بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

اللہ تعالیٰ کے نزدیک پسندیدہ امور

اللہ تعالیٰ کے نزدیک پسندیدہ امور

تمام ادیان میں صرف اور صرف اسلام ہی اللہ تعالیٰ کے ہاں معتبر دین ہے، اسلام کے علاوہ تمام ادیان عند اللہ غیر مقبول ہیں، ویسے تو دینِ اسلام میں بتلائے گئے تمام اعمال اللہ تعالیٰ کے نزدیک پسندیدہ ہیں، البتہ حضور اکرم a نے احادیث مبارکہ میں بعض چیزوں کا خصوصیت کے ساتھ’’ أحب إلی اللّٰہ‘‘ ہونا ارشاد فرمایا ہے، چنانچہ ان احادیث مبارکہ کویہاں بیان کرنامقصود ہے، تاکہ اللہ تعالیٰ کی پسند معلوم کر کے عمل کرنا آسان ہو جائے۔  اللہ تعالیٰ پر ایما ن لانا، صلہ رحمی اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر مسند ابو یعلی میں روایت ہے کہ حضور اکرم a نے فرمایا : ’’اللہ تعالیٰ کے نزدیک پسندیدہ ترین اعمال میں سے اللہ پر ایمان لانا، پھرصلہ رحمی کرنا، پھر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ہے، اور اللہ کے نزدیک ناپسندہ ترین اعمال میں کسی کو اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانااور قطع رحمی کرنا ہے۔‘‘(۱)  نمازکو اس کے وقت پر ادا کرنا، والدین کے ساتھ حسنِ سلوک اور جہاد صحیحین میں حضرت عبد اللہ بن مسعود q سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ a سے دریافت کیا کہ اللہ کے نزدیک پسندیدہ ترین عمل کون سا ہے؟ رسول اللہ a نے فرمایا کہ: نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنا، میں نے عرض کیا: پھر کونسا عمل پسندیدہ ہے؟ فرمایا: پھر والدین کے ساتھ بھلائی کرنا۔ میں نے عرض کیا: پھر کون سا عمل پسندیدہ ہے؟ فرمایا:پھر اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ہے۔(۲)  اعمال پر مداومت اختیار کرنا صحیح بخاری میں حضرت عائشہ t سے روایت ہے کہ رسول اللہa  نے فرمایا : اللہ کے نزدیک پسندیدہ اعمال میں سے وہ عمل ہے جس پر مداومت اختیار کی جائے، اگرچہ وہ قلیل ہو۔(۳) صحیح مسلم میں ہے کہ حضرت عائشہ t کوئی عمل کرتی تو اس پر مداومت اختیار فرمایا کرتی تھیں۔(۴) بکثرت اللہ کا ذکر کرنا صحیح ابن حبان میں حضرت معاذ بن جبل q سے روایت ہے کہ رسول اللہ a نے فرمایا: اللہ کے نزدیک پسندیدہ اعمال میں سے ہے کہ تجھے اس حال میں موت آئے کہ تو اللہ کے ذکر میں رطب اللسان ہو۔(۵)  پسندیدہ جگہیں صحیح مسلم میں حضرت ابو ہریرہ q سے روایت ہے کہ رسول اللہ a نے فرمایا: اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ جگہیں مساجد اور ناپسندیدہ جگہیں بازار ہیں۔(۶)   ظالم حکمران کے سامنے کلمۂ حق کہنا مسند احمد میں حضرت ابو امامہ q سے روایت ہے کہ رسول اللہ a نے فرمایا:اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ جہاد وہ کلمۂ حق ہے جو ظالم حکمران کے سامنے کہا جائے۔(۷) پسندیدہ نماز اور روزہ صحیحین میں حضرت عبد اللہ بن عمرو q سے روایت ہے کہ رسول اللہ a نے فرمایا: اللہ کے نزدیک پسندیدہ روزہ حضرت داؤد m کا ہے کہ وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن افطار کیا کرتے تھے،اور اللہ کے نزدیک پسندیدہ نماز (تہجد)حضرت داؤد m کی ہے کہ وہ نصف رات تک آرام فرماتے اور تہائی رات(جاگ کر) نماز پڑھتے اوررات کے آخری حصہ میں آرام فرمایا کرتے تھے۔(۸) پسندیدہ کھانا مسند ابو یعلی میں حضرت جابر q سے روایت ہے کہ رسول اللہ a نے فرمایا: اللہ کے نزدیک پسندیدہ کھانا وہ  ہے جس پر (کھانے والے) ہاتھ زیادہ ہوں۔(۹) پسندیدہ کلام صحیح مسلم میں حضرت ابو ذر q سے روایت ہے کہ رسول اللہ a نے فرمایا: اللہ کے نزدیک پسندیدہ کلام ’’سبحان اللّٰہ و بحمدہ‘‘ ہے(۱۰) صحیح مسلم ہی میں حضرت سمرہ بن جندب q سے روایت ہے کہ رسول اللہ a نے فرمایا: اللہ کے نزدیک پسندیدہ کلام (کلمات)  چارہیں: ’’سبحان اللّٰہ‘‘،’’الحمد للّٰہ ‘‘، ’’لا إلہ إلا اللّٰہ‘‘، ’’أللّٰہ أکبر‘‘۔(۱۱) پسندیدہ بندے معجم کبیرمیں حضرت اسامہ بن شریک q سے روایت ہے کہ رسول اللہ a نے فرمایا: اللہ کے نزدیک پسندیدہ بندے وہ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہوں۔(۱۲) پسندیدہ  نام سنن ترمذی میں حضرت عبد اللہ بن عمرr سے روایت ہے کہ رسول اللہ a نے فرمایا: اللہ کے نزدیک پسندیدہ نام ’’عبد اللہ‘‘ اور ’’عبد الرحمن ‘‘ ہیں۔(۱۳) پسندیدہ لوگ اور پسندیدہ اعمال : سنن ترمذی میں حضرت ابو سعید خدر ی q سے روایت ہے کہ رسول اللہ a نے فرمایا:قیامت کے دن اللہ کے نزدیک جگہ پانے والے اور پسند یدہ لوگوں میں سے ایک عدل کرنے والا حکمران ہے، اورسب سے دور جگہ پانے والوںاور نا پسند یدہ لوگوں میں سے ظالم حکمران ہے۔(۱۴) ابن ابی الدنیا نے روایت کی ہے کہ رسول اللہ a نے فرمایا: اللہ کے نزدیک لوگوں میں سے  پسند یدہ وہ ہے جولوگوں کو نفع پہنچانے والا ہو، اور بے شک اللہ تعالیٰ کے نزدیک پسندیدہ اعمال میں سے یہ ہے کہ تو کسی مسلمان کو خوشی پہنچائے، اس کی کوئی پریشانی دور کرکے یا اس کا قرضہ ادا کر کے یا اس کی بھوک دور کر کے۔ اور رسول اللہ a نے فرمایا: میں اپنے مسلمان بھائی کی کوئی حاجت پوری کرنے کے لیے اس کے ساتھ جاؤں یہ مجھے پسند ہے اس سے کہ میں مسجد (نبوی) میں دو مہینے کا (نفلی) اعتکاف کروں۔ اور جس نے اپنے غضب پر قابو پا لیا تو اللہ اس کی ستر پوشی فرمائیں گے اور جس نے اپنے غصے کو پی لیا،اگرچہ وہ چاہتا تو اس کے مقتضی پر عمل کر سکتا تھا تو اللہ اس سینے کو اپنی رضا سے بھر دیں گے۔اور جو اپنے کسی مسلمان بھائی کی کسی حاجت کو پوری کرنے کے لیے اس کے ساتھ گیا، یہاں تک کی اس حاجت پوری کردی تو اللہ اس کو اس دن ثابت قدمی عطا فرمائیں گے جس دن قدم ڈگمگا جائیں گے، اور بے شک بد اخلاقی عمل کو اس طرح خراب کردیتی ہے جیسے سرکہ شہد کو خراب کردیتا ہے۔(۱۵) حوالہ جات ۱:… مسندأبی یعلی، رقم الحدیث: ۶۸۳۹، وإسنادہ حسن۔        ۲:… صحیح البخاری، رقم الحدیث: ۵۲۷۔ صحیح مسلم، رقم الحدیث:۸۵۔ ۳:… صحیح البخاری، رقم الحدیث: ۶۴۶۴۔            ۴:… صحیح مسلم، رقم الحدیث: ۷۸۳۔ ۵:… صحیح ابن حبان، رقم الحدیث: ۸۱۸، وإسنادہ صحیح۔        ۶:… صحیح مسلم، رقم الحدیث:۶۷۱۔ ۷:… مسند أحمد بن الحنبل، رقم الحدیث: ۲۲۱۵۸، حدیث حسن۔    ۸:… صحیح البخاری، رقم الحدیث: ۳۴۲۰، صحیح مسلم، رقم الحدیث: ۱۱۵۹۔ ۹:… مسندأبی یعلی، رقم الحدیث: ۲۰۴۵، ورجالہ رجال صحیح۔        ۱۰:… صحیح مسلم، رقم الحدیث: ۲۷۳۱۔ ۱۱:…صحیح مسلم، رقم الحدیث: ۲۱۳۷۔            ۱۲:… المعجم الکبیر للطبرانی،رقم الحدیث: ۴۷۳۔ ۱۳:… سنن الترمذی، رقم الحدیث: ۲۸۳۳۔            ۱۴:… سنن الترمذی، رقم الحدیث: ۱۳۲۹۔ ۱۵:… قضاء الحوائج، رقم الحدیث: ۳۶،۴۴۔ واصطناع المعروف، رقم الحدیث: ۹۲۔

 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین