابوہریرہ q نے حضور اقدس a کا ارشادنقل کیاہے ،مجھ پردرود (قیامت کے دن)پل صراط پرروشنی ہوگا اور جو شخص جمعہ کے دن مجھ پر اَسّی (۸۰) مرتبہ درود بھیجے گا، اس کے اسی سال کے گناہ(صغیرہ )معاف کردیئے جائیںگے۔(سعادۃ الدارین، ص:۱۰۱)، ۳:۔۔۔۔۔ اسم گرامی کتاب میں لکھتے وقت درود پڑھنا، ۴:۔۔۔۔۔ مسجدمیں دخول اور خروج کے وقت، ۵:۔۔۔۔۔ اذان کے بعد اس طور پر کہ اذان کا حصہ نہ سمجھا جائے اور نہ تأثر دیا جائے، ورنہ بدعت ہوگا، ۶:۔۔۔۔۔ دعاکے شروع اورآخرمیں ،۷:۔۔۔۔۔ نمازکے لیے اقامت کے بعد ،۸:۔۔۔۔۔ روضۂ اقدس پرحاضری کے وقت ،۹:۔۔۔۔۔ وضوکے بعد ،۱۰:۔۔۔۔۔ حدیث پڑھنے کے دوران ،۱۱:۔۔۔۔۔ جب کوئی چیزبھول جائے ،۱۲:۔۔۔۔۔ تیمم کے بعد ،۱۳:۔۔۔۔۔ غسل جنابت وغیر ہ سے فارغ ہونے کے بعد ،۱۴:۔۔۔۔۔ نماز میں اورنمازکے بعد ،۱۵:۔۔۔۔۔ صبح کے وقت ،۱۶:۔۔۔۔۔ مغرب کے بعد، ۱۷:۔۔۔۔۔ تشہد میں ،۱۸:۔۔۔۔۔ دعائے قنوت میں ، ۱۹:۔۔۔۔۔ تہجدمیں ،۲۰:۔۔۔۔۔ قیام کے وقت ،۲۱:۔۔۔۔۔ تہجدکے بعد ،۲۲:۔۔۔۔۔ مسجدسے گزرتے وقت ،۲۳:۔۔۔۔۔ مسجددیکھ کر ،۲۴:۔۔۔۔۔ جمعہ کی رات میں ،۲۵:۔۔۔۔۔ جمعہ اورعیدین کے خطبہ میں(ردالمحتار)، ۲۶:۔۔۔۔۔ استسقاء ،کسوف اور خسوف میں ،۲۷:۔۔۔۔۔ تکبیرات عیدین اورجنازہ میں ،۲۸:۔۔۔۔۔ میت کو قبر میں رکھتے وقت ، ۲۹:۔۔۔۔۔ ماہِ شعبان میں ، ۳۰:۔۔۔۔۔ کعبہ کی زیارت کے وقت ،۳۱:۔۔۔۔۔ صفاء اور مروہ میں، ۳۲:۔۔۔۔۔ تلبیہ سے فارغ ہوکر ،۳۳:۔۔۔۔۔ حجر اسود کے استلام کے وقت ،۳۴:۔۔۔۔۔ ملتزم پر چڑھتے وقت ،۳۵:۔۔۔۔۔ عرفہ کی شام ،۳۶:۔۔۔۔۔ مسجد خیف میں، ۳۷:۔۔۔۔۔ مسجدنبوی میں ،۳۸:۔۔۔۔۔ مدینہ منورہ کی زیارت کے وقت ،۳۹:۔۔۔۔۔ حضورa کی نشانیاں دیکھتے وقت اورقیام اور ٹھہرنے کی جگہ مثلاً بدر وغیرہ دیکھ کر ،۴۰:۔۔۔۔۔ خریدوفروخت کے وقت، ۴۱:۔۔۔۔۔ وصیت نامہ لکھتے وقت ،۴۲:۔۔۔۔۔ خطبۂ نکاح کے وقت، ۴۳:۔۔۔۔۔ دن کے دونوں سروںپر، ۴۴:۔۔۔۔۔ جب نیندکاارادہ ہو ،۴۵:۔۔۔۔۔ جب سفرکاارادہ ہو، ۴۶:۔۔۔۔۔ سواری پرسوارہونے کے وقت، ۴۷ :۔۔۔۔۔ جس کونیندکم آتی ہو ،۴۸:۔۔۔۔۔ بازارکی طرف جانے کے وقت ،۴۹:۔۔۔۔۔ گھرمیں داخل ہوتے وقت ،۵۰:۔۔۔۔۔ خطوط کھولنے کے وقت ،۵۱:۔۔۔۔۔ بسم اللہ شریف کے بعد ،۵۲:۔۔۔۔۔ غم ،مصیبت اورمشکلات کے وقت ،۵۳:۔۔۔۔۔ فقروفاقہ کے وقت ،۵۴:۔۔۔۔۔ طاعون کے پھیلنے کے وقت ،۵۵:۔۔۔۔۔ کان بجنے کے وقت ،۵۶:۔۔۔۔۔ پائوں سوجانے کے وقت ،۵۷:۔۔۔۔۔ پیاس کے وقت ،۵۸:۔۔۔۔۔ کسی چیز کے اچھے لگنے کے وقت ،۵۹:۔۔۔۔۔ گدھے کے بولنے کے وقت ، ۶۰:۔۔۔۔۔ گناہوں سے توبہ کے وقت، ۶۱:۔۔۔۔۔ حاجتوں کے پیش آنے کے وقت ،۶۲:۔۔۔۔۔ قرآن شریف ختم کرتے وقت، ۶۳:۔۔۔۔۔ حفظ قرآن کے وقت ،۶۴:۔۔۔۔۔ مجلس سے اُٹھتے وقت ۔                            (ردالمحتار) درود پڑھنے کی ممنوع جگہیں بعض جگہیں اورمواقع ایسے ہیں جہاں درود پڑھنا مکروہ اورممنوع ہے، ان میں سے چندیہ ہیں: ۱:۔۔۔۔۔ ہم بستری کے وقت ،۲:۔۔۔۔۔ قضائے حاجت کے وقت ،۳:۔۔۔۔۔ اپنی مبیع کومشہور کرنے یا گاہکوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے ،۴:۔۔۔۔۔ غلطی کے اظہار کے لیے ،۵:۔۔۔۔۔ تعجب کے اظہار کے لیے ،۶:۔۔۔۔۔ کھانا کھاتے وقت یاپانی پیتے وقت ،۷:۔۔۔۔۔ چھینک آنے پر ،۸:۔۔۔۔۔ نجاست والی جگہوںپر، ۹:۔۔۔۔۔ بے حیائی کے کاموں کے وقت ،یاد رہے کہ گناہ کرتے وقت درودپڑھنے میں کفرکاخوف ہے۔                                                               (جامع الصلوات،ص:۳۸،۳۹) اللہ تعالیٰ ہم سب کوکثرت سے درودشریف پڑھنے کی توفیق عطافرمائے۔ (آمین) أللّٰھم صل علٰی سیدنا محمد و علٰی آلہٖ وصحبہٖ بعددکل معلوم لک دائماً ابداً بدوامک  درودشریف سے متعلق ہمارے اکابرین کی چندتالیفات  نمبرشمار نام کتاب مصنف ۱ فضائل درودشریف شیخ الحدیث مولانازکریا v ۲ القول البدیع فی الصلوۃعلی الحبیب الشفیعa الامام محمدبن عبدالرحمن السخاوی v ۲ زادالسعید حضرت تھانوی v ۳ البرکات المکیہ فی صلوۃ النبویہ مولانا موسی الروحانی البازی v ۴ دلائل الخیرات  قاضی نورمحمدبن قاضی محمدحسینv ۵ ذریعۃ الوصول الیٰ جناب الرسولa شیخ ہاشم ٹھٹھوی سندھی v ۶ القربۃ الیٰ رب العالمین ابن بشکوالv ،متوفی:۵۹۰ھ ۷ افضل الصلوۃ علی سیدالساداتa یوسف النبھانیv،متوفی: ۱۳۵۰ ھ ۸ انوارالآثار ابوالعباس احمدv، متوفی:۵۵۰ھ ۹ فضل الصلوۃ علی النبی a اسماعیل بن اسحاق v،متوفی:۲۸۲ھ ۱۰ الصلوۃ والسلام علیٰ خیرالانام a امام ابن قیم الجوزیہv ۱۱ الاذکار من کلام سیدالابرارa ابوزکریایحی بن شرف النوویv ۱۲ الصلوٰۃ والبشر فی الصلوٰۃ علی خیرالبشرa مجدالدین محمدبن یعقوب الفیروزآبادیv ۱۳ سعادۃ الدارین فی الصلوٰۃ علیٰ سیدالکونینa یوسف بن اسماعیل النبرجانیv ۱۴ جلاء الافہام فی فضل الصلاۃ علی خیرالانامa ابوعبداللہ محمدبن ابی بکربن ایوب قیم الجوزیہv، متوفی: ۷۵۱ھ ۱۵ الدرالمنضود فی الصلاۃ والسلام علی صاحب المقام المحمودa الامام الحافظ احمد ابن حجرالھیثمیv ،متوفی: ۹۴۴ھ

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین