بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

خیر محمدؒ کا باوفا صدیقؒ

خیر محمدؒ کا باوفا صدیقؒ

حضرت مولانا خیر محمد جالندھریv کے مایہ ناز اور باوفا شاگرد، جامعہ خیرالمدارس کے شیخ الحدیث، یادگارِ اسلاف، اسوۃ الصلحائ، استاذ العلمائ، حضرت مولانا محمد صدیق v ۹۰؍ سال کی عمر پاکر ۹؍ جمادی الاولیٰ ۱۴۳۷ھ مطابق ۱۸؍ فروری بروز جمعرات صبح تقریباً سوا آٹھ بجے خالق حقیقی سے جاملے۔ إنا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون، إن للّٰہ ماأخذ ولہٗ ماأعطٰی وکل شیء عندہٗ بأجل مسمّٰی۔ مولانا محمد صدیق ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کے چک ۲۵۱گ-ب میں الحاج نبی بخش کے ہاں ۱۹۲۶ء میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے علاقہ میں حاصل کی۔ مڈل تک عصری تعلیم حاصل کرنے کے بعد دینی تعلیم کے لیے جالندھر میں قائم جامعہ خیرالمدارس میں داخلہ لیا، تین سال تک وہاں تعلیم حاصل کی۔ تقسیم ملک کے بعد جامعہ خیرالمدارس ملتان میں دورہ حدیث تک تعلیم حاصل کی۔ آپ کے اساتذہ میں مولانا عبدالرحمن کاملپوریv خلیفہ مجاز حکیم الامت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی قدس سرہٗ، مولانا محمد عبداللہ رائے پوریv نمایاں ہیں۔ دورہ حدیث کی فراغت کے بعد اپنے آپ کو استاذ کے سپرد کردیا اور تاحیات وہ جامعہ خیرالمدارس ملتان میں ہی عہد وفا کو نبھاتے رہے۔ آپؒ اپنے اکابر واسلاف کی جملہ حسین ودرخشاں روایات کے امین، علمائے دیوبند کی فکر ومنہج کی سچی تصویر اور تقویٰ وپرہیزگاری کا نمونہ تھے، جس بات کو حق سمجھتے اس پر نہ صرف یہ کہ ڈٹ جاتے، بلکہ اس کا برملا اظہار بھی فرماتے۔ آپؒ نے تقریباً ۷۰؍ سال جامعہ خیرالمدارس ملتان میں رہ کر علوم نبویہ کی اشاعت وترویج اور درس وتدریس کا فریضہ انجام دیا۔ چالیس سال تک قرآن کریم کے بعد صحیح ترین کتاب صحیح البخاری کا درس دیا۔ درس وتدریس کے علاوہ فتنوں کا بھی آپ نے ڈٹ کر مقابلہ کیا، خصوصاً ردِ قادیانیت پر آپؒ نے خوب خدمات انجام دیں۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر ومفکر حضرت مولانا محمد علی جالندھری نور اللہ مرقدہٗ نے آپ کو شرفِ دامادی بخشا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے آپ کو اولاد سے نوازا، ۶؍ بیٹے اور تین بیٹیاں جو کہ سب کے سب حافظ قرآن ہیں اور تین عالم دین بنے۔ کچھ عرصہ پہلے حضرت مولانا محمد صدیقv کے قلم سے نکلے ہوئے عمدہ مضامین ماہنامہ ’’الخیر‘‘ ملتان اور ماہنامہ ’’صدائے فاروقیہ‘‘ شجاعباد میں چھپتے رہے، خصوصاً قائد اعظم کی تقاریر کو انہوں نے یکجا کیا اور اس کے حوالہ سے آج کے صاحبانِ اقتدار کو آئینہ دکھاتے رہے اور فرماتے کہ پاکستان مسجد کی طرح مقدس ہے، اس میں کسی قسم کا انتشار پھیلانا خود اپنے وجود کو عذاب دینے کے مترادف ہے۔ عشق کی حد تک اپنے ملک سے پیار کرتے تھے۔  مولانا اپنی درس بخاری کے افادات اور صحیح بخاری پر کام کررہے تھے، جس کی گیارہ جلدیں مرتب ہوگئی ہیں اور باقی پر کام باقی ہے، اللہ کرے ان کے اَخلاف اس صدقہ جاریہ کی تکمیل کرلیں۔ جمعرات کی رات تقریباً ساڑھے نوبجے آپ کی نمازِ جنازہ قلعہ کہنہ قاسم باغ ملتان اسٹیڈیم میں حضرت مولانا عزیزالرحمن جالندھری مرکزی ناظم اعلیٰ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی امامت میں ادا کی گئی۔ شرکائے جنازہ پورے ملک سے وہاں پہنچے۔ راقم الحروف نے بھی جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن اور مجلس تحفظ ختم نبوت کراچی کی نمائندگی کرتے ہوئے شرکت کی۔ ادارہ بینات حضرت شیخ الحدیثv کے اعزہ، اقربا اور متعلقین سے تعزیت کا اظہار کرتا ہے اور دعا گو ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ حضرت مولانا محمدصدیق v کی جملہ حسنات کو قبول فرمائے، ان کو خلد بریں کا مکین بنائے اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل کی توفیق سے نوازے۔ آمین

 

 

 

 

 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین