بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

بینات

 
 

حضرت سہارنپوری اور حضرت تھانوی کا ایک دلچسپ فقہی مکالمہ

حضرت سہارنپوریؒ اور حضرت تھانویؒ کا ایک دلچسپ فقہی مکالمہ

حضرت مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوریؒ اورحضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ ایک سفر میں ساتھ تھے۔ حضرت مولانا تھانویؒ کے یہاں ہدیہ قبول کرنے کے کچھ اصول مقرر تھے، مگر مستثنیات بھی تھے۔(یعنی کچھ خاص افراد ایسے بھی ہوتے تھے جن سے ہدیہ وصول کرتے وقت ان اصولوں کی رعایت نہیں رکھی جاتی تھی۔) ایک شخص نے اس سفر میں حضرت تھانویؒ کو ایک گھڑی ہدیہ میں پیش کی، حضرتؒ نے قبول فرمالی۔حضرت سہارنپوریؒ نے بعد میں ارشاد فرمایا کہ: اگر یہ گھڑی ضرورت سے زائد ہو تو اس کو میر ے ہاتھ فروخت کر دیں۔حضرت تھانویؒ نے فرمایا کہ ’’میں بھی آپ کا اور گھڑی بھی آپ کی ،یوں ہی لے لیجئے‘‘۔  اس پر حضرت سہارنپوریؒ نے فرمایا کہ:’’میں ابتدا خریدنے کی کر چکا ہوں، اس لئے اب ہدیہ نہیں ہو سکتا، ہدیہ تو ابتداء ً ہوتا ہے ‘‘ ۔بالآخر کچھ گفتگو کے بعد معاملہ طے ہو گیااور حضرت سہارنپوریؒ نے گھڑی خرید لی۔ جب اُس مُہْدِی(ہدیہ دینے والے)کو اِس واقعہ کا علم ہوا ، تو اس کو گرانی ہوئی۔تو حضرت تھانویؒ نے حضرت سہارنپوریؒ سے فرمایا کہ وہ گھڑی واپس کر دیں۔حضرت سہارنپوری ؒ نے فرمایا کہ کیا خیارِ شرط تھا،جو واپس کروں؟(خیار شرط کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ خریدنے والا شرط لگائے کہ تین دن تک مجھے لینے یا نہ لینے کا اختیار ہو گا، جی چاہے گا تو لے لیں گے ،ورنہ لوٹا دیں گے۔ اسی بیچنے والے کو بھی اس بات کا اختیار ہوتا ہے کہ وہ یہ شر ط لگائے کہ تین دن تک مجھے بیچنے یا نہ بیچنے کا اختیارہے، جی چاہا توبیچ دیں گے ،وگرنہ واپس لے لیں گے۔اس میں تین دن سے زیادہ کی شرط لگانا درست نہیںہوتا۔) حضرت تھانویؒ نے فرمایا کہ خیارِ شرط تو نہ تھا، مگر ہدیہ دینے والے کو اس فروخت کر دینے سے گرانی ہو رہی ہے،اس لئے واپسی کا مطالبہ کر رہا ہوں۔(یہاں سے معلوم ہوتا ہے کہ ہدیہ میں ملی ہوئی چیز کے بارے میں اگر یہ معلوم ہو کہ اس کے فروخت کر دینے کو ہدیہ دینے والا اچھا نہیں سمجھے گا ،تو اس چیز کو بیچنا نہیں چاہئے) اس پر حضرت سہارنپوریؒ نے فرمایا کہ (فروخت کرتے وقت)ہدیہ دینے والے کی رضا کو تو شرط قرار نہیں دیا گیا تھا، ہمارے درمیان تو بیع کی بات ہوئی تھی۔(یہاں سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر بیع میں یہ شرط ٹھہرائی جائے کہ ’’اگر ہدیہ دینے والے کو اس چیز کے فروخت ہو جانے پر تکلیف ہوئی تو اس بیع کو فسخ کر دیا جائے گا ‘‘تو اس بیع کو فسخ کرنا درست ہے ،ورنہ نہیں)  تب حضرت تھانویؒ نے فرمایا کہ: اچھا تو اقالہ کر لیجئے۔(اقالہ کہتے ہیں بیع یعنی خریدو فروخت والے معاملے کو ختم اورفسخ کرنے کو)  حضرت سہارنپوریؒ نے فرمایا کہ: اقالہ کی صحت کے لئے طرفین کی رضامندی شرط ہے اور میں تو اقالہ پر راضی نہیں ہوں۔(اقالہ کے صحیح ہونے کی ایک شرط یہ بھی ہوتی ہے کہ بیچنے والا اور خریدنے والا دونوں اس معاملے کو ختم کرنے پر راضی ہوں ۔ اگر ایک راضی ہوا اور دوسرا راضی نہ ہوا تو شرعاً اقالہ صحیح نہ ہو گا) حضرت تھانویؒ نے فرمایا کہ آپ میرے بڑے ہیںاور چھوٹوں کی خاطر بڑے راضی ہو ہی جایا کرتے ہیں،آپ بھی راضی ہو جائیے۔ اس پر حضرت سہارنپوریؒنے فرمایا کہ میں ضرور راضی ہو جاتا ، مگر میں نے وہ گھڑی اپنے لئے نہیں خریدی تھی، بلکہ میرے ایک دوست ہیں، ان کے واسطے ان کی نیت سے خریدی ہے، میں ان کی طرف سے وکیل بالشراء تھا،چناں چہ شرائ(خریداری) پر توکیل پوری ہو گئی ، اب مجھے اس میں تصرف کرنے کا حق نہیں رہا، اس لئے کہ وکیل کو اس کام کے انجام دینے کے بعد جس کا اس کو وکیل بنایا گیاتھا ، تصرف کرنے کا حق نہیں رہتا۔(اس سے معلوم ہوا کہ وکیل جب اپنے مؤکل کے لئے کوئی چیز خرید لے تو اس خریدنے کے بعد وہ اس میں کوئی تصرف نہیں کر سکتا) پھر کسی اور مجلس میں جس میں وہ مُہْدِی بھی موجود تھے، حضرت سہارنپوریؒ نے وہ گھڑی حضرت تھانویؒ کو دے دی۔ حضرت تھانویؒنے فرمایا کہ اس وقت تو ایسا فرما رہے تھے، اب کیاہوا؟ تو فرمایا کہ معاملہ تو اسی طرح ہے جس طرح میں نے بتایا تھا، مگر مجھے اپنے دوست پر اعتماد ہے، مجھے اطمینان ہے کہ میرے اس تصرف سے انہیں گرانی نہیں ہو گی۔ (اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر وکیل بنانے والا ایسا فرد ہو جس نے وکیل کو اختیا رِ کامل دیا ہو کہ جیسے مناسب سمجھو تصرف کرو تو پھر اس طرح کے تصرفات کرنے کی اجازت ہوگی) اپنے اکابرین کی اس دور اندیشی اور شریعت کی پاسداری کو دیکھتے ہوئے ہمیں بھی اس بات کا عزم کرنا چاہئے کہ ہم بھی اپنے ہر طرح کے کاموں میں شریعت کی حدود و قیود کا لحاظ رکھیںگے ۔ اس کے لئے جہاں علمِ دین کے حصول کی ضرورت پڑے گی، وہاں ان اکابرین کی سوانح کا مطالعہ بھی کرنا ہو گا، تا کہ ہر دینی و دنیوی معاملے میں شریعت کی پاسداری کا اہتمام کرنے میں راہنمائی ملتی رہے۔  ٭٭٭

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین