بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

تصویر کی حرمت  قرآن و سنت کی روشنی میں ، دوسری قسط


     تصویر کی حرمت 

قرآن و سنت کی روشنی میں(۲)
 

    
    حدیث:۶…’’عن ابن عباسؓ عن النبی  ا قال: من تحلم بحلم لم یرہ کُلِّف أن یعقد بین شعیرتین ولن یفعل ومن استمع إلی حدیث قوم وہم لہ کارہون أو یفرون منہ صب فی أذنیہ الآنُک یوم القیامۃ ومن صوّر صورۃً عذب وکلف أن ینفخ فیہا ولیس بنافخ‘‘۔                            
                                                                                                                    (بخاری،ج:۲، ص:۱۰۴۲)
    ترجمہ:۔’’حضرت عبد اللہ بن عباسؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ  ا نے فرمایا: جو شخص ایسا خواب بیان کرے جو اس نے سرے سے دیکھا ہی نہیں ہو، اس کو حکم دیا جائے گا کہ دو جوؤں میںِ گرَہ لگائے اور وہ ہرگز یہ کام نہیں کرسکے گا اور جو شخص ایسی قوم (یا فرد) کی باتیں سننے کے لئے کان لگائے جو لوگ اسے پسند نہیں کرتے ہوں یا وہ اس سے بھاگتے ہوں تو قیامت کے دن اس کے کانوں میں پگھلا سیسہ ڈالا جائے گا اور جو شخص کوئی تصویر بنائے گا، اُسے عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور اسے کہا جائے گا کہ اب اس تصویرمیں روح ڈالو اور وہ کبھی بھی اس میں روح نہیں ڈال سکے گا‘‘۔
    حدیث:۷…’’عن سعید بن أبی الحسن قال: کنت عند ابن عباسؓ إذا أتاہ رجل، فقال: یا ابن عباسؓ! إنی إنسان إنما معیشتی من صنعۃ یدی وأنی أصنع ہذہ التصاویر، فقال: لاأحدثک إلا ما سمعت رسول اﷲ  ا یقول، سمعتہ یقول: من صوّر صورۃً فإن اﷲ معذبہ، حتی ینفخ فیہا الروح ولیس بنافخ فیہا أبدا، فربا الرجل ربوۃً شدیدۃً واصفرّ وجہہ فقال: ویحک إن أبیت إلا أن تصنع، فعلیک بہذا الشجر وکل شئ لیس فیہ روح‘‘                                        (بخاری،ج:۱، ص:۲۹۶ )
    ترجمہ:۔’’حضرت سعید بن ابی الحسنؒ کہتے ہیں کہ میں حضرت عبد اللہ بن عباسؓ کے پاس بیٹھا ہوا تھا ،اتنے میں ایک شخص ان کے پاس آیا اور ان سے کہا کہ اے ابن عباس! میں ایک ایسا شخص ہوں کہ میرا ذریعہ معاش ہاتھوں کا ہنر ہے اور میں یہ تصویریں بناتاہوں (یعنی کیا یہ ذریعہ معاش جائز ہے؟) حضرت ابن عباسؓ نے فرمایا :میں تمہیں وہی بات بتاؤں گا جو میں نے رسول اللہ  ا سے سنی ہے، میں نے آپ اسے یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص تصویریں بنائے گا، اللہ تعالیٰ اس کو عذاب دے گا، جب تک کہ وہ اس میں روح نہ پھونک دے اور وہ اس میں کبھی بھی روح نہ پھونک سکے گا، اس پر وہ شخص سوج گیا اور اس کا چہرہ زرد پڑگیا۔ حضرت ابن عباسؓ نے فرمایا: ارے! اگر تمہیں تصویریں ہی بنانی ہیں تو ان درختوں کی اور ہر ایسی چیز کی تصویر بناؤ جس میں روح نہ ہو‘‘۔
    حدیث:۸…’’عن عائشۃ ؓ زوج النبی  ا…أنہا اشترت نُمرقۃ فیہا تصاویر، فلما راٰہا رسول اﷲ  ا قام علی الباب، فلم یدخل فعرفت فی وجہہ الکراہیۃ، فقالت یا رسول اﷲ! أتوب إلی اﷲ وإلی رسولہ، ماذا أذنبتُ؟ قال مابال ہذہ النمرقۃ؟ قالت: اشتریتہا لتقعد علیہا وتوسدہا، فقال رسول اﷲ ا: إن أصحاب ہذہ الصور یعذبون یوم القیامۃ ویقال لہم: أحیو ما خلقتم وقال: إن البیت الذی فیہ الصور لاتدخلہ الملائکۃ‘‘۔                          (بخاری،ج:۲، ص:۸۸۱ )
    ترجمہ:۔’’حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ انہوں نے ایک ایسا گدا خریدلیا تھاجس میں تصاویر تھیں، رسول اللہ  ا نے جب ان تصویروں کو دیکھا تو دروازے پر رک گئے ،گھر میں داخل نہیں ہوئے، میں نے عرض کیا کہ: میں اللہ اور اس کے رسول  ا کی طرف توبہ کرتی ہوں، میں نے کیا گناہ کیا ہے؟ آپ انے فرمایا :یہ گدا کیسا ہے؟میں نے عرض کیا کہ: یہ آپ کے بیٹھنے اور تکیہ لگانے کے لئے ہے، آپ  ا نے فرمایا کہ: ان تصویر والوں کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا، ان سے کہا جائے گا کہ جو صورتیں تم نے پیدا کی ہیں، ان میں جان بھی ڈالو اور فرشتے اس مکان میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصاویر ہوں‘‘۔
    ۹…عن أبی طلحۃؓ قال: إن رسول اﷲ  ا قال: لاتدخل الملائکۃ فیہ کلب ولاتصاویر‘‘۔                                                                        (بخاری ،ج:۲،ص:۸۸۰)
    ترجمہ:۔’’حضرت ابو طلحہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  ا نے ارشاد فرمایا: فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصویریں ہوں‘‘۔
    ۱۰…عن  سالم عن أبیہ قال: وعد  النبی  ا جبریل فراث علیہ ،حتی اشتد علی النبی  ا، فخرج النبی ﷺ فلقیہ فشکا إلیہ ما وجد، فقال لہ: إنا لاندخل بیتا فیہ صورۃ ولاکلب ‘‘۔                                                         (بخاری،ج:۲، ص؛۸۸۱) 
    ترجمہ:…’’سالم اپنے والد عبد اللہ بن عمرؓ سے روایت کرتے ہیں، وہ فرماتے ہیں کہ: ایک مرتبہ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے نبی کریم  اسے ملنے کا وعدہ کیا، لیکن اُنہیں دیر ہوگئی ،آپ  اپر یہ بات شاق گذری تو آپ  ا باہر نکلے، وہاں جبرئیل ؑسے ملاقات ہوئی تو آپ  ا نے ان سے اپنی تکلیف(انتظار وغیرہ ) کی شکایت کی، اس پر جبریل علیہ السلام نے فرمایا کہ ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویریں یا کتاہوں‘‘۔                                              (جاری ہے)
        

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین