بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

تجدیدِ بیعت کی اہمیت ومدت !

تجدیدِ بیعت کی اہمیت ومدت !

 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیانِ عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ:
اگر کسی شخص کے شیخ کا انتقال ہوجائے تو بیعت باقی رہتی ہے یا نہیں؟ اگر نہیں رہتی تو یہ کہہ کر لوگوں کو روکنا کہ بیعت باقی ہے، کیساہے؟ اگر بیعت باقی نہیں رہتی تو تجدیدِ بیعت ضروری ہے یا نہیں؟ اگر تجدیدِ بیعت ضروری ہے تو شیخ کے انتقال کے کتنے عرصے بعد تجدیدِ بیعت کرنی چاہیے؟  مستفتی: محمد عبداللہ کراچی

الجواب حامدًا ومصلیًا

واضح رہے کہ راہِ سلوک کی تمام جد وجہد، مجاہدات وریاضات کا اصل مقصود صفتِ احسان کا حصول، باطنی رذائل کا تزکیہ اور حق جل مجدہٗ کے ساتھ ربط وتعلق میں روز افزوں اضافہ اور ترقی ہے۔ بیعت اس سلسلے کا ایک اہم ذریعہ ہے، جس کی اجمالی حقیقت یہ ہے کہ بیعت‘ شیخ اور مرید کے درمیان تین اجزاء پر مشتمل ایک عہد ہے:
۱:…مرید کا اپنے گزشتہ تمام گناہوں سے توبہ کرنا۔
۲:…شیخ کی اتباع کا عہد کرنا۔
۳:…شیخ کا مرید کی تربیت کا وعدہ کرنا۔
قرآن وحدیث میں جیسے ۱:-ایمان پر بیعت ، ۲:-ہجرت کے لیے بیعت ، ۳:-جہاد پر بیعت، اور ۴:- خلافت پر بیعت کا ثبوت ملتا ہے، وہیں ۵:- شرعی احکام کے التزام (پابندی) پر بیعت کا ثبوت بھی موجود ہے، جوکہ صوفیاء کی اصطلاح میں ’’بیعتِ طریقت‘‘ سے معروف ہے۔ قرآن کریم میں ہے:
’’یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ إِذَا جَائَ کَ الْمُؤْمِنَاتُ یُبَایِعْنَکَ عَلَی أَنْ لَّا یُشْرِکْنَ بِاللّٰہِ شَیْْئاً وَّلَا یَسْرِقْنَ وَلَا یَزْنِیْنَ وَلَا یَقْتُلْنَ أَوْلَادَہُنَّ وَلَا یَأْتِیْنَ بِبُہْتَانٍ یَّفْتَرِیْنَہٗ بَیْْنَ أَیْْدِیْہِنَّ وَأَرْجُلِہِنَّ وَلَا یَعْصِیْنَکَ فِیْ مَعْرُوفٍ فَبَایِعْہُنَّ وَاسْتَغْفِرْ لَہُنَّ اللّٰہَ إِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۔‘‘ (الممتحنۃ:۱۲)
صحیح بخاری میں ہے:
’’عن عبادۃ بن الصامت ؓ قال: دعانا النبی صلی اللہ علیہ وسلم فبایعناہ ، فقال فیما أخذ علینا: أن بایعنا علی السمع والطاعۃ فی منشطنا ومکرہنا وعسرنا ویسرنا وأثرۃ علینا و ألاننازع الأمر أہلہٗ إلا أن تروا کفرا بواحاعندکم من اللّٰہ فیہ برہان۔‘‘ 
 (کتاب الفتن، باب قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم : سترون بعدی اموراً تنکرونہا، ج:۲،ص:۱۰۴۵،ط:قدیمی)
اسی بنا پر سلف وخلف سے ’’بیعتِ طریقت‘‘ کا معمول معروف ومتداول چلا آرہاہے، اس میں مرید کی حیثیت مریض کی اور شیخ کا مقام طبیب ومعالج کا ہوتا ہے، لہٰذا!
۱:… اگر مرید کسی شیخ کے ہاں فائدہ محسوس نہ کرے یا شیخ کا انتقال ہوجائے تو کسی دوسرے متبعِ سنت شیخ کے ہاتھ پر بیعت کرے اور بہتر ہے کہ اسی سلسلے کے کسی دوسرے شیخ سے بیعت کا تعلق جوڑے ۔ سابقہ بیعت اب شیخ کے انتقال کے بعد ختم ہوگئی، اب لوگوں کو یہ کہہ کر تجدیدِ بیعت سے روکنا کہ بیعت باقی ہے، درست نہیں ہے۔ ہمارے اکابر ومشایخ کا یہی عمل چلا آرہا ہے کہ ایک شیخ کے انتقال کے بعد کسی دوسرے شیخ کے ہاتھ پر بیعت کرلیا کرتے تھے، نیز بیعت کا مقصود بھی اصلاح ہے جو تجدیدِ بیعت کی صورت میں ہی حاصل ہوسکتا ہے، لہٰذا مذکورہ لوگوں کا یہ عمل درست نہیں۔
۲:… سابقہ تفصیل سے واضح ہوا کہ بیعت کرنا اگرچہ فرض یا واجب نہیں، لیکن راہِ سلوک کی منازل بآسانی طے ہونے کا ایک اہم ذریعہ اور ضروری تدبیر کے درجہ میں ہے، نیز یہ قرآن وحدیث سے بھی ثابت ہے۔
۳:… شیخ کے انتقال کے بعد تجدیدِ بیعت کے لیے کوئی مخصوص مدت نہیں، بلکہ فوراً بعد بھی تجدید کرسکتا ہے۔القول الجمیل میں ہے:
’’واستفاض عن رسول اللّٰہ -صلی اللّٰہ علیہ وسلم- أن الناس کانوا یبابعونہٗ تارۃ علی الہجرۃ والجہاد، وتارۃ علی إقامۃ أرکان الإسلام، وتارۃ علی الثبات والقرار فی معرکۃ الکفار، وتارۃ علی التمسک بالسنۃ والاجتناب عن البدعۃ والحرص علی الطاعات، کما صح أنہ -صلی اللّٰہ علیہ وسلم- بایع نسوۃ من الأنصار علی أن لاینحن۔‘‘ (القول الجمیل للشاہ ولی اللہ ؒ المطبوع مع شرحہ شفاء العلیل، ص:۸،ط:مطبع قیومی، کانپور) 
أیضاً: ’’فاعلم أن البیعۃ سنۃ، ولیست بواجبۃ۔‘‘ (ایضاً،ص:۱۲) 
أیضاً: ’’فاعلم أن تکرار البیعۃ من رسول اللّٰہ -صلی اللّٰہ علیہ وسلم- مأثور، وکذلک عن الصوفیۃ، أما من الشیخین فإن کان بظہور خلل فیمن بایعہٗ فلابأس، وکذٰلک بعد موتہٖ أو غیبتہ المنقطعۃ۔‘‘ (ایضاً، ص:۱۹-۲۰) 
 فقط واللہ اعلم
 الجواب صحیح          الجواب صحیح                       الجواب صحیح                                       کتبہ
 محمد عبد المجید دین پوری                  محمد انعام الحق                          محمد عبد القادر                                محمد یاسر عبد اللہ
 الجواب صحیح                            الجواب صحیح                        الجواب صحیح                        تخصصِ فقہِ اسلامی
 محمد شفیق عارف                         صالح محمد کاروڑی                                          تقی الدین                                     جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین