بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

خادم حرمین شریفین : شاہ عبداللہ مرحوم

خادم حرمین شریفین: شاہ عبداللہ مرحوم

    دُنیائے عالم میں اس وقت ۵۷؍ اسلامی ممالک ہیں، ان میں سے سعودیہ عرب کے فرماں روا شاہ عبد اللہ حال ہی میں رحلت فرماگئے ہیں۔ بشری کمزوریوں سے نبی m کے سوا کوئی مستثنیٰ نہیں، تاہم جس مسلمان کی نیکیاں غالب ہوں، اس کے ساتھ ’’حسنِ ظن‘‘ شریعت مطہرہ کا حکم ہے، بالخصوص جب وہ دنیا سے رخصت ہو جائے، تواس کی نیکیوں کے تذکرہ کا حکم ہے، سعودی فرماں روا شاہ عبداللہؒ میں بھی کچھ ایسی خصوصیات اور امتیازی اوصاف تھے جن کا تذکرہ نہ کرنا یقینا ً نا انصافی ہو گی۔     شاہ عبد اللہ ؒنے حرمین شریفین کی جس تدبر ،تدبیر اور محبت و خلوص کے ساتھ خدمت کی، جس انداز سے حرمین شریفین کی توسیع کا اہتمام کیا، جس فیاضی کے ساتھ حرمین شریفین کے نظام کو خوب تر بنانے کی لیے خرچ کیا، جس قسم کے ماہرین کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر حرمین شریفین کی خدمت پر لگایا اور جس طرح ہر گزرتے دن کے ساتھ انہوں نے حرمین شریفین میں سہولیات، نفاست، تعمیر اور صفائی ستھرائی کا اہتمام کیا، اُسے دیکھ کر انسان بے ساختہ یہ کہنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ حرمین شریفین کی خدمت پر مامور افراد اللہ تعالیٰ کے خاص اور منتخب بندے ہیں اور اللہ نے ان لوگوں کا صرف انتخاب ہی نہیں فرمایا ،بلکہ ان کے لیے توفیق بھی ارزاں فرمائی اور حرمین شریفین کی خدمت کو ان کے لیے سہل بھی فرما دیا، جس کے نتیجے میں انہوں نے حرمین شریفین کی خدمت کا حق ادا کر دیا۔شاہ عبداللہؒ کے دورِ حکومت میں حج کے فریضہ کو آسان سے آسان بنانے کے لیے اور حاجیوں کو سہولتوں کی فراہمی کے لیے جو اقدام اُٹھائے گئے، وہ بلا شبہ آبِ زر سے لکھنے کے قابل ہیں۔ کہاں وہ دور جب رمی کے دوران کئی جانیں ضائع ہو جایا کرتی تھیں اور کہاں آج کا وقت جب ہر سال کے حج میں گزشتہ سال کے حج کے مقابلے میں سہولتوں اور آسانیوں کے حیرت انگیز مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں۔ قدم قدم پر حجاج خادم الحرمین الشریفین کو دعائیں دیتے نظر آتے ہیں۔     شاہ عبداللہؒ کی ایک خصوصیت یہ تھی کہ وہ انسانیت کے خادم حکمران تھے، کہیں مسلمان مظلوم ہوتے ،کسی قدرتی آفت کا شکار ہوتے تو شاہ عبداللہؒ ان کی ہر ممکن خدمت اور تعاون کرنے کو اپنا فرضِ منصبی سمجھتے تھے۔     شاہ عبداللہؒ کی پاکستان کے ساتھ محبت بھی مثالی تھی۔ شاہ عبداللہؒ نے پاکستانی عوام کی خدمت کے لیے ایک مستقل ادارہ قائم کیا ، متأثرینِ زلزلہ کے ساتھ خصوصی تعاون کیا ،سیلاب سے دو چار لوگوں کی ہر ممکن مدد کی ،ان کے لیے مکانات بنوائے، راشن تقسیم کروایا، خیمے مہیا کیے ،مساجد اور اداروں کی تعمیرِ نو کی۔ شاہ عبداللہؒ پاکستا ن کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے تھے۔      شاہ عبداللہؒ نے اپنے دور میں اس بات کا اہتمام کیا کہ دنیا بھر کے اہلِ علم کی، دین کی خدمات میں مصروف ِ عمل لوگوں کی جس قدر خدمت ہو سکی، انہوں اس میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا۔ دنیا بھر کے اہلِ علم کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر انہیں حج کے لیے بلاتے ،ان کا اعزاز واکرام کر تے ۔و فاق المدارس  العربیہ پاکستان کو عالم ِ اسلام میں سب سے زیادہ حفاظ تیا ر کرنے پر عالمی سطح کے اعزاز اور ایوارڈ سے نوازا۔ اب طویل  عرصہ تک ان کی یادیں ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گی۔ ان کے کارہائے نمایاں تاریخ کے صفحات میں چمکتے دمکتے رہیں گے ۔اللہ تعالیٰ ان کو بلند درجات عطا فرمائے۔امید ہے ان کے جانشین اور سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز بھی ان کے نقش قدم پہ چلتے ہوئے خیر کے ان کاموں کو یونہی جاری و ساری رکھیں گے۔اللہ ان کی مدد و نصرت فرمائے۔آمین

 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین