بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

بینات

 
 

تریسٹھ سالہ حیاتِ نبوی کی ایک جھلک

۶۳؍سالہ حیاتِ نبوی کی ایک جھلک

سیدنا ومولانا حضرت محمد مصطفیٰ ، احمد مجتبیٰ a کی ولادت با سعادت پیر کے روز صبح صادق کے وقت ربیع الاول ،عام الفیل مطابق اپریل ۵۷۱ئ؁ میں ہوئی، آپ a کی ولادت سے چند مہینے پہلے آپ a کے والد محترم ’’عبد اللہ ‘‘کی وفات ہو گئی، آپ a کے دادا جان ’’عبد المطلب‘‘ کی طرف سے آپ a کا اسم گرامی ’’محمد ‘‘ ہے ،اور آپ a کی والدہ محترمہ ’’آمنہ‘‘ کی طرف سے آپ a کا نام ’’احمد‘‘ تجویز ہوا۔ ابو لہب کی آزاد کر دہ باندی ’’ثویبہ t‘‘کے چند دن دودھ پلانے کے بعدشرفاء قریش کی عادت کے مطابق آپ a کو ’’حضرت حلیمہ سعدیہ t ‘‘کی رضاعت میں دے کر مضافات مکہ میں بھیج دیا گیا، اس وقت آپ a آٹھ دن کے تھے۔ ولادت کے چوتھے سال شق صدر کا واقعہ پیش آیا، مؤرخین لکھتے ہیں کہ شق صدر کا واقعہ چار بار پیش آیا، ایک: زمانہ طفولیت میں حضرت حلیمہ سعدیہؓ کے پاس، دوسری بار دس سال کی عمر میں پیش آیا۔ (فتح الباری،ج: ۱۳،ص:۴۸۱)تیسری بار: واقعۂ بعثت کے وقت پیش آیا۔ (مسند أبی داؤد الطیالسی، ص: ۲۱۵) اور چوتھی بار : واقعۂ معراج کے موقع پر۔ (صحیح البخاری، رقم الحدیث: ۳۴۹)۔ بعض نے پانچویں بار کا شق صدر بھی ذکر کیا ہے، لیکن وہ صحیح قول کے مطابق ثابت نہیں ہے۔ (سیرۃ المصطفیٰa ،ج: ۱،ص:۷۵) آپaتقریباً چھ سال تک ’’حلیمہ سعدیہt ‘‘کی پرورش میں رہے۔ ولادت کے چھٹے سال آپa کی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ نے اپنے میکے میں ایک ماہ کا قیام کیا، وہاں سے واپسی پر مقام ابواء میں ان کا انتقال ہوا اور وہیں مدفون ہوئیں۔ (شرح المواہب للزرقانی،ج: ۱،ص:۱۶۰) ولادت کے ساتویں سال آپ aاپنے دادا عبد المطلب کی تربیت میں پروان چڑھتے رہے۔ اور ولادت کے آٹھویں سال ’’دادا محترم ‘‘کا انتقال ہو گیا،دادا کے انتقال کے بعد آپa اپنے چچا ’’ابو طالب‘‘ کی پرورش میں آ گئے۔                (طبقات ابن سعد،ج: ۱،ص: ۷۴) اور ولادت کے بارھویں سال آپa نے اپنے چچا کے ساتھ شام کے پہلے تجارتی سفر میں شرکت کی، اسی سفر میں بحیرہ راہب نے آپ a کی نبوت کی پیش گوئی بھی دی۔  (الخصائص الکبری،ج:۱،ص: ۸۴) اور ولادت کے چودہویں سال یا پندرہویں سال اور بعض روایات کے مطابق بیسویں سال عربوں کی مشہور لڑائی ’’حرب الفجار‘‘ پیش آئی، اس جنگ میں آپ اپنے بعض چچاؤں کے اصرار پر شریک تو ہوئے، لیکن قتال میں حصہ نہیں لیا۔ (روض الانف،ج:۱،ص:۱۲۰) اور ولادت کے سولہویں سال میں آپ aنے اہل مکہ کے حلف الفضول نامی معاہدے میں شرکت کی۔ اور ولادت کے پچیسویں سال آپ a نے حضرت خدیجہ t کا مال لے کر تجارت کا دوسرا سفر شام کی طرف کیا ، سفر سے واپسی پر اس سفر میں پیش آنے والے واقعات ، تجارتی نفع اور آپ a کے اخلاق وواقعات سن کر دو مہینہ اور پچیس روز کے بعد حضرت خدیجہ t نے آپ a کو نکاح کا پیغام بھجوا کر آپ a سے نکاح کر لیا۔                     (طبقات ابن سعد،ج: ۱،ص:۸۳) اور ولادت کے پینتیسویں سال آپ a نے بیت اللہ کی ہونے والی تیسری تعمیر کے وقت حجر اسود کو اپنے دست اقدس سے نصب فرما کر خانہ ٔ جنگی کے لیے کمر بستہ قبائل قریش کے درمیان باہمی محبت والفت پیدا فرما دی اور اس کٹھن مرحلے کو بحسن وخوبی انجام خیر تک پہنچایا ۔ (سیرت ابن ہشام،ج: ۱،ص:۶۵)حیات طیبہ کے انتالیس سالوںمیں آپ a کا کردار ایسا بے مثال رہا کہ اپنے تو اپنے غیروں کی زبان پر آپ a کے بارے میں تھا کہ آپ a صادق اور امین ہیں۔ ولادت کے چالیسویں سال میں آپ a نے زیادہ وقت غار حرا میں گزارا، یہاں ہی آپa کے سر پر نبوت کا تاج رکھاگیا۔ نبوت کے پہلے سال غار حرا میں آپ a پر سورۂ علق کی پہلی پانچ آیات نازل ہوئیں۔(شرح المواہب،ج: ۱،ص:۲۰۷) باتفاق مؤرخین آپa کو نبوت اتوار کے دن عطا ہوئی، لیکن مہینہ کے بارے میں مؤرخین کا اختلاف ہے، ابن عبد البرv کے نزدیک آٹھ ربیع الاول کو نبوت سے سرفراز ہوئے، اس قول کی بنا پر بوقتِ بعثت آپa کی عمر چالیس سال تھی۔ جب کہ ابن اسحاقv کے قول کے مطابق سترہ رمضان کو آپa کو نبوت ملی، اس قول کے مطابق بوقتِ بعثت آپa کی عمر چالیس سال اور چھ ماہ تھی، حافظ ابن حجرv نے اسی قول کو ترجیح دی ہے۔          (فتح الباری، کتاب التعبیر،ج: ۱۲،ص: ۳۱۳) نبوت کے دوسرے سال میں آپ aخفیہ تبلیغ فرماتے رہے، اسی سال حضرت خدیجہ، حضرت ورقہ بن نوفل، حضرت علی المرتضیٰ، حضرت ابو بکر صدیق، حضرت جعفر بن ابی طالب، حضرت عفیف کندی، حضرت طلحہ، حضرت سعد بن ابی وقاص، حضرت خالد بن سعید، حضرت عثمان بن عفان، حضرت عمار، حضرت صہیب، حضرت عمرو بن عنبسہ اور زید بن حارثہsآپa پر ایمان لائے۔ یہ سب اور کچھ دیگر حضرات صحابہؓ سابقین اولین صحابہؓ   کہلاتے ہیں۔ نبوت کے تیسرے سال آپaکے متبنٰی حضرت زید بن حارثہ q کے بیٹے حضرت اسامہq کی ولادت ہوئی۔ نبوت کے چوتھے سال آپaکو علی الاعلان دعوتِ دین دینے کا حکم ہو ا ، جس کی بنا پر کفار خصوصاً قریش کی طرف سے بھی کھلم کھلا دشمنی اور بغض وعداوت کا مظاہرہ ہونے لگااوراسی سال حضرت عائشہtکی ولادت ہوئی۔ نبوت کے پانچویں سال حضرت جعفر بن ابی طالب q مشرف بہ اسلام ہو ئے ، اسی سال حبشہ کی طرف پہلی اور دوسری ہجرت ہو ئی، پہلی ہجرت میں گیارہ مرد اور پانچ عورتیں شامل تھیں۔ (فتح الباری،ج: ۱،ص:۱۸۰) اور دوسری ہجرت میں چھیاسی مرد اور سولہ عورتیں شامل تھیں۔ (سیرۃ ابن ہشام،ج: ۱،ص:۱۱۱) اسی سال حضرت سمیہt کو ابو جہل ملعون کے ہاتھوں شہادت نصیب ہوئی، یہ اسلام کی خاطر شہید ہونے والی پہلی خاتون ہیں۔ نبوت کے چھٹے سال حضرت حمزہq اور حضرت عمر q  مشرف بہ اسلام ہو ئے اور ان کی برکت سے مسجدحرام میں نماز اعلانیہ ادا کی گئی۔                        (شرح المواہب ،ج: ۱،ص:۲۷۶) نبوت کے ساتویں سال مقاطعۂ قریش کا واقعہ پیش آیا، آپ a کے ساتھ بنو ہاشم اور بنو مطلب شعب ابی طالب میں محصور کر دئیے گئے، اسی دوران آپa کے چچا زاد بھائی عبد اللہ بن عباسrکی ولادت ہو ئی۔                                         (روض الانف،ج: ۱،ص:۲۳۲) نبوت کے آٹھویں سال مشرکین مکہ کے مطالبہ پر شق قمر کا بے مثال معجزہ رو نما ہوا۔ (البدایہ والنہایہ، ج:۳،ص: ۱۱۸) نبوت کے نویں سال میں بھی شعب ابی طالب میں ہی محصور رہے۔ نبوت کے دسویں سال مقاطعہ ختم ہوا۔ (طبقات ابن سعد،ج: ۱،ص:۱۳۹)اور اسی سال آپaکے چچا ابو طالب کا انتقال ہوا۔ ان کے انتقال کے تقریبا ً تین یا پانچ دن بعد حضرت خدیجہtکا انتقال ہوا، حضورa نے اس سال کو عام الحزن قرار دیا۔ (شرح المواہب ،ج: ۱،ص:۲۹۱) اسی سال آپaکا نکاح حضرت سودہ بنت زمعہtسے ہوا، اور اسی سال حضرت عائشہtآپaکے نکاح میں آئیں، لیکن رخصتی نہیں ہوئی اور اسی سال واقعۂ طائف بھی پیش آیا۔             (البدایہ والنہایہ،ج:۳،ص:۱۳۵) نبوت کے گیارہویں سال مدینہ سے آنے والے حاجیوں میں سے آپaکی دعوت سے تقریبا ً چھ آدمی مشرف بہ اسلام ہوئے، اس سے انصار کے اسلام کا آغاز ہوا۔  (البدایہ والنہایہ، ج:۳، ص:۱۴۸) نبوت کے بارھویں سال آپaکو معراج ہوئی اور اسی موقع پر امت پر پانچ نمازیں فرض ہوئیں۔ اسی سال بیعت عقبۂ اولیٰ ہوئی، اس میں ۱۲؍ اَفراد مشرف بہ اسلام ہوئے۔ (شرح المواہب،ج:۱،ص:۳۱۶) نبوت کے تیرھویں سال بیعت عقبہ ٔ ثانیہ ہو ئی ،جس میں ۷۳؍ مرد اور ۲؍ عورتوں نے اسلام قبول کیا۔ اسی سال مسلمانوں کو مدینہ کی طرف ہجرت کرنے کی اجازت مل گئی ۔اسی سال قریش نے نعوذبا للہ! آپa کے قتل کا منصوبہ بنایا۔ حضرت جبرئیل m نے آکر آپaکو قریش کی سازش سے آگاہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے آپa کو یہاں سے ہجرت کرنے کی اجازت دے دی۔ اجازت ملنے پر آپa نے حضرت ابو بکر صدیقq کو ساتھ لے کر مدینہ کی طرف ہجرت فرمائی۔ حیات نبوی (l) کا مدنی دور جناب نبی اکرمaکی ہجرت کے بعد کی حیات مبارکہ کا دور ’’مدنی دور‘‘ کہلاتا ہے، جو کہ بڑا تابناک دور ہے جس میں آپ m کی اَن تھک کوششوں، محنتوں اور قربانیوں کے سبب اسلام کو غلبہ ہی غلبہ ملا، آپ m کی جانثار جماعت قدسیہ کے سرفروشوں نے اسلام کی نشر واشاعت کے لیے آپ m کے اشاروں پر اپنا تن من دھن سب کچھ لٹا دیاs۔ آپa کے اس بے مثال دور کا نقشہ کھینچنے کی منظر کشی اتنی طویل ہے کہ شاید کئی ضخیم مجلدات کا پیٹ بھی اس موضوع کو اپنے میں نہ سما سکے، ذیل میں بہت ہی اختصار کے ساتھ ہجرت کے بعد کی زندگی کو اشارۃً بطور ایک جھلک کے پیش کیا جاتا ہے۔ ہجرت کا پہلا سال: آپaنے حضرت ابو بکرq کے ہمراہ تین دن تک غار ثور میں رُوپوش رہنے کے بعد یکم ربیع الاوّل مدینہ کی جانب ہجرت کی، اسلام کی پہلی مسجد مسجد قباء کی بنیاد رکھی، مدینے کے یہودی اور آس پاس کے رہنے والے قبیلوں سے امن اور دوستی کے عہد نامے ہوئے۔اسی سال حضرت سلمان فارسیq مشرف بہ اسلام ہوئے۔ اسی سال مسجد نبوی کی بھی تعمیر کی گئی۔ اذان واقامت کی ابتدا بھی کی گئی۔ انصار اور مہاجرین کے درمیان ایک مثالی بھائی چارہ قائم ہوا، جس کی نظیر تاریخ عالم میں نہیں مل سکتی۔ اسی سال شوال میں حضرت عائشہtکی رخصتی بھی ہو گئی۔ ہجرت کے دوسرے سال مسلما نوں پر جہا د فرض ہوا، رمضان کے روزے، زکوٰۃ، صدقۃالفطر اور عیدین کی نمازیں فرض ہوئیں۔ مسجد اقصیٰ کے بجا ئے بیت اللہ کو جہت قبلہ قرار دیاگیا۔ فاطمۃالزہراtکا نکاح حضرت علی q سے ہوا۔ آپaکی لخت جگر حضرت رُقیہtکا وصال بھی اسی سال ہوا۔ حق وباطل کا پہلا غزوہ’’ بدر‘‘ بھی اسی سال پیش آیا۔ ہجرت کے تیسرے سال آپaکا حضرت حفصہ بنت عمرفاروقtسے اور اس کے بعد حضرت زینب بنت خزیمہtسے نکاح ہوا۔ حضرت حسن بن علیqکی ولادت ہوئی ، آپa کی لخت جگر حضرت اُم کلثومt کا حضرت عثمان q سے نکاح ہوا۔ گستاخان رسول کعب بن اشرف اور ابو رافع کو جہنم رسید کیاگیا۔ اسی سال غزوۂ اُحد کا واقعہ پیش آیا۔ ہجرت کے چوتھے سال بنو نظیر کی جلاوطنی ہوئی۔ حضرت حسینq کی ولادت ہوئی،اسی سال آپaکا حضرت ام سلمہt سے نکاح ہوا۔ اور شراب کے حرام ہونے کا حکم بھی اسی سال نازل ہوا۔ ہجرت کے پانچویں سال شرعی پردہ کا حکم نازل ہوا، زنا کی سزا کا حکم ہوا، صلاۃ الخوف کی مشروعیت ہوئی، تیمم کی اجازت ملی، واقعۂ افک ہوا اور اماں عائشہt کی شان میں سورۃ النور نازل ہوئی۔ آپa کا حضرت جویریہ بنت حارثt سے اور حضرت زینب بنت حجشt سے نکاح ہوا۔ غزوۂ خندق، غزوۂ بنی مصطلق اور غزوۂ بیر معونہ پیش آیا، جس میں۷۰؍ حفاظ صحابۂ کرامsکو دھوکے سے شہید کیا گیا۔ ہجرت کے چھٹے سال مالدار مسلمانوں پر حج فرض ہوا۔ سورۃ الفتح نازل ہوئی۔ اسی سال حدیبیہ کی صلح ہوئی، آپa ۱۴۰۰ صحابہ کرامs کے ہمراہ حج کے لیے روانہ ہوئے، صلح حدیبیہ سے واپسی کے بعد دیگر ممالک کے بادشاہوں کو دعوتی خطوط روانہ فرمائے۔ اسی سال مدینہ منورہ میں قحط پڑا جو آپa کی دعا سے دور ہوا۔ ہجرت کے ساتویں سال غزوۂ خیبر پیش آیا۔ اس غزوہ سے واپسی پر لیلۃ التعریس کا واقعہ پیش آیا، جس میں پورے لشکر کی نماز فجر قضا ہو گئی۔ حضرت ابو ہریرہ q نے اسلام قبول کیا۔ ایک یہودی عورت زینب بنت حارث کی طرف سے آپa کو زہر دینے کی کوشش کی گئی، آپa کا حضرت ام حبیبہ رملہ بنت ابی سفیانt، حضرت میمونہ بنت حارثt، اور حضرت صفیہ بنت حییt سے نکاح ہوا، حضرت صفیہt آپaکی آخری زوجہ ہیں۔ ہجرت کے آٹھویںسال حضرت خالد بن ولیدq اور عمروبن العاصq مشرف بہ اسلام ہوئے، آپaنے عمرۃ القضاء فرمایا، غزوۂ موتہ اور فتح مکہ کا عظیم الشان واقعہ پیش آیا۔ حضرت ابو سفیانq مشرف بہ اسلام ہوئے۔ غزوۂ حنین وطائف ہوا۔ حضرت ابوبکرq کے والد ابو قحافہq نے اسلام قبول کیا۔اسی سال آپa کے صاحب زادے حضرت ابراہیمq پیدا ہوئے۔ ہجرت کے نویں سال غزوۂ تبوک پیش آیا اور اس غزوہ سے واپسی پر منافقین کی بنائی ہوئی مسجد ضرار کو منہدم کردیا گیا۔ رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی سلول کی موت ہوئی۔ اس سال ستر۷۰؍ سے زائد وفود آپa کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ سورۃ التوبہ نازل ہوئی۔ اسی سال آپa نے اپنی ازواجؓ سے ایلا کیا اور قسم کھائی کہ ایک مہینہ تک تمہارے قریب نہیں آؤں گا۔ اسی سال آپa گھوڑے سے گرے، جس کی وجہ سے دائیں پہلو اور پنڈلی پر خراش آئی، اسی سال حج فرض ہوا، حضرت ابو بکر صدیق q کو امیر الحج بنا کر تین سو افراد کے ساتھ حج کے لیے بھیجا گیا۔ ہجرت کے دسویں سال مسیلمہ کذاب نے اور اسود عنسی نے بھی نبوت کا دعویٰ کیا۔ حجۃ الوادع کے موقع پر آپa نے خطبہ دیا۔اس خطبے میں آپa کی تمام ازواج مطہرات u موجود تھیں، جن کی تعداد ۹؍تھی۔اور صحابہ کرامs کی تعداد ۰۰۰،۱۰۰(ایک لاکھ)سے متجاوز تھی۔ اس موقع پر اسلام کے سارے اصول سمجھا دئیے گئے۔ جاہلیت کی رسموںکو اور شرک کی باتوں کو ملیامیٹ فرما دیا اور امت کو الواداع کہتے ہوئے پوری امت مسلمہ بلکہ پوری کائنات کو یتیم کرتے ہوئے اپنے محبوب حقیقی ش د سے جاملے۔ وصلی اللّٰہ علٰی النبی الأمی الکریم وعلٰی آلہٖ وصحبہٖ أجمعین

 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین